عوامی مقامات پر تھوکنے والوں سے بھاری جرمانہ وصول کرنے پر غور کیا جائے: بامبے ہائی کورٹ

عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکام صرف برائے نام جرمانے کیوں وصول کر رہے ہیں؟ جبکہ ممبئی پولیس ایکٹ انہیں پانچ ہزار روپے تک جرمانہ وصول کرنے کی اجازت دیتا ہے۔

بامبے ہائی کورٹ، تصویر آئی اے این ایس
بامبے ہائی کورٹ، تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

ممبئی: بامبے ہائی کورٹ نے ممبئی میونسپل کارپوریشن (بی ایم سی) اور ممبئی پولیس کو ہدایت دی کہ وہ کووڈ- 19 وبائی مرض کی وجہ سے پیدا شدہ سنگین صورتحال کے دوران عوامی مقامات پر تھوکنے والوں سے بھاری جرمانہ وصول کرنے پر غور کریں۔ چیف جسٹس دیپانکر دتا اور جسٹس جی ایس کلکرنی پر مشتمل دو رکنی بنچ سماجی خادم ارمین وانڈریولا کی جانب سے مفاد عامہ میں دائر شدہ عرضداشت کی سماعت کر رہی تھی، جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ عدالت انتظامیہ کو ہدایت جاری کریں کہ وہ عوامی مقامات پر تھوکنے والوں کے خلاف تشکیل شدہ قانون پر سختی سے عمل کریں اور اس لعنت کو روکنے کے لئے سخت اقدامات کریں۔

عرضداشت کی سماعت کے دوران عدالت کو بتایا گیا کہ موجودہ قانون کے مطابق حکام کو یہ اختیارات حاصل ہیں کہ وہ عوامی مقامات پر تھوکنے والوں کو روکنے لئے بھاری جرمانے وصول کرنے جیسے اقدامات کریں، لیکن قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں سے محض 200 روپیہ جرمانہ وصول کیا جا رہا ہے۔ اس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ حکام صرف برائے نام جرمانے کیوں وصول کر رہے ہیں؟ جبکہ ممبئی پولیس ایکٹ انہیں پانچ ہزار روپے تک جرمانہ وصول کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ پھر وہ صرف 200 روپے کیوں وصول کر رہے ہیں؟ نیز آج کے دنوں میں 200 روپیہ کی کیا قیمت ہے؟ "


عدالت نے تجویز پیش کی کہ لوگوں کو حساس بنانے کے لئے حکام کو بڑے پیمانے پر مہم چلانی ہوگی۔ جب بی ایم سی نے عدالت کو ان کی جانب سے عوامی مقامات پر تھوکنے والوں سے جرمانہ وصول کرنے والی مہم سے مطلع کیا تو عدالت نے نوٹ کیا کہ شہر کے کئی ایک وارڈ اور حلقوں میں کاروائی ٹھیک ڈھنگ سے نہیں کی جا رہی ہے۔ "دراصل یہ سرکاری خزانے میں آنے والی آمدنی کا نقصان ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ آپ جرمانے کی وصولی منظم طریقے سے نہیں کر رہے ہیں۔ تھوکنے کی عادت ختم ہوجانی ہے" جسٹس کلکرنی نے کہا۔

وانڈریوالا کی درخواست میں مدعی کو اپنے ہی افسران اور کارکنوں کو حساس بنانے کے لئے فعال اور موثر اقدامات کی کوشش کرنی چاہیے تاکہ یہ یقینی بنایا جاسکے کہ وہ خود بھی قانون کی خلاف ورزی نہیں کریں۔ عدالت کو مزید بتایا گیا کہ اس ضمن میں ایک قانون موجود ہے، جس میں ریاستی حکومت کی طرف سے ضوابط اور ہدایات بھی تشکیل دی گئی ہیں، لیکن ان پر عمل درآمد اور نفاذ نہیں ہو رہا ہے۔ عدالت کو مزید بتایا گیا کہ یہ تنگ آلود عادت (تھوکنے کی) بعض اوقات ایک خطرہ ہے، خاص طور پر وبائی امراض کے ایام میں، جب پوری ریاست نیز خصوصی طور پر ممبئی کو ایک سنگین صورتحال کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ عدالت نے انتظامیہ کو ہدایت دی کہ وہ سات دنوں کے اندر اس تعلق سے لائحہ عمل ترتیب دے کر عدالت کو مطلع کریں

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔