کورونا بحران: کشمیری طلبا و دیگر لوگوں کی بڑے پیمانے پر گھر واپسی

بشیر نے کہا کہ میں اپنے کالج کے بیس دیگر طلبا کے ساتھ اتوار کو کشمیر پہنچی اور جس جہاز میں ہم دلی سے کشمیر آئے وہ ان طلبا سے بھرا ہوا تھا جو ملک کے مختلف حصوں کے تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم ہیں۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

سری نگر: کورونا کیسز میں روز افزوں ہو رہے بے تحاشہ اضافے کے پیش نظر ملک کے مختلف علاقوں میں قائم تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم کشمیری طلبا نے وادی واپس آنا شروع کر دیا ہے۔ تاہم جموں وکشمیر انتظامیہ کی طرف سے کورونا کی روک تھام کے لئے مختلف النوع پابندیاں عائد کرنے کے باوجود بھی غیر مقامی مزدور و دوسرے پیشہ ور لوگ وادی میں ہی ٹھہرے ہوئے ہیں۔

دریں اثنا جموں و کشمیر اسٹوڈنٹس ایسو سی ایشن نے بیرون وادی کے تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم طلبا کی مدد کے لئے ایک ہیلپ لائن قائم کی ہے۔ بشیر نامی ایک طالبہ جو اتر پردیش کے ایک کالج میں انجینئرنگ کی پڑھائی کر رہی ہیں، نے یو این آئی کو بتایا کہ ہمارے کالج اور ملحقہ علاقوں میں کورونا کے کئی کیسز آنے کے بعد کالج کے سبھی طلبا اپنے اپنے گھر واپس چلے گئے۔


انہوں نے کہا کہ ’میں اپنے کالج کے بیس دیگر طلبا کے ساتھ اتوار کو کشمیر پہنچی اور جس جہاز میں ہم دلی سے کشمیر آئے وہ ان طلبا سے بھرا ہوا تھا جو ملک کے مختلف حصوں کے تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم ہیں‘۔ اطہر شاہ نامی ایک طالب علم نے کہا کہ وہ پندرہ دیگر طلبا کے ساتھ پونے سے گھر واپس لوٹا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’ہمیں سال گزشتہ کے لاک ڈاؤن کا تلخ تجربہ یاد تھا جب ٹرانسپورٹ کے تمام وسائل کو راتوں رات بند کر دیا گیا تھا ہم نے اس سال لاک ڈاؤن کا اعلان ہونے سے پہلے ہی اپنے گھر واپس آنے کا فیصلہ لیا‘۔ ان کا کہنا تھا کہ دلی اور ممبئی کے ہوائی اڈے طلبا اور دوسرے لوگوں سے بھرے ہوئے ہیں جو واپس کشمیر آ رہے ہیں۔


موصوف نے کہا کہ بنگلہ دیش اور دوسرے ممالک میں زیر تعلیم طلبا بھی واپس گھر آ رہے ہیں۔ جموں وکشمیر اسٹوڈنٹس ایسو سی ایشن کے ایک ترجمان نے بتایا کہ ہم نے بیرون وادی زیر تعلیم طلبا کو در پیش مسائل کو حل کرنے کے لئے ایک ہیلپ لائن قائم کی ہے اور ہم نے محتاجوں کی مدد کے لئے رضاکاروں کی ٹیمیں بھی تشکیل دی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔