جموں و کشمیر کو ریاستی درجہ دلانے کے لیے کانگریس کا جنتر منتر پر زوردار احتجاجی مظاہرہ، سرکردہ لیڈران کی شرکت
طارق کرّا نے جنتر منتر پر کہا کہ ’’2019 میں جموں و کشمیر سے اس کا حق چھین لیا گیا تھا، جس کے بعد کانگریس نے ہر جگہ زور دے کر کہا کہ جموں و کشمیر کو اس کا ریاستی درجہ واپس کر دینا چاہیے۔‘‘

دہلی واقع جنتر منتر پر احتجاجی مظاہرہ کے دوران کانگریس کے سرکردہ لیڈران و کارکنان، تصویر@kcvenugopalmp
کانگریس قیادت نے ایک بار پھر جموں و کشمیر کو مکمل ریاستی درجہ دینے اور لداخ کو چھٹی شیڈول میں شامل کرنے کا مطالبہ مرکزی حکومت کے سامنے دہرایا ہے۔ کانگریس کا کہنا ہے کہ یہ دونوں اہم معاملات پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس کے دوران لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں اٹھائے جائیں گے۔ کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے اور لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہل گاندھی نے راجدھانی آئے ہوئے جموں و کشمیر کے کانگریس رہنماؤں اور کارکنوں سے مکمل یکجہتی کا اظہار کیا اور ان کے مطالبات زور و شور سے اٹھانے کا وعدہ بھی کیا۔
اس درمیان آج جموں و کشمیر کانگریس نے نئی دہلی کے جنتر منتر پر ایک زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا، جس کی قیادت کشمیر کانگریس صدر طارق حمید کرا، سی ایل پی لیڈر غلام احمد میر اور جموں و کشمیر اور لداخ کے انچارج اے آئی سی سی جنرل سکریٹری ڈاکٹر سید نصیر حسین نے کی۔ اس احتجاج میں جموں و کشمیر کو فوری طور پر مکمل ریاستی درجہ بحال کرنے کا مطالبہ کیا گیا اور بی جے پی کی غیر جمہوری، آمرانہ اور غیر آئینی پالیسیوں کی سخت مذمت کی گئی، جو اس خطے میں عوامی حقوق کو دبانے کی کوشش کر رہی ہے۔
طارق کرّا نے جنتر منتر پر اپنی تقریر کے دوران کہا کہ ’’2019 میں جموں و کشمیر سے اس کا حق چھین لیا گیا تھا، جس کے بعد کانگریس نے ہر جگہ زور دے کر کہا کہ جموں و کشمیر کو اس کا ریاستی درجہ واپس کر دینا چاہیے۔ وزیر اعظم مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا تھا کہ درست وقت آنے پر ریاستی درجہ اسے واپس لوٹا دیا جائے گا، لیکن وہ ایسا کچھ نہیں کر رہے ہیں۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’مودی حکومت یہ بھی نہیں بتا پا رہی کہ جموں و کشمیر کو ریاستی درجہ دینے کا وہ صحیح وقت کب آئے گا۔ ایسا لگتا ہے جیسے یہ بھی نریندر مودی کا ایک جملہ ہی تھا۔ ہم نے نریندر مودی کے اس جملے کے خلاف ایک تحریک شروع کی ہے ’ہماری ریاست، ہمارا حق‘۔ اس کے تحت ہم نے سری نگر اور جموں میں حکومت کی وعدہ خلافی کے خلاف مظاہرہ کیا۔‘‘
کانگریس کارکنان اور احتجاجی مظاہرہ میں جمع دیگر لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے طارق حمید کرا نے کہا کہ ’’بی جے پی حکومت نے ہماری آواز کو دبانے کی پوری کوشش کی، جس کے بعد ہم نے ’دہلی چلو‘ کی آواز دی۔ کانگریس صدر کھڑگے اور حزب اختلاف کے قائد راہل گاندھی نے بھی وزیر اعظم کو خط لکھ کر ان کا وعدہ یاد دلایا ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ آپ اسی اجلاس میں جموں و کشمیر کو ریاستی درجہ دینے سے جڑا بل لائیں اور اسی اجلاس میں اسے پاس کیا جائے۔‘‘
اس موقع پر کانگریس جنرل سکریٹری اور جموں و کشمیر کے سی ایل پی لیڈر غلام احمد میر نے کہا کہ ’’یہ بات دنیا جانتی ہے کہ کس طرح ہماری ریاست کو توڑا اور ہمارے حق کو چھین لیا گیا۔ آج 10 ماہ گزر چکے ہیں، لیکن حکومت نے اپنا وعدہ پورا نہیں کیا۔ ریاستی درجہ ہمارا حق ہے۔ ہم عوام کے مطالبہ کو لے کر یہاں پارلیمنٹ کے باہر آئے ہیں۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’نریندر مودی نے ایسے حالات بنا دیے ہیں کہ آج جموں و کشمیر میں عوام پریشان ہو رہی ہے۔ لیکن ہم شکرگزار ہیں کہ ہمارے لیڈران نے ہماری تکلیف کو سمجھتے ہوئے حکومت کو خط لکھے ہیں اور ان کا وعدہ اور ذمہ داری یاد دلائی ہے۔‘‘
کانگریس جنرل سکریٹری اور جموں و کشمیر کے انچارج نصیر حسین نے جنتر منتر پر جمع پارٹی کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’کانگریس نے ’ہماری ریاست، ہمارا حق‘ مہم کے تحت 20 اضلاع میں اجلاس منعقد کیے ہیں۔ یہ سبھی لوگ مبارکباد کے مستحق ہیں، کیونکہ انھوں نے جموں و کشمیر کے لوگوں کی آواز بلند کی ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’جب ہمارے لوگ ریاستی درجہ حاصل کرنے کے لیے احتجاج کرنے جا رہے تھے تو سری نگر میں ہمارے ریاستی دفتر کو بند کر دیا۔ پھر جب ہمارے لیڈران اور کارکنان اپنے مطالبات کو لے کر جموں گئے تھے تب وہاں کثیر تعداد میں پولیس لگا کر ہمارے لیڈران کو گرفتار کر لیا گیا۔‘‘ نصیر حسین نے عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’کانگریس پارٹی جموں و کشمیر کے لوگوں کی آواز اور ریاستی درجہ کے مطالبہ کو پارلیمنٹ میں بھی اٹھائے گی، یہ آپ کا حق ہے اور ہم آپ کو یہ حق دلا کر رہیں گے۔‘‘
جنتر منتر پر احتجاج سے خطاب کرتے ہوئے اے آئی سی سی جنرل سکریٹری (تنظیم) کے سی وینوگوپال نے کہا کہ ’’جب خود لیفٹیننٹ گورنر پہلگام میں دہشت گردانہ حملے میں سیکورٹی کی سنگین کوتاہیوں کا اعتراف کرتے ہیں، تو یہ ہمارے موقف کو درست ثابت کرتا ہے کہ غیر منتخب اور غیر جوابدہ افسران ایک جمہوری طور پر منتخب حکومت کا متبادل نہیں ہو سکتے۔ جموں و کشمیر کو اس کی عزت، اس کی اسمبلی اور اس کی آواز واپس ملنی چاہیے۔ کانگریس پارٹی اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھے گی جب تک جمہوریت مکمل طور پر بحال نہ ہو جائے۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ اپنے مطالبات کو پُرزور انداز میں اٹھانے کے لیے جموں و کشمیر کے مختلف حصوں سے 500 سے زائد کانگریس کارکنان اور رہنما بسوں کے ذریعے دہلی پہنچے۔ انہوں نے ’دہلی چلو‘ اور ’ہماری ریاست، ہمارا حق‘ جیسے نعرے لگائے۔ طویل سفر اور سیکورٹی پابندیوں کے باوجود وہ عوام کی آواز بلند کرنے کے لیے پرعزم رہے۔ ان کے ہاتھوں میں ایسے پلے کارڈز تھے جن پر درج تھا ’جمہوریت بحال کرو‘، ’ریاستی درجہ واپس کرو‘ اور ’جموں و کشمیر کے ساتھ انصاف کرو‘۔ احتجاج کے دوران جذباتی تقاریر اور حب الوطنی پر مبنی نعرے سننے کو ملے ہی، ساتھ ہی بیوروکریٹک حکمرانی کے خاتمہ و جمہوریت کی بحالی کے لیے مشترکہ مطالبات بھی زوردار انداز میں رکھے گئے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔