کانگریس اور ٹی ایم سی نے آسام حکومت پر انتخابی ضابطۂ اخلاق کی خلاف ورزی کا لگایا الزام، الیکشن کمیشن کو لکھا خط

کانگریس لیڈر بھوپین کمار بورا کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ کی تصاویر والے اشتہارات کی اشاعت انتخابی ضابطۂ اخلاق کی خلاف ورزی ہے جس پر کارروائی ہونی چاہئے۔

ہیمنت بسوا سرما (تصویر سوشل میڈیا)
ہیمنت بسوا سرما (تصویر سوشل میڈیا)
user

قومی آوازبیورو

لوک سبھا انتخابات کا اعلان ہو چکا ہے لیکن حکمراں پارٹی کی اشتہارات کے ذریعے ماحول سازی کی کوشش ابھی ختم نہیں ہوئی ہے۔ آسام میں ایک تازہ معاملہ سامنے آیا ہے جہاں ایک اشتہار پر وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ کی تصویر شائع ہوئی ہے۔ اس پر کانگریس اور ٹی ایم سی (ترنمول کانگریس) نے آسام حکومت کے خلاف انتخابی ضابطۂ اخلاق کی خلاف ورزی کا الزام لگاتے ہوئے شکایت درج کرائی ہے۔

کانگریس و ٹی ایم سی کے لیڈران نے اس ضمن میں الیکشن کمیشن کو ایک شکایتی مکتوب لکھتے ہوئے سرکاری اشتہار پر وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ کی تصویر کی اشاعت کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ کانگریس کے ریاستی صدر بھوپین کمار بورا اور ٹی ایم سی کے کے سربراہ ریپون بورا نے چیف الیکشن کمشنر راجیو کمار کو الگ الگ مکتوب لکھا ہے جس میں دونوں نے ریاستی حکومت کے ذریعے انتخابی ضابطۂ اخلاق کی خلاف ورزی پر کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔


اس ضمن میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کانگریس کے ریاستی صدر بھوپین کمار بورا نے کہا کہ وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ کی تصاویر والے اشتہارات کی موجودگی انتخابی ضابطۂ اخلاق کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے چیف الیکشن کمشنر سے اس پر ایکشن لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ بورا نے کہا کہ یہ انتخابی ضابطہ اخلاق کی کھلی ہوئی خلاف ورزی ہے۔ آپ سے فوری طور پر مناسب کارروائی کرنے کی درخواست کی جاتی ہے۔

دوسری جانب آسام میں ٹی ایم سی کے ریاستی صدر رپون بورا نے ریاست بھر میں وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ کی تصاویر کے ساتھ سرکاری اشتہارات پر مشتمل کئی ہورڈنگز کا حوالہ دیتے ہوئے سی ای سی سے درخواست کی کہ وہ ریاستی حکومت کو انہیں فوری طور پر ہٹانے کی ہدایت دیں۔ واضح رہے کہ لوک سبھا انتخابات کی تاریخوں کے اعلان کے ساتھ ہی انتخابی ضابطۂ اخلاق پورے ملک میں نافذ کر دیا گیا ہے۔ آسام کی 14 لوک سبھا سیٹوں پر 3 مرحلوں میں انتخابات ہوں گے۔ یہاں ووٹنگ 19 اپریل، 26 اپریل اور 7 مئی کو ہوگی جبکہ نتائج 4 جون کو جاری کیے جائیں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔