یوتھ کانگریس کی ’ہجرت روکو، ملازمت دو‘ یاترا اختتام پذیر، پٹنہ میں پولیس کی بربریت کا کرنا پڑا سامنا
25 دنوں تک چلی اس یاترا کے دوران کانگریس لیڈران نے مختلف اضلاع میں ہزاروں طلبا و بے روزگار نوجوانوں سے ملاقات کی، ان کے مسائل کو سمجھا اور ان کے جائز مطالبات پر اپنی حمایت ظاہر کی۔

’ہجرت روکو، ملازمت دو‘ یاترا میں شامل نوجوانوں پر پانی کی بوچھار کرتی پٹنہ پولیس
پٹنہ: گزشتہ 25 دنوں سے نیشنل اسٹوڈنٹس یونین آف انڈیا (این ایس یو آئی) اور انڈین یوتھ کانگریس کے ذریعہ نکالی گئی ’ہجرت روکو، ملازمت دو‘ یاترا آج اپنے اختتام کو پہنچی۔ یہ پیدل مارچ بے روزگار نوجوانوں کی آواز اٹھانے اور بے روزگاری و پالیسی کی ناکامی کے سبب بڑے پیمانے پر ہو رہی نقل مکانی کے خلاف شروع کیا گیا تھا، جس میں نوجوان طبقہ کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔

اس پیدل مارچ کی قیادت این ایس یو آئی کے قومی صدر ورون چودھری، این ایس یو آئی کے قومی انچارج کنہیا کمار اور یوتھ کانگریس کے قومی صدر ادے بھانو چب نے کی۔ 16 مارچ سے شروع ہو کر 11 اپریل کو ختم ہوئی اس ’ہجرت روکو، ملازمت دو‘ یاترا کے دوران ان لیڈران نے ہزاروں طلبا و بے روزگار نوجوانوں سے ملاقات کی، ان کے مسائل کو سمجھا اور ان کے جائز مطالبات پر اپنی حمایت ظاہر کی۔ اس پیدل مارچ کے دوران نوجوانوں کے حق میں کچھ اہم مطالبات اٹھائے گئے، جو اس طرح ہیں:
2019 سے 2022 کے درمیان فوج کے لیے منتخب 1.5 لاکھ نوجوانوں کو فوری تقرری دی جائے، کیونکہ ان کا مستقبل تاریک نظر آ رہا ہے۔
بہار میں سبھی خالی سرکاری عہدوں کو جلد بھرا جائے۔
بی پی ایس سی کے ذریعہ کرائے گئے امتحانات میں پیپر لیک اور بھرتی گھوٹالوں پر سخت کارروائی کی جائے، جس سے طلبا کو بار بار نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔
ریاست میں ایک مضبوط روزگار پالیسی اور ہجرت مخالف پالیسی نافذ کی جائے تاکہ نوجوانوں کو بہار میں ہی مواقع مل سکیں۔
بھرتی گھوٹالے، فرضی ملازمت کے اشتہارات اور خالی عہدوں کا سیاسی فائدے کے لیے استعمال بند کیا جائے۔
یہ پیدل مارچ آج اپنے آخری دن پٹنہ میں تھی، لیکن اسے پولیس کی بربریت کا سامنا کرنا پڑا۔ اس مارچ کے قائدین نے وزیر اعلیٰ نتیش کمار سے ملاقات کے لیے وقت مانگا تھا، لیکن وزیر اعلیٰ دفتر کی طرف سے کوئی جواب نہیں ملا۔ اس کی جگہ بہار حکومت نے پرامن مارچ کو متاثر کرنے کے لیے پولیس بربریت کا سہارا لیا۔ وزیر اعلیٰ رہائش کے باہر پولیس کی بڑی فورس جمع کر دی گئی، بریکیڈنگ کی گئی، مارچ میں شامل نوجوانوں پر واٹر کینن سے پانی کی بوچھار کی گئی اور لاٹھی چارج کا بھی استعمال کیا گیا۔ پولیس نے کنہیا کمار سمیت سینکڑوں کارکنان کو حراست میں لے لیا۔ لاٹھی چارج میں ورون چودھری سنگین طور پر زخمی بھی ہو گئے۔
ورون چودھری نے پولیس بربریت پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم بہار کے لاکھوں نوجوانوں کا درد اور ان کے مطالبات لے کر آئے تھے، لیکن نتیش کمار نے ہمیں سننے کی جگہ تشدد کا راستہ اختیار کیا۔ یہ صرف طلبا پر نہیں، بہار کے مستقبل پر حملہ ہے۔ ہم خاموش نہیں بیٹھیں گے۔ بی جے پی-جے ڈی یو کی اس ڈبل انجن والی نوجوان مخالف حکومت کے خلاف ہماری لڑائی مزید تیز ہوگی۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ این ایس یو آئی اس غیر جمہوری استحصال اور پولیس کی بربریت کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔