کانگریس نے راجیہ سبھا میں الیکٹورل فنڈنگ پر قومی بحث کا کیا مطالبہ، الیکشن کمیشن کو بنایا ہدف تنقید

کانگریس کے راجیہ سبھا رکن رندیپ سنگھ سرجے والا نے آج ایوان بالا میں ’انتخابی اصلاحات‘ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ سیاسی پارٹیوں کو ووٹ شیئر کی بنیاد پر فنڈنگ مہیا کرائی جائے۔

<div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر، سوشل میڈیا</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

پارلیمنٹ کے ایوانِ بالا، یعنی راجیہ سبھا میں آج بھی ’انتخابی اصلاحات‘ پر بحث جاری رہی، جس میں کانگریس اراکین نے نہ صرف مودی حکومت کو نشانہ بنایا بلکہ الیکشن کمیشن کو بھی کٹہرے میں کھڑا کیا۔ کانگریس کے راجیہ سبھا رکن رندیپ سنگھ سرجے والا نے اپنی بات ایوان میں رکھتے ہوئے کہا کہ ’’ہندوستانی جمہوریت اور الیکٹورل ریفارمس (انتخابی اصلاحات) کی بنیاد ’ہر شخص کو ووٹ کا حق اور ان کے ووٹ سے منتخب ہوئی حکومت‘ ہے۔‘‘ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ ’’ہندوستانی جمہوریت کے 3 ستون ہیں۔ پہلا، سب کو ووٹ کا حق؛ دوسرا، خود مختار الیکشن کمیشن؛ تیسرا، آئین اور اس کے آزاد ادارے۔ اگر یہ تینوں زندہ ہیں تو ہندوستانی جمہوریت زندہ ہے۔ لیکن ان پر قبضہ کر لیا جائے تو جمہوریت نمائش سے زیادہ کچھ نہیں۔‘‘

اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے رندیپ سنگھ سرجے والا نے کہا کہ ’’بابا صاحب (امبیڈکر) مانتے تھے کہ الیکشن کمیشن کی غیر جانبداری کو بنیادی حق بنایا جانا چاہیے۔ وہ یہ بھی کہتے تھے کہ انھیں بہت فکر ہے کہ کل کوئی حکومت کسی بے وقوف، بے ایمان شخص کو الیکشن کمیشن مقرر نہ کر دے۔‘‘ ڈاکٹر امبیڈکر کا حوالہ دیتے ہوئے وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’صدر جمہوریہ کے ذریعہ بھی الیکشن کمشنر کی تقرری پر پابندی لگائی جانی چاہیے اور باقاعدہ صدر کے لیے بھی ہدایت جاری کی جانی چاہیے۔‘‘


رندیپ سرجے والا نے انتخابی اصلاحات سے متعلق کچھ اہم مشورے بھی ایوان بالا کے سامنے رکھے۔ وہ مشورے اس طرح ہیں:

  • موجودہ قانون کو ختم کر الیکشن کمیشن کے افسران سے متعلق سلیکشن عمل کی کمیٹی بنائی جائے، جس میں وزیر اعظم ہوں، چیف جسٹس آف انڈیا ہوں، لوک سبھا و راجیہ سبھا میں حزب اختلاف کے قائد ہوں۔

  • جب تک انتخاب بیلٹ پیپر سے نہ ہوں، تب تک وی وی پیٹ سلپ کا 100 فیصد ملان ہونا چاہیے۔

  • انتخاب سے 3 ماہ قبل مشین ریڈیبل ووٹر لسٹ دی جائے اور ووٹر کاٹنے اور جوڑنے کا عمل بند ہو۔

  • ووٹر لسٹ سے نام کاٹنے سے قبل ہر شخص کو انفرادی نوٹس اور اعتراض ظاہر کرنے کے لیے 30 دنوں کا وقت دیا جائے، ساتھ ہی ووٹ کاٹنے کی وجہ بتائی جائے۔

  • کثیر تعداد میں ہونے والے ووٹ ریویزن کے نظام پر بحث ہو، اس پورے سسٹم کو ’آر پی اے‘ میں لکھا جائے، تاکہ کوئی الیکشن کمیشن ’سلیکٹیو آئیڈیولوجیکل ریمووَل‘ نہ کر سکے۔

  • انتخاب سے 6 ماہ قبل نئے نقد ٹرانسفر اسکیم، بینیفٹ ٹرانسفر اسکیم پر مکمل روک لگائی جائے۔

  • الیکٹورل فنڈنگ پر قومی بحث ہو، ووٹ شیئر کی بنیاد پر فنڈنگ مہیا کرائی جائے۔

  • الیکٹورل ٹرانسپیرنسی اور اکاؤنٹبلٹی کمیشن تشکیل دی جائے، جہاں کارپوریٹ ہاؤس کے ذریعہ ’کوئڈ پرو کیو‘ کی بنیاد پر شکایت درج کرائی جا سکے اور کمیشن ایسے معاملوں میں ایکشن لے سکے۔

راجیہ سبھا میں کانگریس کے سینئر لیڈر دگ وجئے سنگھ نے بھی ’انتخابی اصلاحات‘ پر جاری بحث میں حصہ لیا۔ انھوں نے لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہل گاندھی کے ذریعہ دیے گئے کچھ مشوروں کا ذکر ایوان بالا میں کیا۔ وہ کہتے ہیں کہ ’’راہل گاندھی نے انتخابی اصلاحات کے ایشو پر حکومت سے کچھ سوال پوچھے تھے اور مشورے دیے تھے، لیکن امت شاہ نے ان کے جواب ہی نہیں دیے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’مشین ریڈیبل ووٹر لسٹ ہونا چاہیے۔ ای وی ایم کی ساخت کا آڈٹ ہونا چاہیے۔ سی ای سی کے سلیکشن عمل کے بارے میں بھی کوئی جواب نہیں دیا۔ الیکشن کمیشن کے اراکین کی امیونٹی (دفاعی قوت) پر بھی جواب نہیں دیا گیا۔ سی سی ٹی وی فوٹیج دینے کے معاملے میں بھی کوئی جواب نہیں دیا گیا۔ بی جے پی لیڈران، کارکنان نے الگ الگ ریاستوں میں ووٹ کس طرح ڈالے... اس معاملے میں بھی خاموشی ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔