بہار میں ووٹر لسٹ کی نئی تیاری پر سیاسی ہنگامہ، کانگریس نے الیکشن کمیشن کو تنقید کا نشانہ بنایا
کانگریس نے بہار میں ووٹر لسٹ کی مکمل از سرِ نو تیاری پر سخت اعتراض کیا ہے اور اسے جانبدارانہ، مشکوک اور عوام کو انتخابی حق سے محرومی کی سازش قرار دیا ہے

ووٹر لسٹ / علامتی تصویر / آئی اے این ایس
کانگریس پارٹی نے بہار میں ووٹر لسٹ کی ازسرِ نو تیاری کے الیکشن کمیشن کے فیصلے پر شدید اعتراض کیا ہے اور اسے ایک مشکوک، غیرشفاف اور جانبدارانہ اقدام قرار دیا ہے۔ پارٹی کا کہنا ہے کہ اسپیشل انٹینسیو ری ویزن (ایس آئی آر) کے نام پر جو عمل شروع کیا جا رہا ہے، اس کا مقصد کروڑوں ووٹروں کو فہرست سے خارج کرنا ہے، نہ کہ شفافیت لانا۔
پارٹی کے مطابق انتخابی کمیشن نے اچانک 24 جون 2025 کو ایک نوٹیفکیشن جاری کیا جس میں اعلان کیا گیا کہ بہار میں ووٹر لسٹ کی مکمل جانچ پڑتال کی جائے گی، جس میں گھر گھر جا کر تمام اہل رائے دہندگان کو دوبارہ رجسٹر کیا جائے گا۔ یہ قدم بہار اسمبلی انتخابات سے محض چند ماہ قبل اٹھایا گیا ہے، جس نے اس کی نیت، وقت اور شفافیت پر سنگین سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔
کانگریس کا کہنا ہے کہ اگر 2024 کے لوک سبھا انتخابات انہی ووٹر لسٹوں کی بنیاد پر کرائے گئے تھے، تو بہار اسمبلی انتخابات کے لیے ان فہرستوں کو ناقابل اعتبار کیوں قرار دیا جا رہا ہے؟ پارٹی نے سوال اٹھایا کہ آخر یہ سارا عمل صرف بہار میں ہی کیوں؟ جب کہ مہاراشٹر میں ووٹر لسٹوں کی اصلاح کے کانگریس کے بارہا مطالبات کو نظرانداز کر دیا گیا۔
پارٹی نے اس اسکیم کے تحت درکار دستاویزات پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ جیسے:
یکم جولائی 1987 سے پہلے پیدا ہونے والوں کو اپنی جائے پیدائش یا تاریخ پیدائش کا ثبوت دینا ہوگا۔ یکم جولائی 1987 سے 2 دسمبر 2004 کے درمیان پیدا ہونے والوں کو اپنے والدین میں سے کم از کم ایک کا شہریت کا ثبوت دینا ہوگا۔ 2 دسمبر 2004 کے بعد پیدا ہونے والوں کو خود اور دونوں والدین کی دستاویزات پیش کرنا ہوں گی۔ اگر والدین کی شہریت ثابت نہ ہو تو ان کے پاسپورٹ اور پیدائش کے وقت کے ویزے کی کاپی درکار ہوگی۔
کانگریس کا کہنا ہے کہ یہ شرائط ایسی ہیں جن پر عام شہری، خاص طور پر غریب، دلت، آدیواسی، اقلیتیں، خواتین اور مہاجر مزدور پورا اترنا مشکل سمجھتے ہیں۔ ان میں سے بیشتر کے پاس پیدائشی سرٹیفکیٹ یا دیگر مطلوبہ دستاویزات نہیں ہوتے۔
پارٹی نے نیشنل فیملی ہیلتھ سروے (این ایف ایچ ایس) کے اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے کہا کہ 2001 سے 2025 کے درمیان بہار میں پیدا ہونے والوں میں سے صرف 2.8 فیصد کے پاس پیدائشی سرٹیفکیٹ ہے، جبکہ 40 سے 60 سال کے مردوں میں صرف 10-13 فیصد نے میٹرک مکمل کیا ہے۔
کانگریس کا کہنا ہے کہ 25 دن میں اتنے بڑے پیمانے پر گھر گھر تصدیق ممکن نہیں اور اس جلد بازی سے وسیع پیمانے پر ووٹروں کو محروم کیے جانے کا خطرہ ہے۔
پارٹی نے اعلان کیا، ’’اس مشق کو نہ صرف بہار بلکہ کسی بھی ریاست میں برداشت نہیں کیا جائے گا۔ یہ ووٹر لسٹ کی تیاری نہیں، بلکہ ووٹر لسٹ کی تطہیر ہے۔ ہم کسی بھی ہندوستانی شہری کی شناخت اور شہریت کو جانبدار انتخابی کمیشن کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑ سکتے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔