رمیش بدھوڑی کے غیر پارلیمانی بیان پر ہنگامہ جاری، عارف نسیم خان نے بھی لوک سبھا اسپیکر کو لکھا خط

ادھیر رنجن چودھری نے خط میں لکھا ہے کہ ’’پارلیمنٹ کی تاریخ میں کبھی ایسے الفاظ کا استعمال نہیں کیا گیا، اس عمل کے لیے بی جے پی رکن پارلیمنٹ کے خلاف سخت کارروائی کی جانی چاہیے۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>رمیش بدھوڑی (بائیں) اور دانش علی (دائیں)</p></div>

رمیش بدھوڑی (بائیں) اور دانش علی (دائیں)

user

قومی آوازبیورو

بی جے پی رکن پارلیمنٹ رمیش بدھوڑی کے ذریعہ لوک سبھا میں بی ایس پی رکن پارلیمنٹ دانش علی کے خلاف دیے گئے انتہائی متنازعہ، قابل اعتراض اور غیر پارلیمانی بیان کو لے کر اپوزیشن پارٹیوں کی ناراضگی کم نہیں ہو رہی ہے۔ لگاتار رمیش بدھوڑی کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے اور بی جے پی کو سخت تنقید کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ پہلے دانش علی نے خود لوک سبھا اسپیکر کو خط لکھ کر یہ معاملہ خصوصی استحقاق کمیٹی کے پاس بھیجنے کا مطالبہ کیا تھا اور بتایا تھا کہ وہ بدھوڑی کے خلاف رول 222، 226 اور 227 کے تحت نوٹس دینا چاہتے ہیں۔ اب کانگریس رکن پارلیمنٹ ادھیر رنجن چودھری اور سابق وزیر عارف نسیم خان نے لوک سبھا اسپیکر کو خط لکھ کر بی جے پی لیڈر کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

ادھیر رنجن چودھری نے 22 ستمبر کو لکھے گئے خط میں بی جے پی پر حملہ آور رخ اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بی جے پی نفرت پھیلانے کا کام کرتی ہے۔ لوک سبھا اسپیکر اوم برلا کو تحریر کردہ خط میں ادھیر رنجن چودھری نے کہا ہے کہ ’’پارلیمنٹ کی تاریخ میں کبھی ایسے الفاظ کا استعمال نہیں کیا گیا۔ اس عمل کے لیے بی جے پی رکن پارلیمنٹ کے خلاف کارروائی کی جانی چاہیے۔‘‘


اس تعلق سے مغربی بنگال میں کانگریس لیڈر نے کہا کہ ’’یہ (متنازعہ بیان) ثابت کرتا ہے کہ بی جے پی نفرت کی سیاست کرتی ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی اور بی جے پی کے لیڈروں نے جس طرح کے دعوے نئی پارلیمنٹ کو لے کر کیے تھے، اس کے پیچھے کی اصلیت پتہ چل گئی۔‘‘

دوسری طرف کانگریس کے سابق وزیر اور سینئر لیڈر عارف نسیم خان نے لوک سبھا اسپیکر کو 23 ستمبر کو خط لکھ کر کہا ہے کہ ’’جس بنیادی اصول پر ہمارا ملک کھڑا ہے، وہ سیکولرزم ہے، جو سبھی مذاہب اور عقیدوں کے لیے احترام کو فروغ دیتا ہے اور تنوع میں اتحاد کو فروغ دیتا ہے۔‘‘ اس خط میں عارف نسیم خان یہ بھی لکھتے ہیں کہ ’’بدھوڑی کا تبصرہ بدقسمتی سے اس کے بالکل برعکس ہے اور یہ ہماری جمہوری روایات کے لیے شرمندگی کا باعث ہے۔ یہ بہت افسوسناک ہے کہ وہ زبان جو پہلے آر ایس ایس اور وی ایچ پی جیسی تنظیموں سے جڑے لوگوں میں سڑک پر بحث تک ہی محدود تھی، اب بی جے پی رکن پارلیمنٹ رمیش بدھوڑی کے ذریعہ سے پارلیمنٹ میں داخل ہو گئی ہے۔‘‘ کانگریس لیڈر کا مطالبہ ہے کہ’’بی جے پی رکن پارلیمنٹ رمیش بدھوڑی کو فوراً (لوک سبھا سے) معطل کیا جائے۔ بدھوڑی نے جمہوریت کے پاکیزہ مندر کی بے حرمتی کی ہے۔ ایسے میں لوک سبھا اسپیکر اوم برلا خاموش کیوں ہیں؟‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔