مرکزی وزیر منوہر لال کھٹر کے ’اے سی ٹمپریچر‘ والے فیصلہ پر کانگریس حملہ آور
منوہر لال کھٹر نے اے سی ٹمپریچر سے متعلق گزشتہ روز کہا تھا کہ گھر ہو یا مال 20 ڈگری سلسیس سے 28 ڈگری سلسیس کے درمیان ہی رکھا جا سکے گا۔ اس پر سپریا شرینیت نے اپنا سخت رد عمل ظاہر کیا ہے۔

سپریا شرینیت / ویڈیو گریب
مرکزی وزیر منوہر لال کھٹر کے اے سی ٹمپریچر سے متعلق بیان پر اب سیاسی ہنگامہ شروع ہو گیا ہے۔ کانگریس ترجمان سپریا شرینیت نے اس معاملے میں اپنا سخت رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کھٹر کو ہدف تنقید بنایا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اصولوں کی بھی حد ہے۔ اس طرح کے اصول بھی کوئی نافذ کرتا ہے کیا؟ انھوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ اب عوام کو حکومت سے پوچھنا پڑے گا کہ سانس لوں یا نہ لوں؟
دراصل منوہر لال کھٹر نے 10 جون کو اے سی ٹمپریچر کے حوالے سے ایک بیان دیا تھا۔ انھوں نے کہا تھا کہ گھر ہو یا مال، اے سی ٹمپریچر 20 ڈگری سلسیس سے 28 ڈگری سلسیس کے درمیان ہی رکھا جا سکے گا۔ انھوں نے اس بارے میں یہ بھی کہا تھا کہ اس سے بجلی کا خرچ کم ہوگا اور ماحولیات کو بھی نقصان نہیں ہوگا۔
کانگریس لیڈر سپریا شرینیت نے کھٹر کے اسی فیصلے پر اپنی حیرانی ظاہر کی اور کئی طرح کے سوال داغ دیے۔ انھوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ کے اپنے آفیشیل ہینڈل پر لکھا ہے کہ کیا ’’یہ ملک کا سب سے بڑا مسئلہ ہے؟ یہ ترجیح ہے حکومت کی کہ اب انھیں لوگوں کے گھر کے اے سی ٹمپریچر سیٹ کرنا ہے؟‘‘ انھوں نے کھٹر سے یہ بھی سوال پوچھا کہ ’’اب اگلا فیصلہ کیا ہوگا؟ کون کتنا پانی پیے گا؟ کون کتنی سانسیں لے گا دن کی؟ حد ہے۔‘‘ سپریا کا کہنا ہے کہ سمجھ نہیں آ رہا حکومت آخر کیا کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ حکومت اگر اے سی ٹمپریچر کو لے کر کوئی اصول نافذ کرتی ہے تو کوئی حیرانی کی بات نہیں ہے۔ ایسا اس لیے کیونکہ پہلے بھی کئی ممالک میں اس طرح کے اصول نافذ ہو چکے ہیں۔ جاپان نے اے سی ٹمپریچر کو تقریباً 26 سے 27 ڈگری سیلسیس اور اٹلی نے تقریباً 23 ڈگری سیلسیس پر اسٹینڈرڈائز کیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔