’منوسمرتی کے نام پر...‘، کانگریس صدر کھڑگے نے چیف جسٹس بی آر گوئی پر حملہ پر پھر کیا اظہارِ افسوس

کھڑگے نے کہا کہ ’’منوسمرتی کے نام پر جو لوگوں کے بنیادی حقوق کو چھیننے کی بات کرے، انھیں سزا ملنی چاہیے۔ جو لوگ سماج میں غیر ضروری کشیدگی پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں، انھیں سزا ملنی چاہیے۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے، تصویر قومی آواز/ویپن</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

چیف جسٹس آف انڈیا بی آر گوئی پر سپریم کورٹ میں ہی ایک وکیل کے ذریعہ جوتا پھینک کر حملہ کرنے کی کوشش سرخیوں میں ہے۔ گزشتہ روز جب یہ واقعہ پیش آیا تھا تو کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے سمیت کئی سیاسی و سماجی ہستیوں نے ملزم ایڈووکیٹ راکیش کشور کے عمل کی شدید الفاظ میں مذمت کی تھی۔ آج ایک بار پھر کانگریس صدر نے چیف جسٹس گوئی پر حملہ کو انتہائی افسوسناک قرار دیا۔

آج جب میڈیا اہلکاروں نے کانگریس صدر کھڑگے سے چیف جسٹس گوئی پر ہوئے حملہ سے متعلق ان کا رد عمل جاننا چاہا، تو انھوں نے کہا کہ ’’سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی جو بے عزتی کی گئی، ہم اس کی سخت مذمت کرتے ہیں اور ایسا نظریہ اگر سپریم کورٹ کے ایڈووکیٹ کے پاس ہوتا ہے تو وہ آئین کی بے حرمتی ہے۔‘‘ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ ’’جو نظریہ انسان کو انسان نہ مانے، وہ ذہنیت آئین کے مطابق نہیں ہے۔ منوسمرتی کے نام پر جو لوگوں کے بنیادی حقوق کو چھیننے کی بات کرے، انھیں سزا ملنی چاہیے۔ جو لوگ سماج میں غیر ضروری کشیدگی پھیلانے اور امن بگاڑنے کی کوشش کر رہے ہیں، انھیں سزا ملنی چاہیے۔‘‘


میڈیا کو دیے گئے اس بیان کی ویڈیو ملکارجن کھڑگے نے اپنے ’ایکس‘ ہینڈل پر شیئر بھی کی ہے۔ اس ویڈیو کے آخر میں وہ کہتے دکھائی دے رہے ہیں کہ ’’اس ملک کے جتنے بھی ترقی پذیر نظریہ کے لوگ ہیں، جو لوگ جمہوریت کے نظریہ کو لے کر آگے بڑھتے ہیں، ان کا میں شکرگزار ہوں۔‘‘

کانگریس نے بھی اپنے آفیشیل ’ایکس‘ ہینڈل سے ملکارجن کھڑگے کی یہ ویڈیو شیئر کی ہے۔ اس کے ساتھ ہی کانگریس نے کھڑگے کا یہ بیان تحریر کیا ہے کہ ’’سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پر ہوئے حملہ کی ہم مذمت کرتے ہیں۔ ایسے حملوں اور بے عزتی والے واقعات پر سبھی وکلا اور بار ایسو سی ایشن کو مذمت کرنی چاہیے، اور ایسی کوشش کرنے والے شخص کا بائیکاٹ کیا جانا چاہیے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔