ریل کرایہ میں اضافہ پر کانگریس کا اظہارِ ناراضگی، مرکزی وزیر ریل اشونی ویشنو سے استعفیٰ کا کیا مطالبہ
ڈاکٹر اجوئے کمار نے کہا کہ ’’وزیر ریل کا کہنا ہے کہ کرایہ بڑھانے سے ریلوے کو 600 کروڑ کا منافع ہوگا۔ ریلوے میں کھانے کی تھالی 120 روپے کی ہو چکی ہے، جو 2014 میں 30 روپے کی تھی۔‘‘

ریل کرایہ میں اضافہ کے بعد اپوزیشن پارٹی کانگریس نے اپنی ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے مرکزی حکومت کو ہدف تنقید بنایا ہے۔ اس قدم کو عوام مخالف قرار دیتے ہوئے اپوزیشن پارٹی نے وزیر ریل اشونی ویشنو سے استعفیٰ کا مطالبہ کر دیا ہے۔ جمشید پور سے کانگریس کے سابق رکن پارلیمنٹ اور سینئر لیڈر ڈاکٹر اجوئے کمار نے ریل کرایہ میں اضافہ کے متعلق پیر (22 دسمبر) کو پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ اس دوران انہوں نے کہا کہ ’’ہمارا مطالبہ ہے کہ پورے ملک کی ریلوے لائن میں سیکورٹی شیلڈ کا انتظام کیا جائے۔ وزیر ریل اشونی ویشنو اپنا استعفیٰ دیں، کیونکہ ان کے رہتے ہوئے ریلوے کی حالت خراب ہو گئی ہے۔ ریلوے میں بزرگوں کو ملنے والی چھوٹ دوبارہ نافذ کی جائے۔‘‘
ڈاکٹر اجوئے کمار نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’وزیر ریل کا کہنا ہے کہ کرایہ بڑھانے سے ریلوے کو 600 کروڑ کا منافع ہوگا۔ ریلوے میں کھانے کی تھالی 120 روپے کی ہو چکی ہے، جو 2014 میں 30 روپے کی تھی۔ اسٹیشنوں کی پارکنگ میں کار پارکنگ کا چارج 30 منٹ کے بعد 500 روپے لیا جا رہا ہے۔ مودی حکومت نے بزرگ شہریوں کو دی گئی چھوٹ کو ختم کر دیا ہے۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ’’فروری میں ریلوے میں بھگدڑ مچی تھی، اس کی وجہ یہ تھی کہ ریلوے نے جنرل کلاس کے صرف 17 ڈبے لگائے تھے، جن کی گنجائش صرف 1700 تھی۔ جبکہ حکومت نے 9600 ٹکٹ فروخت کیے تھے۔‘‘
کانگریس کے سابق رکن پارلیمنٹ نے ریلوے میں کھانے کے معیار پر بھی سوالیہ نشان لگایا۔ انھوں نے کہا کہ ’’سی اے جی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹرین میں ملنے والا کھانا لوگوں کے کھانے لائق نہیں ہے۔ ماتا ویشنو دیوی کے سفر کے دوران سیکورٹی کے لیے 1200 بی ایس ایف جوانوں کو حکم دیا گیا تھا، لیکن ان کے لیے ایسی گھٹیا ٹرین بھیجی گئی کہ جوانوں نے ٹرین میں چڑھنے سے منع کر دیا۔ سوچیے جب یہ جوانوں کے لیے اتنی ناقص سہولیات فراہم کر سکتے ہیں تو عام لوگوں کو کس طرح کی سہولیات فراہم کرتے ہوں گے۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے ٹرین حادثوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ’’2014 سے اب تک 712 ٹرین حادثات پیش آئے ہیں، جس میں 768 لوگوں کی موت ہوئی ہے۔ حکومت کو سمجھنا ہوگا کہ ریلوے ہندوستان کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے نہ کہ اصولی کا ذریعہ۔‘‘
کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھڑگے نے بھی ریل کرایہ میں اضافہ پر مرکزی حکومت کو ہدف تنقید بنایا ہے۔ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر لکھا کہ ’’مودی حکومت عوام کو لوٹنے کا کوئی موقع نہیں چھوڑ رہی ہے۔ مرکزی بجٹ سے کچھ روز قبل ایک ہی سال میں دوسری دفع ریلوے کا کرایہ بڑھایا گیا ہے۔ الگ ریل بجٹ نہیں ہونے سے جوابدہی ختم ہو گئی ہے۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے الزام عائد کیا کہ ’’ریلوے بیمار حالت میں ہے، کیونکہ مودی حکومت ٹھوس کام کے بجائے نقلی تشہیر میں مصروف ہے۔‘‘ کانگریس صدر نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ’’ریلوے میں 3.16 لاکھ اسامیاں ہیں، لیکن نوجوانوں کو کنٹریکٹ پر نوکری دیے جانے کا سلسلہ بڑھ رہا ہے۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ گزشتہ اتوار (21 نومبر) کو وزیر ریل نے اعلان کیا تھا کہ ’’215 کلومیٹر سے زیادہ سفر کے لیے جنرل کلاس کے ٹکٹ میں فی کلومیٹر ایک پیسہ اور میل/ایکسپریس ریل گاڑیوں کی نان اے سی کلاس اور تمام ٹرینوں کی اے سی کلاس میں فی کلومیٹر 2 پیسے کا اضافہ کیا جائے گا۔ نئی قیمتیں 26 دسمبر 2025 سے نافذ ہوں گی۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔