ایس آئی آر کے عمل میں آدھار کی تاخیر سے شمولیت اور پون کھیڑا کے خلاف انتقامی رویہ کے لیے کانگریس کا الیکشن کمیشن پر حملہ

ڈاکٹر ابھشیک منو سنگھوی نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے احکامات کی بار بار خلاف ورزی کی اور انھیں نافذ کرنے میں تاخیر کیا۔

<div class="paragraphs"><p>پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ابھیشیک منو سنگھوی</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

کانگریس ورکنگ کمیٹی کے رکن اور سینئر وکیل ڈاکٹر ابھشیک منو سنگھوی نے ایس آئی آر سے متعلق عمل میں ’آدھار کارڈ‘ کو شامل کرنے کے سپریم کورٹ کے احکامات پر عمل درآمد میں تاخیر کرنے کے لیے الیکشن کمیشن کو نشانہ بنایا ہے۔ ساتھ ہی انھوں نے کانگریس لیڈر پون کھیڑا کو بغیر تفتیش وجہ بتاؤ نوٹس جاری کرنے کے انتقامی رویہ پر الیکشن کمیشن کی شدید تنقید کی ہے۔ انھوں نے ’اندرا بھون‘ واقع کانگریس ہیڈکوارٹر میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے یاد دلایا کہ الیکشن کمیشن نے بغیر کسی پیشگی اطلاع یا مشورہ کے اچانک جون کے آخر میں بہار اسمبلی انتخاب سے 4 ماہ قبل ایس آئی آر (خصوصی گہری نظرثانی) کا عمل شروع کر دیا۔ انھوں نے بتایا کہ 2003 میں مہاراشٹر اور اروناچل پردیش میں اسی طرح کے عمل کو انتخابات کے قریب ہونے کی وجہ سے ملتوی کر دیا گیا تھا، پھر بہار میں ایسا کیوں نہیں ہوا؟ کانگریس لیڈر نے ایس آئی آر عمل میں درست دستاویزات کی فہرست سے ’آدھار کارڈ‘ کو خارج کرنے کے فیصلے کو پراسرار قرار دیا اور کہا کہ جب بہار کی ووٹر لسٹ سے 65 لاکھ ووٹرز کو حذف کر دیا گیا تو الیکشن کمیشن نے اس کی کوئی وجہ نہیں بتائی۔

ڈاکٹر ابھشیک منو سنگھوی نے آدھار کارڈ کو بارہویں درست شناختی دستاویز کے طور پر شامل کرنے کے سپریم کورٹ کے حالیہ حکم کا حوالہ دیتے ہوئے الیکشن کمیشن کے رویے کو ہدفِ تنقید بنایا۔ انھوں نے سوال اٹھایا کہ جب راشن، پنشن اور ٹیکس جیسے اہم کاموں کے لیے آدھار کارڈ قابلِ قبول ہے تو ووٹر لسٹ میں اسے شامل کرنے سے انکار کیوں کیا جا رہا ہے؟ انھوں نے یہ بھی کہا کہ سپریم کورٹ نے 8 ستمبر کے حکم سے قبل بھی 3 بار الیکشن کمیشن کو حکم دیا تھا کہ آدھار کارڈ کو ایس آئی آر عمل میں شامل کیا جائے، لیکن الیکشن کمیشن نے بار بار مزاحمت کی اور حکم پر عمل درآمد میں تاخیر کی۔ بالآخر سپریم کورٹ کو بتاریک 8 ستمبر اس بارے میں واضح حکم جاری کرنا پڑا۔


پریس کانفرنس میں کانگریس کے میڈیا و تشہیر شعبہ کے چیئرمین پون کھیڑا اور ان کی اہلیہ نیلما کوٹا کو نئی دہلی کے الیکشن دفتر کی طرف سے جاری ’وجہ بتاؤ نوٹس‘ کو ڈاکٹر ابھشیک منو سنگھوی نے انتقامی کارروائی قرار دیا۔ انھوں نے بتایا کہ 2 ستمبر کو کھیڑا کو نوٹس جاری کیا گیا اور ان کی ذاتی تفصیلات کو عام کر دیا گیا۔ انھیں اپنا موقف رکھنے کا موقع دیے بغیر اور کوئی تحقیق کیے بغیر قصوروار ٹھہرانے والی زبان استعمال کی گئی۔

ڈاکٹر سنگھوی نے حقائق پیش کرتے ہوئے کہا کہ 2017 میں پون کھیڑا جب جنگ پورہ منتقل ہوئے تو انھوں نے نئے پتہ پر نام منتقل کرنے کے لیے مقررہ فارم بھرا تھا، جس کے بعد الیکشن کمیشن نے ان کا نام نئے پتہ کے مطابق متعلقہ اسمبلی حلقہ میں درج کر دیا۔ کھیڑا کے پاس اس عمل کی رسید بھی موجود ہے۔ سنگھوی نے کہا کہ اگر 8 سال پہلے درخواست دینے کے باوجود ریکارڈ میں تبدیلی نہیں ہوئی تو یہ الیکشن کمیشن کی غلطی ہے۔ انھوں نے سوال اٹھایا کہ 8 سال پرانے معاملے کو اب کیوں اٹھایا گیا۔ ظاہر ہے کھیڑا بہار میں ایس آئی آر اور دیگر مسائل پر الیکشن کمیشن کی کارکردگی پر سوالات اٹھا رہے ہیں، جس کے لیے الیکشن کمیشن نے انتقامی رویہ اختیار کیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔