کانگریس کارکن ببر شیر ہیں، بی جے پی گھبرا گئی ہے: راہل گاندھی

راہل گاندھی نے راجستھان کے جے پور میں انڈیا یا بھارت نام کے تنازع پر مرکزی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا۔ انہوں نے خواتین کے ریزرویشن کو فوری نافذ کرنے کا بھی مطالبہ کیا

<div class="paragraphs"><p>ملکارجن کھڑگے، راہل گاندھی اور اشوک گہلوت / تصویر ایکس</p></div>

ملکارجن کھڑگے، راہل گاندھی اور اشوک گہلوت / تصویر ایکس

user

قومی آوازبیورو

جے پور: کانگریس کے رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی نے ہفتہ (23 ستمبر) کو راجستھان میں ورکرز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی حکومت کو نشانہ بنایا۔ انہوں نے کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے اور راجستھان کے وزیر اعلی اشوک گہلوت کے ساتھ جے پور میں کانگریس کے نئے دفتر کا سنگ بنیاد بھی رکھا۔

مرکز کو نشانہ بناتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ پہلے وہ (مرکزی حکومت) خواتین کے ریزرویشن کی بات نہیں کر رہے تھے۔ انہوں نے انڈیا یا بھارت نام کے تنازعہ پر بحث کے لیے خصوصی اجلاس کا اعلان کیا لیکن جب انہوں نے دیکھا کہ لوگ اس معاملے پر متفق نہیں ہیں تو وہ گھبرا گئے۔ کیونکہ خصوصی اجلاس کا اعلان ہو چکا تھا۔ اسی لیے وہ خاتون ریزرویشن بل لے آئے۔


کانگریس لیڈر نے مزید کہا ’’ہم نے بل کی حمایت کی۔ بی جے پی کہہ رہی ہے کہ خواتین کے ریزرویشن کو نافذ کرنے کے لیے نئی مردم شماری اور حد بندی کی ضرورت ہے لیکن حقیقت میں 33 فیصد ریزرویشن آج بھی لاگو کیا جا سکتا ہے۔ بی جے پی ریزرویشن میں 10 سال کی تاخیر کرنا چاہتی ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ اسے فوری طور پر لاگو کیا جائے۔ ہم یہ بھی چاہتے ہیں کہ او بی سی خواتین کو بھی اس کا فائدہ ملے۔‘‘

کانگریس کے سابق صدر نے کہا ’’یہ کارکنوں کی کانفرنس ہے۔ لوگ دور دور سے آئے ہیں۔ راجستھان میں رنتھامبور ہے اور وہاں شیر دیکھنے میں کئی گھنٹے لگ جاتے ہیں، جبکہ شیر ایک جھلک دکھا کر بھاگ جاتا ہے۔ اسی طرحھ میں نے پہلی بار دیکھا ہے، یہاں ہزاروں ببر شیر ایک ساتھ بیٹھے ہیں۔ یہاں نفرت کا بازار نہیں ہے، محبت کی دکان ہے۔‘‘


کانفرنس کے دوران راجستھان کے وزیر اعلی اشوک گہلوت نے کہا ’’آج پورا کانگریس خاندان جے پور میں بیٹھا ہے۔ آزادی کے بعد پہلی بار ریاستی کانگریس کمیٹی کی عمارت بن رہی ہے۔ آج راجستھان اقتصادی ترقی کی شرح میں شمالی ہندوستان میں پہلے نمبر پر آ گیا ہے۔ یہ بڑے فخر کی بات ہے۔ راجستھان میں بہتر حکمرانی ہے۔ ہمارا عزم یہ ہونا چاہیے کہ کسی بھی قیمت پر اس بار پھر سے ہماری حکومت بننی چاہیے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔