بی جے پی رکن پارلیمنٹ نشی کانت دوبے کی بیوی کی ملکیت میں بے انتہا اضافہ حیرت انگیز: کانگریس
سپریا شرینیت نے بتایا کہ 14-2013 میں نشی کانت دوبے کی بیوی انامیکا گوتم کی سالانہ آمدنی تقریباً 4 لاکھ روپے تھی، جو 18-2017 میں 54 گنا بڑھ کر 2.16 کروڑ روپے ہو گئی۔

کانگریس نے وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ کے قریبی بی جے پی رکن پارلیمنٹ نشی کانت دوبے کی بیوی کی ملکیت میں گزشتہ 15 سالوں کے دوران ہوئے حیرت انگیز اضافہ پر سوال اٹھایا ہے۔ کانگریس نے دوبے کے انتخابی حلف ناموں اور ان کی بیوی انامیکا گوتم کے انکم ٹیکس ریٹرن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 2009 میں جہاں ان کی ملکیت 50 لاکھ روپے تھی، وہیں 2024 میں یہ بڑھ کر 31.32 کروڑ روپے ہو گئی۔
اندرا بھون واقع کانگریس ہیڈکوارٹر میں پریس کانفرنس کے دوران پارٹی ترجمان اور سوشل میڈیا و ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کی سربراہ سپریا شرینیت نے دوبے ملکیت سے وضاحت طلب کرتے ہوئے معاملے کی گہرائی سے جانچ کا مطالبہ کیا۔ نشی کانت دوبے کے ذریعہ 2009 سے 2024 کے درمیان داخل کیے گئے انتخابی حلف ناموں کا حوالہ دیتے ہوئے شرینیت نے کہا کہ 2009 میں ان کی بیوی انامیکا گوتم کے پاس 50 لاکھ روپے کی منقولہ ملکیت تھی، جبکہ ان کے نام کوئی غیر منقولہ جائیداد نہیں تھی۔ 2014 کے انتخابی حلف نامہ میں دوبے نے اپنی بیوی کی 1.03 کروڑ روپے کی منقولہ ملکیت اور 5.53 کروڑ روپے کی غیر منقولہ ملکیت کا تذکرہ کیا تھا۔ 2019 میں ان کی منقولہ ملکیت بڑھ کر 3.72 کروڑ روپے اور ان کی غیر منقولہ ملکیت بڑھ کر 9.33 کروڑ روپے ہو گئی۔ 2024 میں ان کی منقولہ اور غیر منقولہ ملکیت کی مجموعی قدر تقریباً 40 کروڑ روپے تھی، جس میں سے 8 کروڑ روپے مختلف لوگوں سے لیے گئے قرض کی شکل میں تھی۔ اس قرض کی رقم کو گھٹا کر ان کی ملکیت 31.32 کروڑ روپے ظاہر کی گئی ہے۔
کانگریس ترجمان نے بتایا کہ 14-2013 میں نشی کانت دوبے کی بیوی انامیکا گوتم کی سالانہ آمدنی تقریباً 4 لاکھ روپے تھی، جو 18-2017 میں 54 گنا بڑھ کر 2.16 کروڑ روپے ہ و گئی۔ اس کے بعد جب ان کی ملکیت 31.32 کروڑ روپے ہوئی، تب ان کی آمدنی 2.63 کروڑ روپے تھی۔ کانگریس لیڈر نے سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ آمدنی اور ملکیت میں کوئی تال میل نہیں ہے۔
سپریا شرینیت نے 2024 کے حلف نامہ میں ظاہر کیے گئے 8 کروڑ 28 لاکھ کے قرض پر بھی سوال اٹھائے، جو 4 مختلف لوگوں سے لیے گئے۔ انھوں نے اندیشہ ظاہر کیا کہ یہ غیر محفوظ قرض ہو سکتا ہے، جو بغیر کسی ملکیت کو رہن پر رکھے لیا گیا ہے۔ ساتھ ہی شرینیت نے کہا کہ دوبے نے دعویٰ کیا تھا کہ ابھشیک جھا نے انھیں ایک کروڑ روپے قرض دیے تھے، جبکہ ابھشیک نے کسی بھی طرح کا کوئی قرض دینے سے انکار کیا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ ابھشیک جھا نے پارلیمانی انتخاب میں دوبے کے خلاف بطور آزاد امیدوار کی شکل میں انتخاب بھی لڑا تھا۔
کانگریس ترجمان کا کہنا ہے کہ یہ بدعنوانی کا ایک واضح معاملہ ہے، کیونکہ آمدنی سے زیادہ ملکیت جمع کی گئی ہے۔ انھوں نے وزیر اعظم مودی، وزیر داخلہ امت شاہ اور بی جے پی کی خاموشی پر بھی سوال اٹھائے۔ انھوں نے کہا کہ اپوزیشن لیڈران پر جھوٹے اور بے بنیاد الزامات عائد کیے جاتے ہیں، جبکہ بی جے پی اپنے لیڈروں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرتی۔ یہ عمل مودی حکومت کی بدعنوانی مٹانے سے متعلق کھوکھلے دعووں کو بے نقاب کرتا ہے۔
سپریا شرینیت نے پریس کانفرنس میں لوک پال کی کارگزاریوں پر بھی سوال اٹھایا۔ انھوں نے لوک پال کے کام میں شفافیت کا مطالبہ کرتے ہوئے بتایا کہ 24 مئی 2025 کو لوک پال میں دوبے کے خلاف شکایت درج ہوئی۔ 24 جولائی کو لوک پال کی پوری بنچ نے انھیں 4 ہفتہ میں جواب دینے کا حکم دیا تھا۔ لیکن ابھی تک یہ پتہ نہیں چلا ہے کہ دوبے نے کوئی جواب دیا ہے یا نہیں، اور ان کے خلاف کیا کارروائی کی گئی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔