کانگریس نے مودی حکومت کے ’جملوں‘ کو شمار کراتے ہوئے ’مودی کی گارنٹی‘ سے اٹھایا پردہ!

سپریا شرینیت نے مرکز پر حملہ آور رخ اختیار کرتے ہوئے کہا کہ سازش کے تحت تیار کیے گئے اعداد و شمار میں بھی مودی حکومت کی جی ڈی پی شرح ترقی کانگریس حکومت کے مقابلے کم ہے۔

<div class="paragraphs"><p>انڈین نیشنل کانگریس کی ترجمان سپریا شرینیت / آئی اے این ایس</p></div>

انڈین نیشنل کانگریس کی ترجمان سپریا شرینیت / آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

کانگریس نے مرکز کی مودی حکومت کے ذریعہ پارلیمنٹ میں پیش کیے گئے ’وہائٹ پیپر‘ کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیا ہے۔ ساتھ ہی ’مودی کی گارنٹی‘ سے پردہ اٹھاتے ہوئے کئی ایسے وعدوں کو شمار کرایا ہے جو وزیر اعظم مودی کے ذریعہ کیے گئے اور بعد میں وہ سب محض ’جملہ‘ ثابت ہوا۔ کانگریس ترجمان سپریا شرینیت نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ’’مودی حکومت کی ’گارنٹی‘ مطلب جملہ۔‘‘ پھر انھوں نے مودی حکومت کے کئی وعدوں کو شمار کرایا جو اب تک وفا نہیں ہوئے ہیں، مثلاً ہر سال 2 کروڑ روزگار، 15 لاکھ سب کے اکاؤنٹ میں آئیں گے، 100 دن میں واپس آئے گا کالا دھن، پٹرول-ڈیزل 35 روپے لیٹر ملے گا، 2022 تک کسانوں کی آمدنی دوگنی ہوگی، 2022 تک 5 ٹریلین اکونومی ہوگی، 2022 تک سبھی کے سر پر چھت ہوگی، 2022 تک 100 اسمارٹ سٹی بنیں گی... وغیرہ۔

پریس کانفرنس میں سپریا شرینیت نے مودی حکومت کے ذریعہ لائے گئے قرطاس ابیض (وہائٹ پیپر) کو فرضی قرار دیا۔ مودی حکومت پر حملہ آور رخ اختیار کرتے ہوئے سپریا نے کہا کہ ’’مودی حکومت کے ذریعہ اپنی جی ڈی پی شرح ترقی دکھانے کے لیے سیریز بدلی گئی، پیمانہ بدلا گیا۔ سازش کے تحت تیار کیے گئے ان اعداد و شمار کے باوجود مودی حکومت کی جی ڈی پی شرح ترقی کانگریس حکومت کے مقابلے کم ہے۔ مودی حکومت کے ذریعہ خود بنائے گئے اعداد و شمار بھی کانگریس حکومت کا مقابلہ نہیں کر پا رہے ہیں۔‘‘


کانگریس ترجمان نے کہا کہ مودی حکومت اپنا رپورٹ کارڈ نہیں دکھا رہی، بلکہ 10 سال پہلے کی حکومت کا لیکھا جوکھا لے کر آئی ہے۔ مودی حکومت اپنے بنائے پیمانہ پر کانگریس اور بی جے پی حکومت کے 10 سال کے اعداد و شمار رکھ کر دیکھ لے، اس سے سچائی سامنے آ جائے گی۔ سپریا شرینیت نے مودی حکومت کو للکارتے ہوئے کہا کہ ’’مودی حکومت میں ایسا کرنے کی حیثیت اور ہمت نہیں ہے۔ مودی حکومت کے وہائٹ پیپر پر وزارت مالیات سے سازشی انداز میں منظوری لی گئی۔ جس میں وزارت مالیات کے افسروں کو خود کے کیے گئے کاموں کو مسترد کرنا پڑا۔ تمام سازشوں کے باوجود کانگریس حکومت کے 10 سالوں کی جی ڈی پی شرح ترقی بی جے پی حکومت کے 10 سالوں سے کہیں زیادہ تھی۔ کانگریس حکومت میں 10 سال کی اوسطاً جی ڈی پی شرح ترقی 6.7 فیصد تھی اور یہ مودی حکومت میں 5.9 فیصد ہے۔‘‘

مودی حکومت کی دیگر ناکامیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے سپریا شرینیت نے کہا کہ ’’اس حکومت میں لوگوں کی آمدنی گھٹی، صارفیت گھٹی، بے روزگاری بڑھ گئی، سرمایہ کاری گھٹی، مہنگائی بڑھی اور بچت ختم ہو گئی۔ ملک پر قرض بڑھا، روپیہ گھٹا، پٹرول و ڈیزل مہنگا ہوا۔ آج بے روزگاری سب سے بڑا بحران بن گیا ہے۔ دیہی علاقوں میں لوگ غریبی اور کم آمدنی سے نبرد آزما ہیں اور اس لیے صابن، تیل، منجن اس طرح کی چیزیں نہیں خرید پا رہے ہیں۔‘‘ وہ مزید کہتی ہیں کہ ’’تعلیم و صحت میں کم پیسہ خرچ ہوا۔ اس کے ساتھ ہی پرائیویٹ سرمایہ کاری بھی گری۔ تین سال سے مستقل ایف ڈی آئی گر رہا ہے۔ کانگریس حکومت میں پٹرول کی قیمت 71 روپے فی لیٹر تھی، مودی حکومت میں پٹرول کی قیمت 96 روپے فی لیٹر کے پار ہے۔ کانگریس حکومت میں ڈیزل کی قیمت 57 روپے فی لیٹر تھی، وہ آج 90 روپے پر پہنچ گئی ہے۔ کانگریس حکومت میں ایل پی جی سلنڈر کی قیمت 400 روپے تھی، آج سلنڈر کی قیمت ایک ہزار روپے کے قریب ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔