’این پی اے‘ سے متعلق جیٹلی کا جھوٹ آیا سامنے، کانگریس نے دکھایا آئینہ

ایک ہی دن میں 2 مرکزی وزراء کی غلط بیانی سامنے آئی ہے۔ رافیل معاہدہ پر نرملا سیتا رمن کے بیان کی قلعی AHL کے سابق سربراہ نے کھولی تو این پی اے معاملہ پر ارون جیٹلی کی غلط بیانی کانگریس نے ظاہر کر دی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

9000 کروڑ قرض لینے والا شراب کاروباری ہندوستان سے فرار ہونے سے قبل مرکزی وزیر مالیات کو بتاتا ہے لیکن وہ اسے روکتے نہیں، اور کوئی کارروائی بھی نہیں کرتے۔ حد تو یہ ہے کہ لُک آؤٹ نوٹس بدل دیا جاتا ہے اور حکومت یہ بھی نہیں بتاتی کہ آخر ایسا کس کے کہنے پر کیا گیا۔ سرکاری بینکوں کو قریب 23 ہزار کروڑ کا نقصان پہنچانے والے نیرو مودی کا کیس وزیر مالیات کے بیٹی داماد لڑ رہے ہیں۔ پی ایم سرکاری کمپنی ایچ اے ایل کی جگہ ناتجربہ کار انل امبانی کی کمپنی کو رافیل معاہدہ میں ٹھیکہ دلواتے ہیں۔ آخر کیوں؟ یہ سارے سوال کانگریس نے وزیر مالیات ارون جیٹلی سے پوچھے ہیں۔

کانگریس نے اس کے ساتھ ہی وزیر مالیات پر تلخ حملہ کرتے ہوئے این پی اے کے بارے میں پارلیمنٹ میں دیے گئے ان کے ہی جوابوں کو سامنے رکھ کر آئینہ دکھایا ہے۔ کانگریس نے کہا کہ ’’جیٹلی جی، ہوابازی کی یہ اچھی کوشش تھی۔ جو لوگ جھوٹ بولتے ہیں یا جو لوگ سمجھتے ہیں کہ ہم اتنے بے وقوف ہیں کہ جھوٹ پر یقین کر لیں گے، وہ غلط ہیں۔ دراصل یہ کچھ وہ سوال ہیں جن سے بچنے اور لوگوں کی توجہ بھٹکانے کے لیے آپ لگاتار کوششیں کر رہے ہیں۔‘‘

کانگریس نے مرکزی وزیر مالیات کے سامنے کل چار سوال اٹھائے ہیں جو اس طرح ہیں:

  1. وجے مالیا نے آپ کو بتایا کہ وہ لندن جا رہا ہے، آپ نے اسے کیوں نہیں روکا؟
  2. وجے مالیا کے لُک آؤٹ نوٹس کو کس نے بدلوایا؟
  3. آپ کی بیٹی اور داماد آخر نیرو مودی کا کیس کیوں لڑ رہے ہیں؟
  4. پی ایم مودی نے ایچ اے ایل کے مقابلے انل امبانی کو ترجیح کیوں دی؟

کانگریس نے بینکوں کے خراب لون یعنی این پی اے پر بھی وزیر مالیات کے جھوٹ کا بھنڈاپھوڑ کیا ہے۔ کانگریس نے وزیر مالیات کے جواب کو بھی سامنے رکھا ہے۔ اس جواب میں وزیر مالیات ارون جیٹلی نے واضح طور پر بینکوں کے این پی اے کی تفصیلات دی ہے۔ جواب میں کہا گیا ہے کہ مارچ 2014 تک سرکاری بینکوں کا این پی اے 216730 کروڑ کا تھا۔ وہیں پرائیویٹ بینکوں کے این پی اے کی رقم 22744 کروڑ روپے بتائی گئی۔

اتنا ہی نہیں، اسی جواب کے دوسرے حصے میں وزیر مالیات نے پارلیمنٹ کو بتایا ہے کہ سرکاری بینکوں نے ان این پی اے میں سے مارچ 2014 تک 33486 کروڑ روپے کی وصولی کر لی تھی اور 34620 کروڑ روپے بٹّے کھاتے میں ڈال دیے تھے۔

کانگریس نے اس کے ساتھ ہی 2014 سے 2018 کے درمیان بینکوں کو این پی اے اور وصولی اور بٹّے کھاتے میں ڈالی رقم کا حساب بھی سامنے رکھا ہے۔ کانگریس نے بتایا ہے کہ جہاں 2010 سے 2014 کے درمیان سرکاری بینکوں کے کل این پی اے 216739 کروڑ تھے، وہیں 2014 سے 2018 کے درمیان بینکوں کے این پی اے بڑھ کر 1025000 کروڑ ہو گئے۔ ساتھ ہی موجودہ حکومت نے گزشتہ چار سال کے دوران 272558 کروڑ روپے بٹّے کھاتے میں ڈال دیے، یعنی معاف کر دیے۔ جب کہ وصولی صرف 29343 کروڑ روپے کی ہوئی۔

قابل ذکر ہے کہ وزیر مالیات ارون جیٹلی نے بدھ کو ایک بلاگ لکھ کر این پی اے کے بارے میں کہا تھا کہ کانگریس صدر راہل گاندھی جھوٹ بول رہے ہیں۔ انھوں نے کانگریس صدر پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ این پی اے کو صرف 250000 کروڑ کا بتا رہے ہیں جب کہ اصل این پی اے کہیں زیادہ تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔