کانگریس کا وزیر اعظم مودی پر شدید حملہ، کہا- ’11 سال میں ایک بھی پریس کانفرنس نہیں!‘
کانگریس نے وزیر اعظم مودی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ 11 برس میں ایک بار بھی عوامی سوالات کا سامنا کرنے کو تیار نہیں ہوئے، جمہوری روایتوں کو نظرانداز کر رہے ہیں

نئی دہلی: کانگریس نے وزیر اعظم نریندر مودی کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے اقتدار میں آنے کے بعد سے اب تک ایک بھی حقیقی پریس کانفرنس نہیں کی۔ پارٹی نے اسے جمہوریت کے خلاف ایک سنگین روش قرار دیا اور کہا کہ وزیر اعظم صرف ’من کی بات‘ کرتے ہیں لیکن عوام کی بات سننے اور ان کے سوالات کا براہِ راست سامنا کرنے سے مسلسل گریزاں ہیں۔
کانگریس نے اپنی ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ وزیر اعظم مودی کو برسوں سے ان مسائل پر براہ راست سوالات کا خوف ہے جو ان کی حکومت کی ناکامیوں کی نشاندہی کرتے ہیں۔ پارٹی نے کہا کہ بے روزگاری، مہنگائی، غربت، خواتین کی سلامتی، روپے کی گرتی قدر، معیشت کی غیر یقینی حالت، معاشی عدم مساوات، منی پور کا بحران، اور پلوامہ سے لے کر پہلگام تک کے واقعات ایسے موضوعات ہیں جن پر اگر وزیر اعظم سے کھلے عام سوالات کیے جائیں، تو ان کے پاس دینے کو کوئی تسلی بخش جواب نہیں ہوگا۔
کانگریس کا الزام ہے کہ وزیر اعظم نے 11 سال میں کبھی آزاد، غیر اسکرپٹڈ اور غیر ایڈیٹ شدہ پریس کانفرنس کا حوصلہ نہیں دکھایا۔ ان کی ترجیح یک طرفہ بات چیت رہی ہے، جس میں وہ صرف اپنی سوچ پیش کرتے ہیں لیکن عوام یا صحافیوں کی بات سننے یا سوالات کا سامنا کرنے سے مکمل اجتناب کرتے ہیں۔
پارٹی کے سینئر رہنما جے رام رمیش نے اس تنقید کو مزید آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ دنیا کے ہر جمہوری ملک میں حکومت کے سربراہ باقاعدگی سے پریس کانفرنس کرتے ہیں تاکہ عوام کو ان کی پالیسیوں، فیصلوں اور ناکامیوں پر براہِ راست جواب مل سکے۔ لیکن ہمارے وزیر اعظم کو میڈیا کے سوالات کا سامنا کیے ہوئے ایک دہائی گزر چکی ہے۔
جے رام رمیش نے الزام لگایا کہ گزشتہ عام انتخابات کے دوران مودی نے میڈیا سے جو تھوڑا بہت رابطہ کیا، وہ بھی مکمل طور پر اسکرپٹڈ، منظم اور یک طرفہ تھا۔ انہوں نے ایک واقعے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اسی دوران وزیر اعظم نے خود کو "نان بایولوجیکل" قرار دے کر ایک متنازعہ بیان دیا، لیکن اس کے بعد بھی کسی کھلی اور غیر مرتب پریس میٹنگ کا انعقاد نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ جن سابق وزرائے اعظم سے مودی خاص نفرت ظاہر کرتے ہیں، وہ ہر دو تین ماہ میں کھلے عام پریس کانفرنس کرتے تھے اور ان سے سخت سوالات کیے جاتے تھے۔ لیکن وہ ان سوالات کا سامنا سنجیدگی اور تحمل سے کرتے تھے۔ ان کے مطابق ایسی روایتیں ہی ہمارے جمہوری ڈھانچے کو طاقت بخشتی ہیں اور عوام و حکومت کے درمیان اعتماد قائم رکھتی ہیں۔
کانگریس کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم کا عوامی احتساب سے اس قدر گریز اور خاموشی یہ ثابت کرتی ہے کہ وہ جمہوریت کے بنیادی اصولوں کی پروا نہیں کرتے۔ نہ وہ عوام کو جواب دہ ہیں، نہ کسی سوال یا تنقید کو سننے کو تیار۔ یہ رویہ ملک کے جمہوری مستقبل کے لیے ایک خطرناک علامت ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔