گوا میں اپوزیشن کے ووٹ تقسیم ہونے کا فائدہ بی جے پی کو ملا: پی چدمبرم

گوا کی 40 رکنی اسمبلی میں کانگریس صرف 11 سیٹیں جیتنے میں کامیاب رہی، پارٹی کے سینئر انتخابی نگراں انچارج پی چدمبرم نے جمعرات کو کہا کہ گوا کی عوام تبدیلی چاہتی تھی لیکن اپوزیشن کے ووٹ تقسیم ہو گئے۔

 پی چدمبرم، تصویر یو این آئی
پی چدمبرم، تصویر یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

گوا کی 40 رکنی اسمبلی میں کانگریس کو 11 سیٹیں حاصل ہوئیں۔ پارٹی کے سینئر انتخابی نگراں انچارج پی چدمبرم نے اس تعلق سے جمعرات کو کہا کہ گوا کی عوام تبدیلی چاہتی تھی، لیکن کانگریس کے ووٹ باقی اپوزیشن پارٹیوں کے درمیان تقسیم ہو گئے۔ چدمبرم نے پنجی میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ’’ہم گوا کے لوگوں کے فیصلے کو قبول کرتے ہیں۔ ہمارے امیدواروں نے ایک اچھا انتخاب لڑا، وہ بہادری سے لڑے، کئی رخنات کے خلاف لڑے اور ہمارے 11 امیدواروں اور ہماری ساتھی گوا فارورڈ پارٹی سے ایک امیدوار کو کامیابی ملی۔ لوگوں کا مینڈیٹ بی جے پی کو گیا ہے اور ہم اسے منظور کرتے ہیں، اور گوا کے لوگوں کو نیک خواہشات پیش کرتے ہیں۔ چدمبرم نے بی جے پی کی جیت میں اپوزیشن پارٹیوں کے درمیان ووٹوں کی تقسیم کو بھی نشان زد کیا۔

واضح رہے کہ 40 رکنی اسمبلی میں حکومت سازی کے لیے 21 سیٹوں کی ضرورت ہوتی ہے جس میں بی جے پی کو 20 سیٹیں حاصل ہوئیں۔ بی جے پی پہلے سے ہی آزاد امیدواروں کے ساتھ ساتھ مہاراشٹر گومانتک پارٹی کے ساتھ جروری تعداد میں معمولی کمی کو پورا کرنے کے لیے بات چیت کر رہی ہے۔


بہرحال، پی چدمبرم کا کہنا ہے کہ ’’پہلی بات جو واضح ہے، وہ یہ کہ گوا کے لوگ تبدیلی چاہتے تھے، لیکن اپنے ووٹ کی روش میں وہ تبدیلی نہیں کر سکے۔ میں ایسا اس لیے کہتا ہوں کیونکہ جیتنے والی پارٹی بی جے پی کو صرف 33 فیصد سے زیادہ ووٹ حاصل ہوئے ہیں۔ بڑی تعداد میں لوگوں نے بی جے پی کے خلاف ووٹ کیا، لیکن ان کے ووٹ کئی پارٹیوں میں تقسیم ہو گئے جس سے بی جے پی کو 20 سیٹیں حاسل ہو گئیں۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں ’’حالانکہ ہم نے یہ پیغام دیا تھا کہ اگر آپ تبدیلی چاہتے ہیں تو کانگریس کو ووٹ دیں، ووٹوں کو دیگر پارٹیوں میں تقسیم نہ کریں، لیکن ہم اس پیغام کو غالباً صحیح طریقے سے عوام تک نہیں پہنچا سکے۔‘‘

پی چدمبرم نے پریس کانفرنس کے دوران وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’’کانگریس کا پیغام گوا کی عوام نے سنا تھا، لیکن انھوں نے الگ طرح سے رد عمل کا اظہار کیا اور بڑے پیمانے پر کانگریس پارٹی کے لیے ووٹنگ کی، ساتھ ہی دیگر پارٹیوں، خصوصاً نئے لوگوں کے لیے بھی ووٹنگ کی۔ نتیجہ یہ ہوا کہ غیر بی جے پی ووٹ منقسم ہو گئے اور کچھ معاملوں میں مایوس کن طریقے سے تقسیم ہوا، جس نے بی جے پی کو جیت کے لیے راستہ ہموار کر دیا۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔