کانگریس کا ’ووٹ چور گدی چھوڑ‘ مہا ریلی کا اعلان، کے سی وینوگوپال نے حکومت اور الیکشن کمیشن پر سنگین الزامات

کانگریس نے 14 دسمبر کو دہلی میں ’ووٹ چور گدی چھوڑ‘ مہا ریلی کا اعلان کیا۔ وینوگوپال نے الیکشن کمیشن اور حکومت پر ووٹر لسٹوں میں ہیرا پھیری اور انتخابی جانبداری کے سنگین الزامات لگائے

<div class="paragraphs"><p>’ووٹ چور، گدی چھوڑ‘، گرافکس @INCIndia</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

کانگریس نے مرکز کی حکومت اور انتخابی عمل کی نگرانی کرنے والے الیکشن کمیشن کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاج اور سیاسی دباؤ بڑھانے کی حکمت عملی کے تحت نئی دہلی میں ایک عظیم الشان ریلی منعقد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ پارٹی کے جنرل سیکریٹری کے سی وینوگوپال نے واضح کیا کہ 14 دسمبر کو دوپہر 1:30 بجے سے رام لیلا میدان میں ’ووٹ چور گدی چھوڑ مہا ریلی‘ کا انعقاد کیا جائے گا، جس کا بنیادی مقصد ملک بھر میں یہ پیغام پہنچانا ہے کہ انتخابی نظام میں مبینہ طور پر گڑبڑیاں، جانبداری اور ووٹر لسٹوں میں ہیرا پھیری جمہوری ڈھانچے کے لیے سنگین خطرہ بنتی جا رہی ہیں۔

کے سی وینوگوپال نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنی پوسٹ میں حکومت اور الیکشن کمیشن پر سخت تنقید کی اور دعویٰ کیا کہ ہندوستان کے مختلف علاقوں سے لاکھوں نہیں بلکہ کروڑوں دستخط کانگریس کو موصول ہوئے ہیں، جن میں عوام نے بوگس ووٹروں کے اندراج، حکومت مخالف ووٹروں کے نام حذف کرنے اور ووٹر رولز کے ساتھ بڑے پیمانے پر چھیڑ چھاڑ جیسے معاملات کی مذمت کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ صورتحال صرف ووٹنگ کے عمل تک محدود نہیں بلکہ انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزیوں کو نظرانداز کرنے، کھلے عام سیاسی فائدے پہنچانے اور مبینہ رشوت جیسے معاملات تک پھیلی ہوئی ہے، جو انتخابی شفافیت کے بنیادی اصولوں کے منافی ہے۔


وینوگوپال نے الزام عائد کیا کہ الیکشن کمیشن، جو کبھی غیر جانب دار ادارہ سمجھا جاتا تھا، اب ایک ایسے فریق کے طور پر سامنے آرہا ہے جو برابر کی سیاسی مسابقت کی فضا کو متاثر کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ صرف کانگریس کا مسئلہ نہیں بلکہ پوری جمہوریت کا سوال ہے، کیونکہ انتخابی اداروں پر اعتماد ختم ہو جائے تو جمہوری ڈھانچہ کمزور ہو جاتا ہے۔ ان کے مطابق یہ مہا ریلی، ووٹ کی حرمت اور انتخابی شفافیت کے تحفظ کے لیے تحریک کا آغاز ہے اور کانگریس اس معاملے پر خاموش رہنے کو جمہوری بددیانتی تصور کرتی ہے۔

کانگریس رہنماؤں کا کہنا ہے کہ یہ ریلی عوامی اشتراک کے نئے مرحلے کی طرف قدم ہے اور اس سے یہ واضح پیغام جائے گا کہ احتجاج صرف سوشل میڈیا یا بیانات تک محدود نہیں، بلکہ عوامی سطح پر منظم مزاحمت کے ذریعے انتخابی ڈھانچے کے مبینہ بگاڑ کو چیلنج کیا جائے گا۔ پارٹی نے اس بات پر بھی زور دیا کہ یہ مہم صرف سیاسی مقاصد کے لیے نہیں بلکہ جمہوری اصولوں کے تحفظ کے لیے ہے، تاکہ ووٹ کی طاقت کو کمزور کرنے کی کسی بھی کوشش کو ناکام بنایا جا سکے۔

کانگریس کے مطابق، اس ریلی کے ذریعے ملک کے شہریوں کو یہ باور کرایا جائے گا کہ انتخابی عمل کو منصفانہ، شفاف اور غیر جانبدار رہنا لازمی ہے، ورنہ جمہوری اظہار کی بنیاد متزلزل ہو جائے گی۔ پارٹی رہنماؤں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ اس مسئلے کو قومی سطح پر اٹھائیں گے اور عوامی حمایت کے ساتھ اس تحریک کو وسعت دیں گے تاکہ جمہوری اداروں کا وقار بحال ہو سکے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔