بھاگلپور واقع پاور پلانٹ اڈانی کے حوالہ کیے جانے سے کانگریس ناراض، حقائق کی روشنی میں پوچھے تلخ سوالات

کانگریس لیڈر کنہیا کمار نے پریس کانفرنس کے دوران سوال کیا کہ اڈانی دوسری ریاستوں میں 3 روپے یا 3.5 روپے فی یونٹ کے حساب سے ٹھیکا لے رہے ہیں، لیکن بہار میں یہی ٹھیکا انھیں 6 روپے فی یونٹ پر کیوں ملا؟

<div class="paragraphs"><p>پریس کانفرنس کرتے ہوئے کنہیا کمار (درمیان میں)، ویڈیو گریب</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

بہار کے بھاگلپور میں پاور پلانٹ کے لیے انتہائی کم قیمت پر اڈانی کو دی گئی زمین کا معاملہ سرخیوں میں ہے۔ کانگریس اس معاملے میں لگاتار وزیر اعظم نریندر مودی اور مرکزی حکومت کو نشانہ بنا رہی ہے۔ اس سلسلے میں کانگریس نے بہار کی راجدھانی پٹنہ میں آج ایک پریس کانفرنس کی جس میں کانگریس کے جواں سال لیڈر کنہیا کمار نے نہ صرف متعلقہ پاور پلانٹ کے بارے میں اہم حقائق سامنے رکھے، بلکہ ان حقائق کی روشنی میں تلخ سوالات بھی برسراقتدار طبقہ سے پوچھے۔ اس پریس کانفرنس میں کنہیا کمار کے ساتھ ابھے دوبے، سورو سنہا اور شکیل خاں جیسے سرکردہ پارٹی لیڈران بھی موجود تھے۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کنہیا کمار نے بلاواسطہ طور پر برسراقتدار طبقہ کو نشانے پر لیتے ہوئے کہا کہ ’’ووٹ چوری سے بنی حکومت زمین چور ہے، منافع خور ہے، بچت چور ہے۔‘‘ ساتھ ہی وہ کہتے ہیں کہ ’’حکومت اب بہار کے وسائل نریندر مودی کے دوست اڈانی کو سونپنے میں لگی ہوئی ہے۔ اڈانی کے وارے نیارے ہیں، اب انھوں نے بہار میں بھی پاؤں پسارے ہیں۔‘‘


گزشتہ کچھ دنوں سے سرخیوں میں رہنے والے پاور پلانٹ کا ذکر کرتے ہوئے کنہیا کمار نے کہا کہ ’’بھاگلپور کے جس پاور پلانٹ کی ہم بات کر رہے ہیں، اس کی شروعات یو پی اے حکومت کے وقت ہوئی تھی۔ اس وقت ریاستی اور مرکزی حکومت کو مل کر یہ پروجیکٹ شروع کرنا تھا، لیکن مودی حکومت نے اس پروجیکٹ سے اپنے ہاتھ پیچھے کھینچ لیے۔‘‘ اس سچائی کو سامنے رکھنے کے بعد کچھ تلخ سوالات کانگریس لیڈر کے ذریعہ پیش کیے گئے۔ انھوں نے پوچھا کہ:

  • اڈانی کو اس پروجیکٹ کے لیے 1 روپے فی ایکڑ کے حساب سے زمین کیوں دی گئی؟

  • اس پروجیکٹ کے لیے اڈانی نے جتنا بجٹ رکھا تھا، حکومت کے پاس بھی اتنا ہی بجٹ الاٹ تھا، پھر یہ پروجیکٹ اڈانی کو کیوں دے دیا گیا؟

کنہیا کمار نے اس پروجیکٹ سے متعلق 2 بڑی باتیں بھی میڈیا کے سامنے رکھیں۔ انھوں نے کہا کہ ’’اس پروجیکٹ سے مجموعی طور پر ایک لاکھ کروڑ روپے کا منافع ہونا ہے، جو اب بہار کے لوگوں کے پاس نہیں، مودی جی کے دوست کی تجوری میں پہنچے گا۔‘‘ کانگریس لیڈر نے دوسری بات یہ بتائی کہ ’’اڈانی دوسری ریاستوں میں فکس ریٹ پر 3 روپے یا 3.5 روپے فی یونٹ کے حساب سے ٹھیکا لے رہے ہیں، لیکن بہا رمیں یہی ٹھیکا انھیں 6 روپے فی یونٹ سے بھی زیادہ پر ملا ہے۔‘‘ ان 2 باتوں کو سامنے رکھ کر وہ کہتے ہیں کہ ’’ایسے میں سوال یہ بھی اٹھتا ہے کہ ایسے منمانے ریٹ پر اڈانی کو یہ پروجیکٹ کیوں سونپ دیا گیا؟‘‘


حقائق اور سوالات کو سامنے رکھنے کے بعد کنہیا کمار نے بے باکانہ انداز میں کہا کہ ’’یہ ووٹ چوری حکومت، زمین چور ہے۔ کئی دنوں سے یہ ہنگامہ ہو رہا تھا کہ بہار میں سروے ہوگا۔ یہ سن کر وہاں کے لوگ اپنی زمینوں کے کاغذات لے کر سرکاری دفاتر کے چکر لگا رہے تھے اور رشوت خوری کے کھیل میں پھنس رہے تھے۔ سچائی یہ ہے کہ حکومت کو سروے نہیں کرنا ہے، ان کی گِدھ والی نظر بہار کی زمینوں پر ہے۔‘‘ ساتھ ہی انھوں نے یہ سنگین الزام بھی عائد کیا کہ ’’ان کا مقصد ہے کہ بہار کے لوگوں کی زمینیں چھین کر اپنے دوستوں کو سونپ دی جائے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔