فڑنویس کے 22 سالہ بھتیجے نے لگوائی کورونا ویکسین، کانگریس نے داغے کئی سوال

مہاراشٹر کے سابق وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس کے 22 سالہ بھتیجے تنمے فڑنویس کی کورونا خوراک لیتے ہوئے تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے، جس کے بعد لوگ فڑنویس سے کئی طرح کے سوال پوچھ رہے ہیں۔

تصویر ویپن
تصویر ویپن
user

قومی آوازبیورو

ہندوستان میں کورونا کے سبب کہرام مچا ہوا ہے۔ کووڈ وائرس کے خلاف جنگ میں ویکسین کو بے حد اہم مانا جا رہا ہے۔ فی الحال ہیلتھ اور فرنٹ لائن ورکرس کے علاوہ 45 سال سے اوپر والی عمر کے لوگوں کو کورونا ویکسین لگائی جا رہی ہے۔ آنے والے یکم مئی سے 18 سال سے اوپر کی عمر کے لوگ بھی کورونا ویکسین لگوا سکیں گے۔ اس درمیان مہاراشٹر کے سابق وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس کے 22 سالہ بھتیجے تنمے فڑنویس کی کورونا ویکسین خوراک لیتے ہوئے تصویر سوشل میڈیا پر خوب وائر ہو رہی ہے، جس کے بعد فڑنویس پر بھی سوال اٹھائے جا رہے ہیں۔

دیویندر فڑنویس کے بھتیجے کے ویکسین لگوانے پر اس لیے سوال اٹھ رہے ہیں کیونکہ ان کی عمر ابھی صرف 22 سال بتائی جا رہی ہے۔ جب کہ ملک میں ابھی 45 سال سے زیادہ عمر والوں کو ہی ویکسین کی ڈوز دی جا رہی ہے۔ اس لیے ان پر سوال اٹھائے جا رہے ہیں۔ تنمے کے ویکسین لگوانے پر کانگریس نے بھی سوال اٹھائے ہیں۔ مہاراشٹر کانگریس نے طنز کستے ہوئے فڑنویس سے پوچھا ہے کہ آپ کے بھتیجے طبی اہلکار یا فرنٹ لائن ورکر ہیں کیا؟


مہاراشٹر کانگریس نے بی جے پی اور ریاست کے سابق وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے تنمے کے ویکسنیشن کو لے کر 5 سوال کیے ہیں...

1. کیا تنمے کی عمر 45 سال سے زیادہ ہے؟

2. کیا وہ کوئی فرنٹ لائن ورکر ہیں؟

3. کیا وہ کوئی طبی اہلکار ہیں؟

4. اگر نہیں، تو ان کی ٹیکہ کاری کیسے ہوئی؟

5. کیا بی جے پی کے پاس ریمیڈیسیور جیسے ٹیکوں کا خفیہ ذخیرہ ہے؟

سوشل میڈیا پر بھی لوگ اس تعلق سے فڑنویس سے سوال پوچھ رہے ہیں۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ جب ابھی تک صرف 45 سال سے اوپر کے لوگ اور فرنٹ لائن ورکرس ہی کووڈ ویکسین لگوا سکتے ہیں تو دیویندر فڑنویس کے بھتیجے تنمے نے کووڈ ویکسین کیسے لگوا لی۔ انگریزی اخبار ’ہندوستان ٹائمز‘ میں شائع ایک خبر کے مطابق تنمے فڑنویس نے انسٹاگرام پر ویکسین لگواتے ہوئے اپنی تصویر شیئر کی ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق تنمے نے کووڈ ویکسین کی پہلی خوراک ممبئی اور دوسری خوراک ناگپور کے نیشنل کینسر انسٹی ٹیوٹ میں لگوائی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */