مودی حکومت کو مرکز سے ہٹانے کے لیے کانگریس پرعزم، راہل نے تلنگانہ اور پرینکا نے یوپی میں چلائی زوردار مہم

راہل گاندھی نے تلنگانہ کے میدک میں جم غفیر سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’نریندر مودی نے ملک کے کروڑوں نوجوانوں کو بے روزگار بنایا، لیکن کانگریس پارٹی ’پہلی نوکری پکی‘ منصوبہ لے کر آئی ہے۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی</p></div>

راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی

user

قومی آوازبیورو

لوک سبھا انتخاب کے پیش نظر کانگریس کے سرکردہ لیڈران تشہیری مہم میں پوری طرح سرگرم دکھائی دے رہے ہیں۔ خصوصاً راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی روزانہ مختلف ریاستوں کے الگ الگ علاقوں کا دورہ کر انڈیا اتحاد کے امیدواروں کو کامیاب بنانے کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں۔ کانگریس مرکز سے مودی حکومت کو ہٹانے کے لیے پرعزم دکھائی دے رہی ہے اور راہل گاندھی نے جہاں تلنگانہ کے سرور نگر اسٹیڈیم، میدک اور ملکاج گری علاقوں میں جلسۂ عام سے خطاب کیا، وہیں پرینکا گاندھی اتر پردیش کے رائے بریلی اور امیٹھی میں لوگوں سے ملاقات کرتے اور کارنر میٹنگ کے ساتھ ساتھ مختلف تقاریب میں شرکت کرتی ہوئی دیکھی گئیں۔

راہل گاندھی نے سرور نگر اسٹیڈیم میں مودی حکومت کی تخریب کاری پر مبنی اور نفرت والی سیاست کو تنقید کا نشانہ بنایا اور واضح لفظوں میں کہا کہ کانگریس اس طرح کی سیاست کو قطعی پسند نہیں کرتی، وہ ملک میں اتحاد، بھائی چارہ اور مساوات کے لیے کام کر رہی ہے۔ اپنے خطاب میں انھوں نے کہا کہ ’’کانگریس تقسیم کی سیاست کو پس پشت ڈال کر اتحاد اور سبھی کے لیے مساوات کو یقینی بنانے کے مقصد سے آگے بڑھ رہی ہے۔‘‘


میدک میں راہل گاندھی نے جم غفیر سے خطاب کرتے ہوئے مودی حکومت کو ملک میں بڑھ رہی بے روزگاری کے لیے ذمہ دار قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’نریندر مودی نے ملک کے کروڑوں نوجوانوں کو بے روزگار بنایا، لیکن کانگریس پارٹی ’پہلی نوکری پکی‘ منصوبہ لے کر آئی ہے۔ اس منصوبہ کے تحت ہم ہر تعلیم یافتہ نوجوان کو ایک لاکھ روپے کی ایپرنٹس شپ کا حق دیں گے۔ پھر 4 جون کو انڈیا کی حکومت بنتے ہی ہم 30 لاکھ سرکاری ملازمتیں بھرنے کا کام شروع کر دیں گے۔‘‘

تلنگانہ کی کانگریس حکومت کو عوام دوست قرار دیتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ ’’یہاں پر ہمارے کارکنان آپ کے لیے کام کر رہے ہیں۔ میں دہلی میں آپ کا سپاہی ہوں۔ آپ کو جو بھی ضرورت ہوگی، میں اسے دہلی میں پورا کرنے کے لیے تیار ہوں۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’ہمارا آئین ملک میں غریبوں، قبائلیوں، پسماندہ طبقات کی حفاظت کرتا ہے۔ آئین سے پہلے ہندوستان میں غریب طبقہ کے لوگوں کے پاس کوئی حق نہیں تھا۔ آئین کی کتاب آپ کے دل کی آواز ہے، جسے کانگریس پارٹی اور ہندوستان کے کروڑوں لوگوں نے لڑ کر حاصل کیا ہے۔ لیکن بی جے پی کے لوگوں نے صاف کہہ دیا ہے– وہ آئین کو ختم کر دیں گے۔‘‘


تلنگانہ کے ملکاج گری علاقہ میں بھی راہل گاندھی نے ریاست کی کانگریس حکومت کی تعریف کی۔ انھوں نے کہا کہ ’’کانگریس نے تلنگانہ میں زبردست کام کیا ہے۔ یہاں 30 ہزار نوجوانوں کو روزگار ملا ہے، رسوئی گیس سلنڈر 500 روپے کا مل رہا ہے، 10 لاکھ روپے کا ہیلتھ انشورنس دیا جا رہا ہے، خواتین کو مفت بس سفر کی سہولت مل رہی ہے، ہر کنبہ کو 200 یونٹ تک مفت بجلی مل رہی ہے۔‘‘ ساتھ ہی وہ کہتے ہیں کہ ’’ہم تلنگانہ کی طرح ہی پورے ملک میں کام کرنے جا رہے ہیں۔‘‘

مرکز میں انڈیا بلاک کی حکومت بننے کی صورت میں تیار کردہ منصوبوں کا تذکرہ کرتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ ’’ہماری انڈیا بلاک کی حکومت منریگا کی مزدوری 400 روپے کرنے جا رہی ہے۔ آشا-آنگن واڑی ورکرس کی آمدنی دوگنی کرنے جا رہی ہے۔ نریندر مودی نے چنندہ لوگوں کے لیے کام کیا، ہماری حکومتیں غریبوں و کمزوروں اور پسماندہ طبقات کے لیے کام کرتی ہیں۔‘‘


دوسری طرف پرینکا گاندھی اتر پردیش کے رائے بریلی اور امیٹھی میں زوردار انداز میں انتخابی مہم چلاتی ہوئی نظر آئیں۔ انھوں نے رائے بریلی میں ایک جلسۂ عام سے خطاب کرتے ہوئے اس پارلیمانی حلقہ سے کانگریس امیدوار راہل گاندھی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ’’راہل گاندھی سچ بولنے سے کبھی نہیں ڈرے۔ انھیں دبانے، ڈرانے، دھمکانے کی کوشش کی گئی۔ انھیں سوال پوچھنے کے سبب پارلیمنٹ سے نکال دیا گیا۔ خاندان کو نازیبا الفاظ کہے گئے، الگ الگ مقامات پر فرضی مقدمات ڈال دیے گئے۔ لیکن آج پورا ملک جانتا ہے کہ چاہے کچھ بھی ہو جائے، راہل گاندھی صرف سچ بولتے ہیں۔‘‘

پرینکا گاندھی نے رائے بریلی سے گاندھی خاندان کی انسیت کا تذکرہ بھی اپنے خطاب کے دوران کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’رائے بریلی کی زمین میرے خاندان کے لیے پاکیزہ زمین ہے۔ یہ اندرا جی کا میدانِ عمل ہے۔ آزادی سے پہلے یہاں کسانوں نے انگریزی حکومت کے خلاف تحریک کی۔ تحریک میں سینکڑوں کسان شہید ہوئے۔ نہرو جی نے یہاں کسانوں کے ساتھ گرفتاری دی۔ ہمارے اور آپ کے آبا و اجداد نے آزادی، انصاف اور جمہوریت کے لیے ہمیشہ جنگ لڑی ہے۔‘‘


اس بار مرکز میں بی جے پی حکومت بننے پر آئین کو ہونے والے خطرہ کا تذکرہ کرتے ہوئے پرینکا نے کہا کہ ’’بی جے پی کے لوگ کہتے ہیں– ہم آئین بدل ڈالیں گے۔ ہمیں سمجھنا ہوگا کہ آئین ہمیں ووٹ دینے، سوال کرنے، کھانا-تعلیم کے ساتھ ہی ریزرویشن کا حق دیتا ہے۔ اگر بی جے پی آئین بدل دے گی تو عوام کے یہ حقوق کمزور ہو جائیں گے۔‘‘ انھوں نے مودی حکومت کی اب تک کی کارکردگی پر بھی سوال اٹھائے۔ پرینکا نے کہا کہ ’’میں وزیر اعظم مودی کو چیلنج پیش کرتی ہوں، وہ اسٹیج پر کھڑے ہو کر بتائیں کہ 10 سالوں میں انھوں نے ملک کے لیے کیا کچھ کیا ہے؟‘‘

ہندوستان کی آزادی کے بعد کانگریس حکومت کی کارکردگی پر سوال اٹھائے جانے کا جواب دیتے ہوئے پرینکا نے کہا کہ ’’نریندر مودی پوچھتے ہیں کانگریس نے 70 سال میں کیا کیا؟ جواب ہے کانگریس نے ملک میں یونیورسٹیز قائم کیں، آئی آئی ٹی، آئی آئی ایم، اسرو، ڈی آر ڈی او بنایا، بھاکھڑا ننگل جیسے بڑے بڑے پشتے بنائے، ملک بھر میں سڑکیں بنائیں۔ لیکن مودی جی نے صرف نفرت کے بیج بوئے ہیں۔‘‘


پرینکا گاندھی نے اپنی تقریر کے دوران راہل گاندھی کی بھارت جوڑو یاترا کا بھی ذکر کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’راہل گاندھی جی نے آپ کے مسائل کو سننے اور سمجھنے کے لیے ہزاروں کلومیٹر کا سفر کیا۔ سفر سے لوٹنے پر راہل گاندھی جی نے دو باتیں کہیں... 1- ہم اپنے انتخابی منشور میں وہی وعدے کریں گے جنھیں ہم پورا کر سکیں، 2- ملک کی عوام کے ساتھ گزشتہ 10 سالوں میں بہت ناانصافی ہوئی ہے، اس لیے ہمیں ایسے منصوبے بنانے چاہئیں جس سے عوام کو راحت ملے۔‘‘

پرینکا گاندھی نے امیٹھی بھی جلسۂ عام سے خطاب کیا جہاں لوگوں کی زبردست بھیڑ دیکھنے کو ملی۔ اس پارلیمانی حلقہ میں وہ کانگریس امیدوار کشوری لال شرما کی حمایت میں ووٹ مانگنے پہنچی تھیں۔ اس موقع پر انھوں نے امیٹھی سے جڑا اپنے بچپن کا ایک واقعہ سنایا۔ انھوں نے کہا کہ ’’ایک لیڈر اور عوام کے درمیان کیسا رشتہ ہوتا ہے، یہ سبق مجھے اپنے والد محترم سے ملا ہے۔ میرے والد ایک نیک انسان تھے۔ ان کا دل بہت صاف تھا، وہ بہت ہمت والے تھے۔ انھوں نے امیٹھی کے لیے بہت کام کیا۔ یہاں بڑی بڑی صنعتیں لگائیں، سڑکیں بنوائیں اور کچھ کمی رہ جانے پر محبت سے آپ کی ڈانٹ بھی کھائی۔‘‘ اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے وہ کہتی ہیں ’’سدبھاؤنا یاترا کے دوران والد محترم رات رات بھر کام کیا کرتے تھے۔ مجھے رات میں تب تک نیند نہیں آتی تھی جب تک ان کی آہٹ نہیں سن لیتی۔ ڈر لگتا تھا کہ کہیں کوئی کچھ کر نہ دے۔‘‘


پھر وہ تھوڑا غمگین انداز میں کہتی ہیں ’’1991 میں ایک فون آیا۔ بتایا گیا کہ والد محترم کو کچھ ہو گیا ہے۔ میں سمجھ گئی کہ کچھ برا ہوا ہے۔ مجھے اپنی ماں کو یہ بتانا پڑا کہ جس کی محبت کے لیے انھوں نے کئی قربانیاں دی تھیں، وہ اب اس دنیا میں نہیں رہے۔ ماں کی آنکھوں میں تاریکی سا چھا گیا۔ میں نے اس دن کے بعد اپنی ماں کی ہنسی پہلے کی طرح کبھی محسوس نہیں کی۔ میں اس ملک سے بہت ناراض ہوئی، میں نے ملک کو اپنی امانت بھیجی تھی، جو ٹکڑوں میں خون سے شرابور ترنگے میں واپس آئے تھے۔‘‘ اپنی بات کو ختم کرتے ہوئے پرینکا کہتی ہیں ’’میری ماں نے پہلے ہی اندرا جی کے قتل کا صدمہ برداشت کیا تھا، وہ اب اپنے شوہر سے بھی محروم ہو چکی تھیں۔ ماں ٹھیک سے کھانا نہیں کھاتی تھیں، بڑی مشکل سے کھلانا پڑتا تھا۔ وہ کئی سال تک اس صدمے سے باہر نہیں آ پائیں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔