راہل گاندھی معاملے پر کانگریس کارکنان میں زبردست جوش، اپوزیشن پارٹیاں علاقائی اختلافات بھلا کر ہوئیں متحد

راہل گاندھی معاملے پر جہاں کانگریس کارکنان میں زبردست جوش دیکھنے کو مل رہا ہے، وہیں حکومت کی جمہوریت مخالف پالیسیوں کے خلاف اپوزیشن پارٹیاں بھی سبھی اختلافات بھلا کر متحد نظر آ رہی ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر ٹوئٹر&nbsp;@INCIndia</p></div>

تصویر ٹوئٹر@INCIndia

user

قومی آوازبیورو

کانگریس لیڈر راہل گاندھی کی پارلیمانی رکنیت ختم ہونے کے بعد جہاں کانگریس کارکنان پہلے سے کہیں زیادہ سرگرم دکھائی دے رہے ہیں، وہیں چھوٹے چھوٹے ایشوز پر منقسم اپوزیشن پارٹیاں بھی ایک پلیٹ فارم پر جمع ہوتی دکھائی دے رہی ہیں۔ راہل گاندھی کی لوک سبھا رکنیت منسوخ ہونے کے بعد وہ پارٹیاں بھی کھل کر کانگریس کی حمایت کر رہی ہیں جو اب تک کسی وجہ سے کانگریس سے دوری بنائے ہوئے تھیں۔

اس درمیان کانگریس نے راہل گاندھی معاملے پر ملک گیر تحریک چلانے کی منصوبہ بندی تیار کر لی ہے اور اپوزیشن پارٹیاں بھی اپنے طریقے سے جمہوریت بچانے کے لیے میدان میں اترنے کی تیاری میں ہیں۔ لوک سبھا سکریٹریٹ نے راہل گاندھی کو سرکاری بنگلہ خالی کرنے کا بھی نوٹس جاری کر دیا ہے جسے قبول کرتے ہوئے راہل گاندھی نے منگل کے روز واضح کر دیا کہ حالانکہ ان کے کچھ حقوق ہیں، لیکن پھر بھی وہ اس نوٹس پر عمل کریں گے۔


سرکاری بنگلہ خالی کرنے کا نوٹس ملنے کے بعد کانگریس سمیت کئی غیر سیاسی تنظیموں نے بھی ایک مہم شروع کی ہے جس کے تحت ملک بھر کے کانگریس کارکنان اور دیگر عام لوگ راہل گاندھی کو اپنے گھر میں رہنے کی پیشکش کر رہے ہیں۔ ٹوئٹر پر ’میرا گھر آپ کا گھر‘ ہیش ٹیگ بدھ کے روز زبردست انداز میں ٹرینڈ کر رہا ہے۔ اس کے علاوہ ملک کے الگ الگ حصوں میں کانگریس کارکنان سڑکوں پر احتجاجی مظاہرہ بھی کر رہے ہیں۔

اس سے الگ راہل گاندھی کو دوسری اپوزیشن پارٹیوں کی بھی حمایت ملی ہے۔ ان میں خاص طور سے وہ پارٹیاں بھی شامل ہیں جو ابھی تک کانگریس سے دوری بنائے ہوئے تھیں۔ مغربی بنگال کی ترنمول کانگریس، دہلی کی عآپ اور تلنگانہ کی بی آر ایس جو روایتی طور سے کانگریس کو اپنی ریاستوں میں سیاسی حریف مانتی رہی ہیں، اب کھل کر کانگریس کے ساتھ ہیں۔


اس دوران بی جے پی کے رول ماڈل ساورکر پر راہل گاندھی کے تبصرہ کو لے کر شوسینا کے ساتھ کچھ تناؤ سامنے آئے تھے، جب ادھو ٹھاکرے نے ان کے بیان کی مخالفت کی تھی۔ لیکن اب یہ معاملہ بھی پرسکون دکھائی دے رہا ہے۔ ذرائع بتاتے ہیں کہ این سی پی سپریمو شرد پوار کی پیش قدمی پر اس ایشو کو سلجھا لیا گیا ہے۔ اس تناؤ کو اس وقت طاقت ملی تھی جب پیر کے روز کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے کے گھر ہوئی اپوزیشن پارٹیوں کی میٹنگ میں شیوسینا نے حصہ نہیں لیا تھا۔ بتایا جاتا ہے کہ اس کے بعد شرد پوار نے ثالثی کی اور معاملہ سلجھا لیا گیا۔ بعد ازاں شیوسینا لیڈر سنجے راؤت نے بیان دیا کہ کانگریس کے ساتھ کچھ داخلی ایشوز تھے، جنھیں سلجھا لیا گیا ہے اور اب شیوسینا (ادھو ٹھاکرے) اپوزیشن پارٹیوں کی میٹنگ میں شامل ہوگی۔

ان سب کے درمیان کانگریس اور سبھی اپوزیشن پارٹیاں اڈانی ایشو پر جے پی سی کا مطالبہ لگاتار کر رہے ہیں۔ الزام ہے کہ مودی حکومت نے اڈانی گروپ کو فائدہ پہنچایا ہے۔ لیکن پارلیمنٹ میں برسراقتدار طبقہ کے رکن ہی کارروائی کو رخنہ انداز کر رہے ہیں اور پارلیمنٹ نہیں چلنے دی جا رہی ہے۔ حد یہ ہے کہ مالیاتی بل بھی بغیر کسی بحث کے ہی پاس کرا لیا گیا۔


بہرحال، راہل گاندھی معاملہ پر کانگریس لگاتار کہہ رہی ہے کہ اسے وہ اوپری عدالت میں لے کر جائے گی۔ کانگریس نے بھروسہ ظاہر کیا ہے کہ اوپری عدالتوں میں سورت کورٹ کے دیئے گئے فیصلے کو غلط ثابت کیا جائے گا۔ راہل گاندھی کی سزا یا تو رد کر دی جائے گی یا اس پر روک لگ جائے گی۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو لوک سبھا کو راہل گاندھی کی رکنیت بحال کرنی ہوگی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔