کانگریس نے ’آمدنی نہ ہوئی دوگنی، درد سو گنا‘ کتابچہ جاری کیا، بی جے پی پر تنقید

کانگریس نے ایک ساتھ اتر پردیش، پنجاب اور اتراکھنڈ کے الگ الگ شہروں میں یہ کتابچہ جاری کر کسانوں کی بدحالی، بے روزگاری، معاشی تنگی، مہنگائی اور داخلی سیکورٹی کے ایشو پر مودی حکومت کو ناکام قرار دیا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

انتخابی ریاستوں میں کانگریس نے مرکز کی نریندر مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ’آمدنی نہ ہوئی دوگنی، درد سو گنا‘ عنوان سے ایک کتابچہ جاری کیا ہے۔ اس کے سہارے کانگریس کسانوں کی بدحالی، بے روزگاری، معاشی تنگی، مہنگائی اور داخلی سیکورٹی کی حالت جیسے اہم ایشوز پر بی جے پی کو گھیر رہی ہے۔ اس مہم کو مزید آگے بڑھاتے ہوئے کانگریس پارٹی آنے والے دنوں میں مہنگائی، معاشی بدحالی، بے روزگاری، داخلی سیکورٹی جیسے ایشوز پر بھی ملک بھر میں پریس کانفرنس کر بی جے پی کو گھیرنے کو تیاری کر رہی ہے۔

کانگریس نے بدھ کو ایک ساتھ 9 انتخابی شہروں میں یہ کتابچہ جاری کر کسانوں کی بدحالی، بے روزگاری، معاشی تنگی، مہنگائی اور داخلی سیکورٹی کے ایشوز پر مودی حکومت کو ناکامیاب قرار دیا۔ اسی سلسلے میں بدھ کو کانگریس کے کئی سینئر لیڈروں نے اتر پردیش، پنجاب اور اتراکھنڈ کے الگ الگ شہروں میں کسانوں سے جڑے موضوعات پر میڈیا سے بات کی۔


بدھ کو چنڈی گڑھ میں کانگریس جنرل سکریٹری رندیپ سرجے والا اور پنجاب ریاستی صدر نوجوت سنگھ سدھو نے میڈیا سے بات کی۔ وہیں ہلدوانی میں کانگریس لیڈر یشپال آریہ نے کتابچہ جاری کیا۔ اس دوران کانگریس لیڈر یشپال آریہ نے کہا کہ گزشتہ 5 سالوں میں کسان کی آمدنی دوگنی تو ہوئی نہیں، جب کہ درد 100 گنا بڑھ گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ عوام میں مہنگائی اور بے روزگاری کو لے کر بہت غصہ ہے اور آئندہ اسمبلی انتخابات میں عوام اس حکومت کو سبق ضرور سکھائے گی۔ اس کے ساتھ ہی جالندھر میں راجیو شکلا، لکھنؤ میں چھتیس گڑھ کے وزیر اعلیٰ بھوپیش بگھیل اور پارٹی کے قومی ترجمان سپریا شرینیت اور وارانسی میں کانگریس لیڈر سچن پائلٹ و اجے رائے اور دہرہ دون میں موہن پرکاش نے کتابچہ کا اجراء کیا اور نامہ نگاروں سے بات چیت کی۔

اس موقع پر چھتیس گڑھ کے وزیر اعلیٰ بھوپیش بگھیل نے لکھنؤ میں کہا کہ اتر پردیش میں کانگریس کی حکومت بنی تو ’گئودھن نیائے یوجنا‘ یہاں بھی نافذ کریں گے۔ لوگوں سے گوبر خریدیں گے تو لوگ جانوروں کو باندھ کر رکھیں گے اور انھیں کھلائیں گے بھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔