کم از کم ایک سال تک سوشل ڈسٹنسنگ اور ماسک پہننے کی ضرورت: ایمس ڈائریکٹر

ایمس ڈائریکٹر رندیپ گلیریا کا کہنا ہے کہ ہندوستان کورونا وبا کی دوسری لہر کے لیے حساس علاقہ ہے۔ ایسے ماحول میں ہاٹ اسپاٹ میں محدود لاک ڈاؤن نافذ رکھنے پر غور کرنا چاہیے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (ایمس) کے ڈائریکٹر رندیپ گلیریا نے ہندوستان میں کورونا انفیکشن کے موجودہ حالات اور آئندہ کے خدشات کے تعلق سے کچھ اہم باتیں میڈیا کے سامنے رکھی ہیں۔ رندیپ گلیریا کے مطابق ہندوستان کورونا انفیکشن کی دوسری لہر کے لیے ایک حساس مقام ہے اور اس کے پیش نظر ہاٹ اسپاٹ علاقوں میں محدود لاک ڈاؤن کو نافذ رکھنے پر ضرور غور کرنا چاہیے۔

گلیریا نے خبر رساں ایجنسی آئی اے این ایس کے ساتھ ایک خصوصی بات چیت کے دوران کہا کہ کووڈ معاملوں کی لہر جولائی کے آخر تک یا اگست کے آغاز تک کم ہو سکتی ہے۔ یعنی کہ لگاتار اوپر جا رہا گراف تھم سکتا ہے۔ اس دوران انھوں نے اٹلی اور اسپین جیسے یوروپی ممالک کے ساتھ ہندوستان کا موازنہ نہیں کرنے کی بھی گزارش کی۔ انھوں نے کہا کہ ہندوستان کے 10 اہم شہروں پر توجہ مرکوز کی جانی چاہیے جو کہ معاملوں کے اضافہ میں بڑے پیمانے پر تعاون دے رہے ہیں۔


ایمس ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ "لوگوں کو کم از کم ایک سال کے لیے سوشل ڈسٹنسنگ، ماسک پہننے جیسے دیگر احتیاط پر عمل جاری رکھنا چاہیے۔ ہندوستان نے گزشتہ 24 گھنٹے میں 17 ہزار معاملے درج کیے اور صرف پانچ مہینوں میں 4.7 لاکھ کے نمبر کو پار کر گیا ہے۔ ملک طویل لاک ڈاؤن کے بعد اَن لاک ہونے کے عمل میں ہے۔ لہٰذا احتیاط برتنا بے حد ضروری ہے۔ اس سے ہم دوسری لہر سے بچ سکیں گے، کیونکہ وائرس دور نہیں جا رہا ہے۔ اس سے بچاؤ ہی مسئلہ کا حل ہے۔"

دوسری لہر کے خدشات کا تذکرہ کرتے ہوئے ایمس ڈائریکٹر نے کہا کہ "معاملوں میں گراوٹ کے بعد احتیاط نہ برتنے سے سنگاپور جیسی حالت بن سکتی ہے جہاں کورونا وائرس کی دوسری لہر نے زبردست نقصان پہنچایا۔ ہندوستان بھی دوسری لہر کے لیے حساس ہے۔" کورونا کے معاملوں میں تیزی سے اضافہ کو دیکھتے ہوئے کیا مزید ایک لاک ڈاؤن کی ضرورت پڑ سکتی ہے؟ اس سوال کے جواب میں ڈاکٹر گلیریا نے کہا کہ "ہمیں ہاٹ اسپاٹ جیسے محدود علاقوں میں لاک ڈاؤن کی ضرورت ہو سکتی ہے۔ اس کے بعد ایک منصوبہ تیار کیا جانا چاہیے جس سے لوگوں کے وسیع پیمانے پر ٹیسٹنگ اور کانٹیکٹ ٹریسنگ کا پتہ لگایا جائے۔ یہ بھی یقینی بنانا بے حد ضروری ہے کہ کسی علاقہ سے کیس لیک نہ ہو۔"

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔