کانگریس نے چھتیس گڑھ حکومت کی ’یُکتی یُکت کرن‘ پالیسی کی مخالفت کا کیا اعلان
کانگریس کا کہنا ہے کہ بی جے پی حکومت ریاستی نوجوانوں اور بچوں کے مستقبل کے ساتھ کھلواڑ کر رہی ہے۔ چھتیس گڑھ حکومت نے جو نئی پالیسی نافذ کی ہے اسے قبول نہیں کیا جائے گا۔
چھتیس گڑھ کے رکن اسمبلی دیویندر یادو، ویڈیو گریب
’’بی جے پی حکومت ریاست کے نوجوانوں اور بچوں کے مستقبل کے ساتھ کھلواڑ کر رہی ہے، جسے کانگریس پارٹی قبول نہیں کرے گی۔ چھتیس گڑھ میں بی جے پی حکومت نے ایک نئی پالیسی نافذ کی ہے، جس کا نام ہے ’یُکتی یُکت کرن پالیسی‘۔ اس پالیسی کے ذریعہ 10643 اسکولوں کو بند کیا گیا ہے۔ ان اسکولوں کے بند ہونے سے تقریباً 45 ہزار اساتذہ کے عہدے ختم ہو جائیں گے۔‘‘ یہ بیان کانگریس ترجمان اور چھتیس گڑھ کے بھِلائی سے رکن اسمبلی دیویندر یادو نے آج ایک پریس کانفرنس کے دوران دیا۔
دیویندر یادو نے چھتیس گڑھ حکومت کی نئی پالیسی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ انھوں نے چھتیس گڑھ کی بی جے پی حکومت پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’اقتدار میں آنے سے پہلے بی جے پی اپنے ’مودی کی گارنٹی‘ والے انتخابی منشور میں کہتی تھی کہ ہماری حکومت بنتے ہی 35 ہزار اساتذہ کی بھرتی کی جائے گی، کیونکہ تقریباً 68 ہزار عہدے خالی ہیں۔ پھر جیسے ہی بی جے پی حکومت میں آئی، ویسے ہی بجٹ پیش کر کے کہتی ہے کہ 20 ہزار اساتذہ کی بھرتی کی جائے گی، لیکن جب اس کو نافذ کرنے کی باری آئی تو حکومت نئی پالیسی لے آئی۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’نئی پالیسی سے 10643 اسکول کو بند کیا جا رہا ہے اور 45 ہزار اساتذہ کو ان کے عہدے سے ہٹایا جا رہا ہے۔ ایسے میں سوال ہے کہ حکومت نے گزشتہ بجٹ میں جو اعلان کیا ہے، وہ پورے کیسے ہوں گے؟‘‘
چھتیس گڑھ کی پُرامن تاریخ کا حوالہ دیتے ہوئے کانگریس ترجمان نے کہا کہ ’’چھتیس گڑھ کو ’امن کا جزیرہ‘ کہا جاتا ہے۔ اس ریاست میں لوگ بہت ہی محبت اور اپنائیت کے ساتھ رہتے ہیں۔ لیکن جب سے چھتیس گڑھ میں بی جے پی حکومت آئی ہے، تب سے ریاست میں نظامِ قانون ختم ہو چکا ہے۔ سُکما سے لے کر سرگوجا تک روز گولیاں چل رہی ہیں۔‘‘ چھتیس گڑھ میں پیش آئے کچھ تشویش ناک واقعات کا ذکر کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’’جو صحافی بدعنوانی ظاہر کر رہے ہیں، ان کا قتل کر دیا جا رہا ہے۔ جو میڈیا اہلکار سرکاری اسپتالوں میں سوال پوچھتے ہیں، ان پر بندوق تان دی جاتی ہے۔ حکومت نے یہ بھی کہہ دیا ہے کہ میڈیا سرکاری اسپتال میں انٹری نہیں کر سکتی ہے۔ حکومت ہمارے معدنیات کا بھی غلط طریقے سے استعمال کرنے کی تیاری میں ہے۔ پرائیویٹ پارٹیوں کو معدنیات فروخت کیے جا رہے ہیں۔ کسانوں کے ساتھ غلط سلوک ہو رہا ہے۔ وہ کھاد کی کمی سے پریشان ہیں۔ ریاست میں بی جے پی حکومت نے انسپکٹر راج قائم کر دیا ہے۔ تاجر جی ایس ٹی افسران کی غنڈہ گردی اور وصولی سے بے حال ہیں۔ پہلی بار ایسا ہوا ہوگا جب تاجروں کو امبیکاپور میں بازار بند کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔‘‘
کانگریس ترجمان نے بی جے پی حکومت کی ’یُکتی یُکت کرن پالیسی‘ کی خامیوں کا بھی سرسری انداز میں ذکر کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’پہلے پرائمری اسکولوں میں 21 بچوں پر ایک استاد رہتا تھا، لیکن اب یُکتی یُکت کرن کے بعد 30 بچوں پر ایک استاد ہو جائے گا۔ ویسے ہی مڈل اسکول میں 26 طلبا پر 1 استاد رہتا تھا، اب 35 طلبا پر ایک استاد رہے گا۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’یُکتی کرن کے بعد ایک ہیڈماسٹر اور ایک استاد پرائمری اسکول میں درجہ 1، 2، 3، 4، 5 کو پڑھائے گا۔ اس طرح یہ کیسے ممکن ہوگا، ہمارے بچے کیسے پڑھیں گے؟ یُکتی یُکت کرن سے صرف اساتذہ کے عہدے ہی ختم نہیں ہو رہے ہیں، کھانا بنانے والے باورچیوں، این جی او کی بہنوں اور صفائی اہلکاروں کا روزگار بھی ختم ہو رہا ہے۔ یعنی چھتیس گڑھ کی تعلیمی پالیسی کے ساتھ بی جے پی بہت بڑی سازش کر رہی ہے۔‘‘
دیویندر یادو نے اس بات پر بھی حیرانی ظاہر کی کہ بی جے پی حکومت نے نئی پالیسی سے متعلق نہ ہی اپوزیشن سے مشورہ کیا، نہ اساتذہ سے، نہ ہی متاثر ہونے والے طبقہ سے۔ انھوں نے کہا کہ ’’بی جے پی حکومت نے نئی پالیسی لانے کے لیے نہ اپوزیشن سے گفتگو کی، نہ اساتذہ سے، نہ متاثر ہونے والوں سے اور نہ ہی عوامی نمائندوں سے۔ اب ہماری مخالفت پر بی جے پی حکومت کہہ رہی ہے کہ ہم اسکولوں کا انضمام کر رہے ہیں، جبکہ حقیقت میں وہ چاہتے ہی نہیں کہ ہمارے بچے خواندہ ہوں۔‘‘ کانگریس ترجمان نے الزام عائد کیا کہ ’’بی جے پی اپنے وعدے سے پلٹ گئی ہے۔ اس حکومت میں نوجوانوں کا مستقبل تاریکی میں چلا گیا ہے۔ بی جے پی حکومت کی اس پالیسی کی کانگریس پارٹی مخالفت کرتی ہے، کیونکہ یہ پالیسی نہ تو اساتذہ کے مفاد میں ہے، اور نہ ہی طلبا کے مفاد میں۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔