’’مودی حکومت 25 لاکھ کروڑ روپے کا زرعی کاروبار 5 صنعتکاروں کو دینے کی کر رہی تیاری‘‘

کانگریس ترجمان رندیپ سرجے والا نے کہا کہ کسان تحریک کو سیاست سے جوڑنا اس ملک کے کسانوں کی بے عزتی ہے۔ اگر حکومت قانون میں 14 ترامیم کرنے کو تیار ہے تو اس قانون کو ہی ختم کیوں نہیں کرتی۔

رندیپ سرجے والا، تصویر آئی اے این ایس
رندیپ سرجے والا، تصویر آئی اے این ایس
user

روی پرکاش

کانگریس کے سینئر لیڈر اور قومی ترجمان رندیپ سنگھ سرجے والا نے متنازعہ زرعی قوانین کو لے کر مودی حکومت کو ایک بار پھر تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انھوں نے کہا کہ نئے زرعی قوانین کسانوں کی روزی روٹی کے لیے خطرہ ہیں۔ رندیپ سرجے والا نے کہا کہ کسانوں کی تحریک کو سیاست سے جوڑنا اس ملک کے کسانوں کی بے عزتی ہے۔ اگر حکومت قانون میں 14 ترامیم کرنے کو تیار ہے تو اس قانون کو ہی ختم کیوں نہیں کرتی ہے۔

کانگریس ترجمان نے نیوز چینل ’آج تک‘ کے پروگرام ’کسان پنچایت‘ میں حصہ لیتے ہوئے واضح لفظوں میں کہا کہ مودی حکومت کسانوں سے ٹکرا رہی ہے اور انھیں ٹرکا رہی ہے۔ ایسی کوششیں بند ہونی چاہئیں۔ سرجے والا نے سوال کیا کہ کووڈ بحران میں حکومت رات کی تاریکی میں اس سیاہ قانون کو لے کر کیوں آئی۔ کیا کسی کسان تنظیم نے اس کا مطالبہ کیا تھا، کیا کسی سیاسی پارٹی نے اس کا مطالبہ کیا تھا؟ اس کا بی جے پی کے پاس کوئی جواب نہیں ہے۔


رندیپ سرجے والا نے کہا کہ پورے ملک کی کسان تنظیمیں نئے زرعی قوانین کے خلاف کھڑی ہیں، سبھی تنظیمیں اس قانون کو واپس لینے کا مطالبہ کر رہی ہیں، پھر مودی حکومت اس سے انکار کیوں کر رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ زراعت ریاستوں کا سبجیکٹ ہے، لیکن مودی حکومت اپنا قانون تھوپنے میں لگی ہوئی ہے۔

کانگریس کے انتخابی منشوروں میں منڈی اصلاح کا تذکرہ کیے جانے پر رندیپ سرجے والا نے کہا کہ اس بات کو لے کر جھوٹ پھیلایا جا رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہم نے کہا تھا کہ ہم اے پی ایم سی کو مضبوط کریں گے۔ ابھی منڈیاں 30 سے 50 کلو میٹر کے دائرے میں ہیں، اسے ہم نزدیک کے گاوؤں میں لائیں گے۔‘‘


کانگریس ترجمان نے الزام عائد کیا کہ مودی حکومت ملک کے 25 لاکھ کروڑ روپے کا زرعی کاروبار 5 صنعت کاروں کو دینے کی تیاری میں ہے۔ انھوں نے کہا کہ حکومت پہلے تو ان سیاہ قوانین کو ختم کرے، پھر اگر اسے اس پر بحث کرنی ہے تو پارلیمنٹ میں کسان نمائندوں اور دوسری سیاسی پارٹیوں سے بحث کرے۔ ایم ایس پی کے ایشو پر سرجے والا نے سوال پوچھا کہ جب منڈیاں ہی ختم ہو جائیں گی تو کسانوں کو ایم ایس پی کہاں ملے گی؟ انھوں نے کہا کہ جب ایم ایس پی پر حکومت اناج خریدے گی ہی نہیں تو کوٹہ دکانوں میں غریبوں کو 2 روپے کلو چاول ملے گا کیسے؟

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔