سفیروں کے کشمیر دورے پر کانگریس نے سوال اٹھائے

کانگریس نے سفیروں کے کشمیر دورے پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ جموں اور کشمیر میں جلد از جلد بامعنی سیاسی سرگرمیوں کا آغاز ہونا چاہئے اور سبھی کو آزادانہ آمدورفت کی سہولت حاصل ہونی چاہئے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نئی دہلی: کانگریس نے سفیروں کے کشمیر دورے پر سوال اٹھاتے ہوئے جمعرات کے روز کہا کہ جموں اور کشمیر میں جلد از جلد بامعنی سیاسی سرگرمیوں کا آغاز ہونا چاہئے اور سبھی کو آزادانہ آمدورفت کی سہولت حاصل ہونی چاہئے۔

کانگریس کے سینئر لیڈر اور ترجمان جے رام رمیش نے یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں مستقل بریفنگ میں کہا کہ کشمیر کے معاملے میں حکومت دوہرا معیار اختیار کر رہی ہے۔ اپوزیشن کے لیڈروں کو کشمیر جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے، وہیں مختلف ممالک کے سفارت کاروں کے وفد کو ریاست کا دورہ کرایا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ6۔ 15 سفیر جموں و کشمیر دورے پر ہیں۔ یہ حکومت کی دوسری کوشش ہے۔اس سے پہلے 30 اکتوبر 2019 کو یورپ کے کچھ ممبران پارلیمنٹ کو جموں اور کشمیر کے ایک دن کے دورے پر بھیجا تھا۔ اگرچہ حکومت کا کہنا تھا کہ یہ رسمی دورہ نہیں تھا۔


رمیش نے کہا کہ حکومت کو خانہ پری کرنے کے بجائے زمینی حقیقت کو بدلنے کی کوشش کرنی چاہئے۔جموں اور کشمیر میں گزشتہ پانچ ماہ سے کوئی بامعنی سیاسی سرگرمیاں نہیں ہو رہی ہیں۔ وزیر اعظم اور وزیر داخلہ صرف بیان بازی کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا، کانگریس پارٹی چاہتی ہے کہ جموں اور کشمیر میں جلد سے جلد بامعنی سیاسی سرگرمیوں کا آغاز ہو۔

انہوں نے الزام لگایا کہ کشمیر کے معاملے میں حکومت دوہرا معیار اپنا رہی ہے۔ ملک کے سیاستداں اور رہنما جموں وکشمیر میں نہیں جا سکتے ہیں۔ جموں و کشمیر کے تین سابق وزیر اعلی کو نظربندکیا گیا ہے۔ ایک سابق وزیر اعلی اور راجیہ سبھا میں حزب اختلاف کے رہنما غلام نبی آزاد کو جموں و کشمیر جانے کے لئے سپریم کورٹ جانا پڑتا ہے۔ مارکسی کمیونسٹ پارٹی کے لیڈر سیتا رام یچوری بھی عدالت کی مدد سے کشمیر گئے۔


کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی کو ہوائی اڈے پر روکا گیا۔ پارلیمانی وفد کشمیر نہیں جا سکتا ہے۔ایسی پوزیشن میں سفیروں کو کشمیر لے جانے کا کوئی جواز نہیں بنتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر میں جلد سے جلد آزادانہ آمدورفت کی سہولت سبھی کو حاصل ہونی چاہئے۔کشمیر میں ایک سیاسی وفد بھیجا جانا چاہیے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔