جموں و کشمیر میں کانگریس حکومت نہیں انتخاب چاہتی ہے: امبیکا سونی

منموہن سنگھ کے گھر پر ہوئی میٹنگ میں جموں و کشمیر کے موجودہ حالات اور ریاست میں جلد از جلد اسمبلی انتخابات کرائے جانے کے لیے کیے جانے والے ضرور اقدام پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

آج سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ کے گھر پر جموں و کشمیر میں موجودہ حالات پر انتہائی اہم میٹنگ ہوئی جس میں ریاست کے تقریباً 100اراکین پارلیمنٹ و اسمبلی اور سابق اراکین پارلیمنٹ و اسمبلی نے شرکت کی۔ کانگریس کے پالیسی اینڈ پلاننگ گروپ (پی پی جی) کی اس میٹنگ میں جموں و کشمیر کے سیاسی لیڈروں کے علاوہ ڈاکٹر کرن سنگھ، سابق وزیر مالیات پی چدمبرم، راجیہ سبھا میں کانگریس پارلیمانی پارٹی کے لیڈر غلام نبی آزاد اور امبیکا سونی وغیرہ شامل ہوئیں۔ میٹنگ کے بعد امبیکا سونی نے میڈیا سے بات چیت کے دوران کہا کہ ’’ہمارا مطالبہ جموں و کشمیر میں جلد سے جلد انتخاب کرانے کا ہے۔ پارٹی چاہتی ہے کہ وہاں منتخب حکومت کی تشکیل جلد ہو۔‘‘

میٹنگ کے سلسلے میں بات چیت کرتے ہوئے کانگریس کی سینئر لیڈر امبیکا سونی نے کہا کہ جموں و کشمیر کے سیاسی حالات سے متعلق ہوئی اس میٹنگ میں وہاں اتحادی حکومت بنانے کے بارے میں کوئی بات چیت نہیں ہوئی کیونکہ ہم وہاں جلد از جلد انتخاب چاہتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ’’پارٹی صدر راج ختم کر کے اسمبلی انتخابات کرائے جانے کے حق میں ہے اور کسی کے ساتھ اتحاد کر کے حکومت سازی کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔‘‘ دراصل کانگریس کو اندیشہ ہے کہ ریاست کے بدلتے ماحول اور امرناتھ یاترا میں آ رہی مشکلوں کو دیکھتے ہوئے مرکز کی مودی حکومت گورنر این این ووہرا کی جگہ کسی دوسرے کو گورنر مقرر کر سکتی ہے جس سے اسمبلی انتخابات میں تاخیر ہونے کے امکانات بڑھ جائیں گے۔ اسی لیے میٹنگ میں جلد انتخابات کرائے جانے سے متعلق کس طرح کے قدم اٹھائے جا سکتے ہیں، اس پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

دوسری طرف جموں و کشمیر کے بی جے پی انچارج رام مادھو کی پیپلز کانفرنس کے لیڈر سجاد غنی لون اور آزاد رکن اسمبلی راشد سے گزشتہ دنوں ہوئی ملاقات نے وادی میں سیاسی سرگرمی بڑھا دی ہے۔ ریاست میں پیدا غیر یقینی حالات کے درمیان پی ڈی پی کو یہ خوف بھی ستا رہا ہے کہ بی جے پی ان کے اراکین کو توڑ نہ لے۔ اس وقت جموں و کشمیر اسمبلی میں کانگریس کے پاس 12 اراکین اسمبلی ہیں جب کہ حکومت بنانے کے لیے 44 اراکین اسمبلی کی ضرورت ہوگی۔ پی ڈی پی کے پاس 28 اراکین اسمبلی ہیں۔ اگر کانگریس اور پی ڈی پی ساتھ آتے ہیں تو انھیں 4 دیگر اراکین اسمبلی کی ضرورت ہوگی۔ تین آزاد اراکین اسمبلی کے علاوہ ایک رکن اسمبلی سی پی آئی ایم اور ایک رکن اسمبلی جے کے پی ڈی ایف کا ہے۔ قابل غور بات یہ بھی ہے کہ جموں و کشمیر میں پی ڈی پی کے ساتھ کسی بھی طرح کا اتحاد قائم کرنے کے لیے اسے نیشنل کانفرنس سے اپنا رشتہ توڑنا ہوگا جو پی ڈی پی کی سخت مخالف ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج منموہن سنگھ کے گھر پر ہوئی میٹنگ میں پی ڈی پی کے ساتھ اتحاد قائم کرنے کے سلسلے میں کوئی تبادلہ خیال نہیں کیا گیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔