'بھارت جوڑو یاترا' دو ہفتے بعد مدھیہ پردیش میں ہوگی داخل، کمل ناتھ نے لیا تیاریوں کا جائزہ

مدھیہ پردیش کانگریس نے ریاست کے مختلف حصوں سے یکے بعد دیگرے 17 ذیلی یاترا منعقد کرنے کا بھی منصوبہ بنایا ہے جو ایک بعد ایک برہان پور پہنچے گی۔ بھارت جوڑو یاترا 20 نومبر کو ریاست میں داخل ہوگی۔

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

مدھیہ پردیش میں 'بھارت جوڑو یاترا' کے داخلے سے دو ہفتے قبل، کمل ناتھ کی قیادت میں کانگریس کی ریاستی اکائی نے اپنی تیاریوں کا جائزہ لیا۔ پارٹی کے سینئر لیڈر اور مدھیہ پردیش کانگریس کمیٹی کے عہدیداروں نے جمعرات کی رات بھوپال کے شیاملا ہلز میں واقع کمل ناتھ کی رہائش گاہ پر جمع ہوئے۔ خبروں کے مطابق بھارت جوڑو یاترا کے یہاں پہنچنے تک ملاقاتیں جاری رہیں گی۔

میٹنگ کے دوران کمل ناتھ نے یاترا کی تیاریوں کا جائزہ لیا اور پارٹی لیڈروں کو 'بھارت جوڑو یاترا' کے سلسلے میں ذمہ داریاں سونپی، کانگریس کے سینئر لیڈر جیتو پٹواری نے کہا، مدھیہ پردیش کانگریس نے کمل ناتھ کی قیادت میں یاترا کے لیے وسیع انتظامات کیے ہیں۔ مدھیہ پردیش میں ہر روز ایک لاکھ سے زیادہ لوگ 'بھارت جوڑو یاترا' میں شامل ہوں گے۔


مدھیہ پردیش کانگریس نے ریاست کے مختلف حصوں سے یکے بعد دیگرے 17 ذیلی یاترائیں نکالنے کا بھی منصوبہ بنایا ہے تاکہ یہ سب یاترائیں برہان پور پہنچیں، جہاں راہل گاندھی کی 'بھارت جوڑو یاترا'  0 نومبر کو ریاست میں داخل ہوگی۔ 'بھارت جوڑو یاترا' کے مدھیہ پردیش کے انچارج پارٹی ایم ایل اے پی سی۔ شرما نے کہا کہ یاترا کے شرکاء روزانہ تقریباً 25 کلومیٹر کا فاصلہ طے کریں گے۔ راہل گاندھی راستے میں جمع لوگوں سے بات چیت بھی کریں گے۔ ریاست کے اپنے دورے کے دوران، وہ مہاکالیشور مندر میں بھی پوجا کریں گے، جو ملک کے 12 جیوترلنگوں میں سے ایک ہے۔

بھارت جوڈو یاترا 20-21 نومبر کے درمیان مہاراشٹر کے سرحدی علاقے سے مدھیہ پردیش میں داخل ہوگی اور کھنڈوا، کھرگون، اندور، اجین اور آگر-مالوا کے راستے اگلے 16 دنوں میں تقریباً 382 کلومیٹر کا فاصلہ طے کرے گی۔ ذرائع نے بتایا کہ راہل گاندھی ماہو ضلع میں ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کی جائے پیدائش بھی جائیں گے۔ اہم بات یہ ہے کہ امبیڈکر 14 اپریل 1891 کو اندور سے 25 کلومیٹر دور ماہو شہر میں پیدا ہوئے تھے۔ ریاستی حکومت کی جانب سے شہر میں ان کے اعزاز میں ایک عظیم الشان یادگار تعمیر کی گئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔