ہندوستان میں اے سی 20 ڈگری سے کم اور 28 ڈگری سے زیادہ پر نہیں چلانے کا فیصلہ
مرکزی حکومت اے سی کا کم از کم درجہ حرارت 20 اور زیادہ سے زیادہ 28 ڈگری مقرر کرنے جا رہی ہے تاکہ توانائی کی بچت ہو، بجلی کی کھپت کم ہو اور ماحول کا توازن برقرار رہے

ایئر کنڈیشنر / اے آئی
نئی دہلی: ملک بھر میں شدید گرمی اور لُو کے دوران حکومت نے ایئر کنڈیشنر (اے سی) کے استعمال کو توانائی کے لحاظ سے زیادہ مؤثر بنانے کے لیے ایک اہم قدم اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ مرکزی وزیر برائے شہری ترقیات، منوہر لال کھٹّر نے منگل کو بتایا کہ حکومت اے سی کے درجہ حرارت کو اسٹینڈرڈائز (معیاری) کرنے پر غور کر رہی ہے، جس کے تحت صارفین اے سی کو 20 ڈگری سیلسیئس سے کم اور 28 ڈگری سیلسیئس سے زیادہ پر نہیں چلا سکیں گے۔
رپورٹ کے مطابق، یہ فیصلہ نہ صرف بجلی کی بچت بلکہ ماحولیاتی توازن قائم رکھنے کی کوششوں کا بھی حصہ ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ زیادہ ٹھنڈک حاصل کرنے کے لیے کئی گھرانوں اور دفاتر میں اے سی کو 16 یا 18 ڈگری پر چلایا جاتا ہے، جس سے بجلی کی زیادہ کھپت ہوتی ہے اور کاربن فٹ پرنٹ میں اضافہ ہوتا ہے۔
اس اقدام کا مقصد 2047 تک توانائی کے مؤثر استعمال کے ویژن کو حقیقت میں بدلنا ہے، تاکہ ملک میں پائیدار ترقی کو فروغ دیا جا سکے۔ اس کے علاوہ، یہ فیصلہ عالمی معیار سے ہم آہنگ بھی ہے، جہاں مختلف ممالک میں اے سی چلانے کے لیے مخصوص درجہ حرارت مقرر کیے گئے ہیں۔
مثلاً، جاپان میں اے سی کا درجہ حرارت عموماً 26 سے 28 ڈگری سیلسیئس کے درمیان رکھا جاتا ہے، جب کہ اٹلی میں یہ 23 سے 25 ڈگری کے درمیان ہوتا ہے۔ امریکہ، یورپ، اور مشرق وسطیٰ جیسے علاقوں میں بھی توانائی کی بچت کے لیے معیاری درجہ حرارت پر زور دیا جاتا ہے۔
ہندوستانی معیاری بیورو (بی آئی ایس) کی بھی یہ سفارش ہے کہ گھریلو اور تجارتی مقامات پر اے سی کو 24 سے 26 ڈگری سیلسیئس پر چلایا جائے۔ اس سے نہ صرف بجلی کی بچت ہوتی ہے بلکہ ٹھنڈک کی ضروریات بھی پوری ہوتی ہیں۔
دنیا بھر میں مختلف ایجنسیاں اس حوالے سے رہنمائی فراہم کرتی ہیں، جیسے کہ امریکہ میں اینرجی اسٹار، یورپ میں ای یو انرجی لیبلنگ، جاپان میں ٹاپ رنر پروگرام، اور چین میں چائنا انرجی لیبلنگ۔ ہندوستان میں یہ ذمے داری بیورو آف انرجی ایفیشیئنسی (بی ای ای) کی ہے۔
حکومت کے اس فیصلے سے اے سی بنانے والی کمپنیاں بھی متاثر ہوں گی، کیونکہ انہیں اپنے پروڈکٹس کو نئے اسٹینڈرڈز کے مطابق ڈیزائن کرنا پڑے گا۔ صارفین کو بھی اپنی عادات میں تبدیلی لانی ہوگی لیکن طویل مدت میں یہ اقدام توانائی کے تحفظ اور ماحول کی بہتری کی جانب ایک مثبت قدم ثابت ہوگا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔