مودی حکومت آر بی آئی کا خزانہ لوٹنے کی کوشش میں: کانگریس

آر بی آئی اور مرکزی حکومت کے درمیان رسہ کشی معاملہ پر بولتے ہوئے کانگریس نے الزام عائد کیا کہ انتخابی سال میں مودی حکومت آر بی آئی کے خزانے کو چور دروازے سے لوٹنے کی سازش تیار کر رہی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

کانگریس لیڈر ابھشیک منو سنگھوی نے پیر کے روز آر بی آئی کے کنٹجنسی ریزرو کو کم کرنے کی تجویز پر مودی حکومت کے خلاف حملہ آور رخ اختیار کیا۔ انھوں نے کہا کہ مودی حکومت کا یہ قدم چور دروازے سے نوٹ بندی کا دوسرا مرحلہ نافذ کرنے کی کوشش ہے۔ انھوں نے کہا کہ آر بی آئی کا کنٹیجنسی ریزرو جو پہلے 12 فیصد اور پھر 8 فیصد ہوتے ہوتے 6 فیصد پر آ گیا ہے، اسے یہ حکومت اپنے آخری سال میں مزید کم کرنا چاہتی ہے۔ سنگھوی نے کہا کہ ’’سبھی کو معلوم ہے کہ نوٹ بندی سے ملک کی جی ڈی پی تقریباً ڈیڑھ فیصد کم ہوئی ہے۔ لیکن اب اسی طرح سے حکومت چوری چھپے آر بی آئی کا 3.6 لاکھ کروڑ کا اسپیشل منافع حاصل کرنا چاہتی ہے۔ یہ سیدھے طریقےس ے بدعنوانی کا نیا پہلو ہے۔‘‘

کانگریس ترجمان ابھشیک منو سنگھوی نے کہا کہ اپنے دور اقتدار کے 5ویں سال میں مودی حکومت کو اچانک یاد آیا کہ کس طرح مرکزی بینک کے کنٹیجنسی ریزرو کو کم کیا جائے۔ 6 فیصد کنٹیجنسی ریزرو دنیا بھر میں کم از کم مانا جاتا ہے۔ یہ فنڈ ایمرجنسی جیسی حالت کے لیے ہے۔ اسے مودی حکومت 6 فیصد سے مزید کم کرنا چاہتی ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ’’عام انتخابات سے محض 4-3 مہینے قبل حکومت کے اس قدم کے صرف تین ہی مقاصد ہو سکتے ہیں۔ پہلا غیر اخلاقی اور غیر قانونی انتخابی اعلانات کرنا۔ دوسرا اپنے سرمایہ دار دوستوں کو فائدہ پہنچانا، اور تیسرا ہر سال آر بی آئی سے ملنے والا منافع جو اس بار نوٹ بندی کے اثر سے کم ہو گیا ہے، اس کو پورا کرنا۔‘‘

کانگریس لیڈر کا کہنا ہے کہ آر بی آئی ہر سال حکومت کو اپنے منافع میں سے حصہ دیتا ہے جو گزشتہ مالی سال میں تقریباً 65000 کروڑ تھا۔ لیکن نوٹ بندی کے بعد یہ حصہ 65000 سے گھٹ کر 30000 کروڑ پر آ گیا۔ ابھشیک منو سنگھوی نے کہا کہ اسی کی بھرپائی کے لیے حکومت نے تکڑم لگانا شروع کر دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’اس کے لیے اخباروں میں مضمون لکھے جانے لگے۔ افسران سے طرح طرح کی باتیں کہلوائی جا رہی ہیں۔ اور اسی کے تحت اقتصادی معاملوں کے محکمہ کے سکریٹری نے 9 نومبر کو بیان دیا ہے کہ آر بی آئی کے اقتصادی پونجی ڈھانچہ طے کرنے کی تجویز پر بحث چل رہی ہے۔‘‘ سنگھوی نے کہا کہ آخر ان باتوں کا کیا مطلب ہے، اس کا وزیر اعظم اور وزیر مالیات کے پاس کوئی جواب نہیں ہے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ اس حکومت کی پالیسی، سوچ، کردار اور چہرہ سب واضح طور پر نظر آنے لگا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 12 Nov 2018, 10:09 PM