کانگریس نے ایگزٹ پول کو دیا جھٹکا، ہریانہ میں بی جے پی کو خطرہ، مہاراشٹر میں بس ’ٹھیک ٹھاک‘

ایگزٹ پول نے مہاراشٹر میں بی جے پی اتحاد کو 200 سے 250 سیٹیں دی تھیں لیکن رجحانات میں یہ 160 پر سمٹتی نظر آ رہی ہے۔ ہریانہ میں تو بی جے پی اکثریت سے دور رہ گئی ہے جبکہ ایگزٹ پول حکومت بنوا رہے تھے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

تنویر احمد

ہریانہ اور مہاراشٹر میں گزشتہ 21 اکتوبر کو اسمبلی انتخابات ہوئے تھے اور آج صبح 8 بجے سے ووٹ شماری شروع ہوئی۔ صبح 11 بجے جب 3 گھنٹے گزر چکے تو رجحانات سے جو کچھ ظاہر ہوا اس نے ایگزٹ پول کی پوری طرح سے قلعی کھول کر رکھ دی۔ ایک طرح سے کہا جائے تو کانگریس نے ایگزٹ پول کو زبردست جھٹکا دیا ہے۔ ٹی وی چینلز پر، اخبارات میں اور خصوصی طور پر سوشل میڈیا پر گزشتہ تین چار دنوں میں یہ ہنگامہ برپا تھا کہ بی جے پی مہاراشٹر کے ساتھ ساتھ ہریانہ میں بھی کانگریس کی پوری طرح سے ہوا نکال رہی ہے۔ لیکن شروعاتی تین گھنٹوں کے رجحانات نے ثابت کر دیا ہے کہ بی جے پی کی گاڑی مہاراشٹر میں تو کسی طرح منزل تک پہنچ گئی، لیکن ہریانہ میں منزل سے پہلے ہی ’پٹرول‘ ختم ہو گیا۔

سب سے پہلے ہم بات کرتے ہیں مہاراشٹر کی۔ یہ ریاست بی جے پی کے لیے کافی اہم ہے اور یہاں اس نے شیو سینا کے ساتھ اتحاد بنا کر الیکشن لڑا ہے۔ 288 اسمبلی سیٹوں والی اس ریاست میں بی جے پی نے 164 سیٹوں پر اپنے امیدوار کھڑے کیے تھے جب کہ اس کی ساتھی پارٹی شیو سینا نے 124 سیٹوں پر الیکشن لڑا تھا۔ مہاراشٹر میں کانگریس-این سی پی نے 124-124 سیٹوں پر امیدوار کھڑے کیے تھے بقیہ سیٹوں پر انھوں نے دیگر چھوٹی پارٹیوں کو حمایت دینے کا اعلان کیا تھا۔ مختلف ایگزٹ پول میں بتایا گیا تھا کہ یہ دونوں اتحادی پارٹیاں 200 سے 250 کے درمیان سیٹیں حاصل کریں گی، یعنی 145 سیٹوں کا اکثریت والا نمبر یہ دونوں بہ آسانی حاصل کر لیں گے۔ چند ایک ایگزٹ پول ایسے ضرور تھے جنھوں نے بی جے پی اتحاد کو 165 کے قریب ووٹ ملتے دکھائے تھے، لیکن اس طرح کے ایگزٹ پول کو بی جے پی ترجمان و لیڈروں نے پوری طرح سے مسترد کر دیا تھا۔ جہاں تک کانگریس-این سی پی اتحاد کے بارے میں ایگزٹ پول کے نظریہ کی بات ہے، تو انھیں محض 40 سے 80 سیٹیں ملتی ہوئی دکھائی گئی تھیں۔ ایک ایگزٹ پول ایسا تھا جس میں 90 سیٹ ملنے کی قیاس آرائی کی گئی تھی۔ گویا کہ کانگریس-این سی پی اتحاد کی کارکردگی انتہائی مایوس کن ہی دکھائی جا رہی تھی۔ لیکن رجحانات نے ان سب کو ایک طرح سے غلط ہی ثابت کر دیا ہے۔


مہاراشٹر اسمبلی کی 288 سیٹوں کے لیے جو رجحانات شروع کے تین گھنٹوں میں برآمد ہوئے ہیں اس کے مطابق کانگریس-این سی پی اتحاد 97 سیٹوں پر سبقت بنائے ہوئے ہیں جب کہ بی جے پی اتحاد کو 160 سیٹوں پر سبقت حاصل ہے۔ بقیہ 31 سیٹوں پر دیگر پارٹیوں یا آزاد امیدواروں کی سبقت ہے۔ اس طرح دیکھا جائے تو بی جے پی اکثریت حاصل کرتی ہوئی ضرور نظر آ رہی ہے لیکن کانگریس-این سی پی بھی مضبوطی کے ساتھ آگے بڑھی ہے۔ اگر یہ رجحانات نتیجوں میں بدلتے ہیں تو مہاراشٹر میں بی جے پی کو ایک مضبوط اپوزیشن کا سامنا کرنا پڑے گا۔

ہریانہ کے رجحانات دیکھیں تو یہاں ایگزٹ پول اور بھی بری طرح فیل ہوتے نظر آ رہے ہیں۔ 90 اسمبلی سیٹوں والی اس ریاست میں تو بی جے پی اقتدار سے دور ہی نظر آ رہی ہے۔ ہریانہ میں بی جے پی ’اس بار 75 پار‘ کا نعرہ دیا تھا جو پوری طرح فلاپ ہو گیا ہے۔ لوگ منوہر لال کھٹر کی حکومت کے خلاف اور بھوپندر ہڈا کے حق میں کھڑے نظر آئے ہیں۔ ایگزٹ پول کی بات کی جائے تو بیشتر نے بی جے پی کو 70 سے 75 کے درمیان سیٹیں دی تھیں۔ کانگریس کو کسی نے 11 سے زیادہ سیٹ نہیں دی تھی۔ ان سبھی ایگزٹ پول کو ’بے کار‘ ثابت کرتے ہوئے کانگریس نے حیران کر دیا ہے۔


برآمد سبھی 90 سیٹوں کے رجحانات میں بی جے پی 35 تک سمٹتی ہوئی نظر آ رہی ہے جب کہ کانگریس بی جے پی سے محض 3-2 سیٹوں سے پیچھے ہے اور کبھی کانگریس آگے تو کبھی بی جے پی آگے والا ماحول دیکھنے کو مل رہا ہے۔ گویا کہ ٹکر زبردست ہے۔ اس ریاست میں جن نایک جنتا پارٹی یعنی جے جے پی کے ہاتھوں میں حکومت کی ’چابھی‘ نظر آ رہی ہے۔ ان کے حصے میں کم و بیش 10 سیٹیں جاتی ہوئی دکھائی دے رہی ہیں، گویا کہ یہ جس کے ساتھ جائے گی وہ پارٹی حکومت سازی کرے گی۔ اب دیکھنے والی بات یہ ہوگی کہ جے جے پی ہریانہ میں بی جے پی کی ’پنکچر‘ گاڑی کو سہارا دے کر منزل تک پہنچاتی ہے یا پھر بی جے پی کی کھٹر حکومت کے خلاف مضبوطی کے ساتھ ابھر کر سامنے آئی کانگریس کو مزید مضبوطی عطا کرتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 24 Oct 2019, 11:11 AM