کورونا کی تیسری لہر ستمبر میں آنے کا خدشہ، لیکن بچے زد میں نہیں: ڈیزاسٹر مینجمنٹ

قومی ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے ذریعہ تیار کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ستمبر ماہ میں کورونا کی تیسری لہر آنے کا امکان ہے، اس تیسری لہر میں ستمبر مہینے میں روزانہ 5 لاکھ سے زیادہ معاملے آ سکتے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

تنویر

کورونا کی تیسری لہر کو لے کر ہندوستان میں خوف کا عالم ہے۔ اس درمیان قومی ڈیزاسٹر مینجمنٹ کی طرف سے تیار کردہ ایک رپورٹ میں اندیشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ تیسری لہر ستمبر کے مہینے میں آ سکتی ہے۔ لیکن اچھی بات یہ ہے کہ رپورٹ میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ بچوں پر اس تیسری لہر کے دوران زیادہ اثر نہیں پڑے گا، کیونکہ اس کا کوئی بایولوجیکل بنیاد نہیں ملا ہے۔ ساتھ ہی رپورٹ میں مشورہ دیا گیا ہے کہ کورونا کے معاملے بھلے ہی کم دکھائی دیں، لیکن احتیاط لگاتار ضروری ہے تاکہ تیسری لہر کو روکا جا سکے۔

دراصل قومی ڈیزاسٹر مینجمنٹ ادارہ کے ذریعہ کورونا معاملے کو لے کر لگاتار تحقیق جاری ہے اور اس کے تحت جہاں ایک طرف اس تحقیق میں یہ جاننے کی کوشش کی جاتی ہے کہ خطرہ ابھی کتنا برقرار ہے، وہیں دوسری طرف حکومت کو اس سے متعلق اہم صلاح بھی دی جاتی ہے۔ اس مشورہ سے مرکزی حکومت آنے والے وقت کا اندازہ کر مصیبت سے نمٹنے کی پوری تیاری کرتی ہے۔ اسی کے تحت قومی ڈیزاسٹر مینجمنٹ نے اپنی 55 صفحات کی ایک رپورٹ تیار کی ہے۔


تیار کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ستمبر ماہ میں کورونا کی تیسری لہر آنے کا امکان ہے۔ اس تیسری لہر میں ستمبر مہینے میں روزانہ 5 لاکھ سے زیادہ معاملے آ سکتے ہیں۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس امکان کے تحت اکتوبر مہینے میں یہ معاملے گھٹ کر دو لاکھ ہونے کا امکان ہے اور اس کے بعد حالات معمول کی طرف بڑھتے چلے جائیں گے۔

کورونا کی تیسری لہر میں 2 سال سے زیادہ عمر کے بچوں کو سنگین خطرہ ہونے کا امکان اب تک ظاہر کیا جا رہا تھا، لیکن قومی ڈیزاسٹر مینجمنٹ کی تازہ رپورٹ کا کہنا ہے کہ اس نے مارچ 2021 سے جون 2021 کے درمیان چار ریاستوں میں سیرو لاجیکل سروے کرایا تھا اور اس کے تحت 45 ہزار سیمپل لیے گئے تھے۔ رپورٹ کہتی ہے کہ اس سروے کے دوران کہیں بھی ایسا کوئی بایولوجیکل وجہ تک نہیں ملی ہے جو یہ ثابت کرتی ہو کہ دو سال سے بڑے بچوں کو یہ بیماری بڑوں کے مقابلے میں زیادہ پریشان کرے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔