یو پی میں ’رام راج‘ کا دعویٰ جھوٹا، اناؤ اور ہاتھرس کے بعد بدایوں واقعہ سے ثابت: الکا لامبا

کانگریس لیڈر الکا لامبا نے میڈیا کے سامنے کہا کہ ’’50 سالہ خاتون کی لاش کنوئیں میں پائی جاتی ہے اور پولس کی کوشش یہ رہی کہ اسے ایک خودکشی کا معاملہ بتا کر رفع دفع کر دیا جائے۔‘‘

الکا لامبا، تصویر آئی اے این ایس
الکا لامبا، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

اتر پردیش کے بدایوں میں 50 سالہ خاتون کے ساتھ اجتماعی عصمت دری اور قتل واقعہ نے یوگی حکومت کی نیندیں حرام کر کے رکھ دی ہیں۔ ایک طرف مقامی انتظامیہ کسی طرح معاملے کو دبانے میں مصروف ہے اور دوسری طرف اپوزیشن پارٹیوں نے انصاف کی آواز بلند کرنی شروع کر دی ہے۔ کانگریس لیڈر الکا لامبا نے بدایوں واقعہ پر انتہائی رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ’’ہم سب کے سامنے دعویٰ کیا جاتا ہے کہ اتر پردیش میں رام راج ہے، لیکن یہ سب جھوٹ ہے۔ ہم ہاتھرس کے خوفناک واقعہ سے ابھی باہر بھی نہیں نکل پائے تھے کہ آج بدایوں ضلع سے دہلا دینے والی خبر سامنے آئی ہے۔ واقعہ 3 جنوری (اتوار) کا ہے لیکن 6 تاریخ کو ہم سب تک جانکاری پہنچی کہ بدایوں میں 50 سالہ خاتون، جو مندر میں پوجا کرنے گئی تھی، وہاں پر مندر کے پجاری اور ان کے دو دیگر ساتھیوں نے نہ صرف اس کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کی بلکہ بے دردی کے ساتھ قتل بھی کر دیا۔‘‘

کانگریس لیڈر الکا لامبا نے میڈیا کے سامنے کہا کہ ’’50 سالہ خاتون کی لاش کنوئیں میں پائی جاتی ہے اور پولس کی کوشش یہ رہی کہ اسے ایک خودکشی کا معاملہ بتا کر رفع دفع کر دیا جائے۔ متاثرہ کے اہل خانہ کا الزام ہے کہ وہ تھانہ گئے، لیکن تھانہ میں جو پولس افسر تھے، انھوں نے اس پورے واقعہ کو سنجیدگی سے نہیں لیا۔ وقت پر جائے حادثہ پر پہنچنا چاہیے تھا، ثبوت جمع کرنے چاہیے تھے لیکن اس میں تاخیر ہوئی جس کا فائدہ اٹھا کر جو اہم ملزم ہے وہ فرار ہو گیا اور ابھی تک گرفت میں نہیں آ سکا ہے۔‘‘


اتر پردیش کی یوگی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے الکا لامبا نے کہا کہ ’’ہم نے اناؤ کا واقعہ دیکھا، ہم نے ہاتھرس کا واقعہ دیکھا، اور وہی پیٹرن یہاں پر بھی ہمیں دیکھنے کو مل رہا ہے۔ یعنی پولس، انتظامیہ اور حکومت نہ صرف بار بار اس طرح کے واقعات کو روکنے میں ناکام ہو رہی ہے بلکہ ملزمین کو تحفظ دینے اور انھیں بچانے کی بھی کوشش کر رہی ہے۔ ملزمین کے خلاف کارروائی میں تاخیر کر رہی ہے تاکہ وہ بچ سکیں۔‘‘ الکا لامبا نے مزید کہا کہ اتر پردیش کی یوگی حکومت خواتین کے خلاف ہو رہے جرائم کو لے کر ذرا بھی سنجیدہ نہیں ہے، اسی لیے عصمت دری اور قتل کے واقعات کم ہونے کی جگہ بڑھتے ہی جا رہے ہیں۔ جرائم پیشوں میں کسی بھی طرح کا خوف دیکھنے کو نہیں مل رہا۔

50 سالہ خاتون کے ساتھ ہوئی بے رحمی کا تذکرہ کرتے ہوئے الکا لامبا کہتی ہیں کہ ’’یہ بتانے کے لیے ہمت جٹانی پڑتی ہے کہ اس کے پرائیویٹ پارٹ میں راڈ گھسائی گئی، اس کی پسلیاں اور ٹانگیں توڑ دی گئیں، اسے پوری طرح سے محتاج بنا کر کنوئیں کے اندر پھینک دیا گیا۔ پھر جب اس کی لاش نکالی گئی تو پولس کوشش کرتی رہی کہ اس معاملے کو دبا دیا جائے، لیکن سچائی چھپتی نہیں ہے۔ آج ہم سب دیکھ رہے ہیں کہ جرم کو ہوئے تین دن گزر گئے ہیں اور اہم ملزم فرار ہے۔‘‘ الکا لامبا نے 24 گھنٹے کے اندر اہم ملزم کی گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ فاسٹ ٹریک عدالت کے اندر مقدمہ چلاتے ہوئے قصورواروں کو پھانسی کے تخت پر لٹکایا جائے۔ علاوہ ازیں کانگریس لیڈر نے مطالبہ کیا کہ متاثرہ فیملی کو قانونی مدد دینے کے ساتھ ساتھ 50 لاکھ روپے کا فوری معاوضہ بھی دیا جائے۔


بدایوں واقعہ کے تعلق سے الکا لامبا نے اتر پردیش کی گورنر آنندی بین پٹیل کا کوئی رد عمل سامنے نہیں آنے پر حیرانی ظاہر کی۔ انھوں نے کہا کہ ’’اتر پردیش کی گورنر خود ایک خاتون ہیں۔ مجھے نہیں معلوم کہ ان کا بیان ابھی تک کیوں نہیں آیا جب کہ وہ ایک خاتون گورنر ہیں اور ریاست میں ایک کے بعد ایک خواتین کے ساتھ بربریت پر مبنی جرائم ہو رہے ہیں، اس پر خاموش نہیں رہنا چاہیے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */