امریکی ٹریول ایڈوائزری پر کانگریس کا شدید ردعمل، سپریا شرینیت کا مودی حکومت پر سخت حملہ، خارجہ پالیسی کو ناکام قرار دیا

کانگریس ترجمان سپریا شرینیت نے امریکی ٹریول ایڈوائزری کو ہندوستان کی عالمی ساکھ پر داغ قرار دیا۔ مودی حکومت کی خارجہ پالیسی پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے خواتین کے عدم تحفظ کا مسئلہ بھی اجاگر کیا

<div class="paragraphs"><p>سپریا شرینیت / تصویر اے آئی سی سی</p></div>

سپریا شرینیت / تصویر اے آئی سی سی

user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: آل انڈیا کانگریس کمیٹی (اے آئی سی سی) کی ترجمان اور سوشل میڈیا و ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کی چیئرپرسن سپریا شرینیت نے منگل کو اے آئی سی سی ہیڈکوارٹرز میں ایک اہم پریس کانفرنس کرتے ہوئے مودی حکومت کی خارجہ پالیسی کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ 11 برسوں میں وزیراعظم نریندر مودی نے دنیا بھر میں اپنی شبیہ بنانے پر جتنا وقت صرف کیا، اتنا وقت ملک کی ساکھ مضبوط کرنے پر نہیں لگایا اور آج اسی کا نتیجہ ہے کہ امریکہ جیسے ملک نے ہندوستان کے لیے سخت زبان میں ٹریول ایڈوائزری جاری کی ہے۔

سپریا شرینیت نے کہا، ’’یہ محض ایک ایڈوائزری نہیں بلکہ ہمارے ملک کی ساکھ پر سیدھا حملہ ہے۔ جب ہم دنیا کی چوتھی بڑی معیشت ہیں، جب ہم مہاتما گاندھی کا ملک کہلاتے ہیں، تو پھر ہمیں یہ دن کیوں دیکھنے پڑ رہے ہیں کہ امریکہ جیسے ممالک اپنے شہریوں کو ہندوستان نہ آنے کی ہدایت دے رہے ہیں؟ خاص طور پر یہ کہنا کہ خواتین اکیلے ہندوستان کا سفر نہ کریں، یہ ہمارے نظام قانون، تحفظ اور حکومت پر ایک سوال ہے۔‘‘

انہوں نے بتایا کہ امریکہ کی جانب سے جاری کردہ یہ لیول-2 کی ٹریول ایڈوائزری ہے، جس میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ ہندوستان میں جنسی جرائم، خاص طور پر ریپ، تیزی سے بڑھنے والے جرائم میں شامل ہو چکا ہے۔ امریکہ نے اپنے سرکاری ملازمین کو ہندوستان جانے سے پہلے خصوصی اجازت لینے کی ہدایت دی ہے اور خبردار کیا ہے کہ سیاحتی مقامات بھی محفوظ نہیں رہے۔


کانگریس کی ترجمان نے حکومت کی خارجہ پالیسی پر تنقید کرتے ہوئے کہا، ’’11 سال تک مودی جی نے امریکہ سے قریبی تعلقات بنانے کے لیے ‘ہاؤڈی مودی’ اور ‘نمستے ٹرمپ’ جیسے سیاسی مظاہرے کیے لیکن آج جب ہمیں ان تعلقات کی بنیاد پر حمایت کی امید تھی، تو وہی امریکہ ہمیں خطرناک مقام قرار دے رہا ہے۔‘‘

سپریا نے اس بات پر بھی سوال اٹھایا کہ پاکستان جیسے ملک کے لیے تو کوئی نئی ٹریول ایڈوائزری جاری نہیں کی گئی، جبکہ وہاں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہیں ہیں۔ انہوں نے کہا، ’’ہندوستان جیسے جمہوری، کثیرالثقافتی اور بڑی معیشت والے ملک کے لیے ایسی وارننگ جاری ہونا ایک عالمی سطح پر شرمندگی کا سبب ہے اور اس سے ہماری سیاحت، غیر ملکی سرمایہ کاری اور عالمی تشخص سب متاثر ہوں گے۔‘‘

انہوں نے کہا کہ ٹریول ایڈوائزری کا براہ راست اثر نہ صرف غیر ملکی سیاحوں کی آمد پر پڑے گا بلکہ ہماری معیشت، خاص طور پر سیاحتی آمدنی، غیر ملکی سرمایہ کاری اور قومی وقار بھی خطرے میں پڑے گا۔ انہوں نے کہا، ’’ہر بین الاقوامی کمپنی سرمایہ کاری سے پہلے سکیورٹی، نظام قانون اور عوامی تحفظ کا تجزیہ کرتی ہے اور اگر ہندوستان کے لیے ایسے انتباہات جاری ہوں گے تو ایف ڈی آئی فلو نیگیٹو میں چلا جائے گا۔‘‘

پریس کانفرنس میں سپریا شرینیت نے اندرونی سطح پر خواتین کے خلاف بڑھتے ہوئے جرائم پر بھی کھل کر بات کی۔ انہوں نے کئی حالیہ واقعات کی مثالیں دیتے ہوئے کہا، ’’ہم ہر گھنٹے 43 خواتین کے خلاف جرائم کے گواہ ہیں اور اکثر ایسے جرائم میں ملزمان کو سیاسی تحفظ حاصل ہوتا ہے۔‘‘


انہوں نے دہلی میں ایک خاتون کے ساتھ بار بار جنسی زیادتی، اوڈیشہ میں طالبہ کے ساتھ بیچ پر اجتماعی زیادتی، چھتیس گڑھ میں آدیواسی خاتون کے ساتھ درندگی، بہار کے مظفرپور میں دلت بچی پر چاقو سے حملہ اور اترپردیش میں نابالغ کے ساتھ چلتی کار میں ریپ جیسے واقعات کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ ان تمام واقعات سے واضح ہوتا ہے کہ ملک میں خواتین کی حفاظت کے لیے حکومت کے دعوے کھوکھلے ثابت ہو رہے ہیں۔

انہوں نے بی جے پی کے ان رہنماؤں اور کارکنوں کا بھی ذکر کیا جو ایسے جرائم میں یا تو ملوث پائے گئے یا انہیں سیاسی تحفظ فراہم کیا گیا، جن میں پرجول ریوَنّا، آئی آئی ٹی بی ایچ یو کا معاملہ، اناؤ، چنمیا نند اور دیگر مثالیں شامل تھیں۔

سپریا نے زور دے کر کہا، ’’بیٹی بچاؤ، مشن شکتی اور دیگر اسکیموں کے فنڈ کاٹے جا رہے ہیں، جبکہ حکومت دعویٰ کر رہی ہے کہ خواتین محفوظ ہیں۔ جب تک مجرموں کو سیاسی سرپرستی حاصل ہوتی رہے گی، وہ بے خوف گھومتے رہیں گے۔‘‘

آخر میں کانگریس ترجمان نے مطالبہ کیا کہ حکومت ہند اس معاملے کو سنجیدگی سے لے، امریکہ کے ساتھ باضابطہ طور پر سفارتی سطح پر احتجاج درج کرائے اور ملک کے تحفظ و وقار کے لیے فوری اقدامات کرے۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت چپ رہی تو عالمی سطح پر ہندوستان کی ساکھ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔