’گزشتہ 18 سال میں کتنی سرکاری ملازمتیں دی گئیں‘، کانگریس کا بی جے پی سے سوال

کانگریس لیڈر اجئے سنگھ یادو نے کہا کہ مدھیہ پردیش میں ایک لاکھ ملازمتیں دینے کا جھوٹا جھنجھنا انتخاب میں نوجوانوں کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لیے پکڑایا ہے۔

شیوراج سنگھ چوہان، تصویر آئی اے این ایس
شیوراج سنگھ چوہان، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

مدھیہ پردیش میں ہو رہے میونسپل کارپوریشن اور پنچایت انتخابات کے درمیان کانگریس نے شیوراج حکومت پر بڑا حملہ بولتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ گزشتہ 18 سال میں کتنی سرکاری ملازمتیں دی گئیں اور فیس کی وصولی ہوئی اس پر وہائٹ پیپر یعنی قرطاس ابیض جاری کیا جائے۔

کانگریس میڈیا سیل کے نائب صدر اجئے سنگھ یادو نے نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران کہا کہ مدھیہ پردیش میں ایک لاکھ ملازمتیں دینے کا جھوٹا جھنجھنا انتخاب میں نوجوانوں کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لیے پکڑایا گیا ہے۔ بی جے پی حکومت وہائٹ پیپر لائے کہ 18 سالوں میں کتنی سرکاری ملازمتوں میں بھرتی کی گئی ہے اور امتحان فیس کی شکل میں کتنا پیسہ وصول کیا گیا ہے۔ جتنی نئی بھرتیوں میں تنخواہ بھی نہیں تقسیم کی گئی، اس سے زیادہ تو امتحان کی فیس سے حکومت نے کما لیے۔


یادو نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ریاست میں ویاپم نے گزشتہ دس سالوں میں امتحان کی فیس کے نام پر 1046 کروڑ روپے وصول کیے ہیں۔ جنوری 2022 میں کانسٹیبل کے چار ہزار عہدوں کے لیے 12 لاکھ نوجوانوں نے درخواست کی۔

انھوں نے ریاست میں تقرری کے عمل پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ مدھیہ پردیش ٹیچرس سلیکشن اگزامنیشن 2018 میں تقرری کا عمل شروع ہوا تھا، لیکن پسماندہ طبقہ کے امیدواروں کو ابھی تک تقرری نہیں دی گئی۔ ریاست میں ڈھائی لاکھ سے زیادہ سرکاری عہدے خالی پڑے ہوئے ہیں۔ اس کے بعد بھی نوجوانوں سے ملازمت کے نام پر جھانسہ دے کر امتحان کے لیے خطیر فیس وصولی جاتی ہے اور ملازمت نہیں دی جاتی ہے۔ اتنا ہی نہیں، ریاست کے روزگار دفاتر میں تقریباً 35 لاکھ تعلیم یافتہ بے روزگاروں کا رجسٹریشن ہے اور وہ ملازمت کے انتظار میں بیٹھے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔