بہار انتخابات: کانگریس کا بی جے پی پر ’ووٹ ریوڑی‘ بانٹنے کا الزام، جے رام رمیش نے کہا- ’نتیش کی طرح مودی بھی بن جائیں گے ماضی‘
کانگریس نے الزام لگایا کہ وزیراعظم مودی نے بہار میں انتخابی ضابطہ اخلاق نافذ ہونے سے عین قبل خواتین کو مالی مدد دے کر ’ووٹ ریوڑی‘ بانٹنے کی کوشش کی ہے اور نتائج کے بعد مودی بھی ماضی بن جائیں گے

کانگریس نے ہفتہ کے روز وزیراعظم نریندر مودی پر بہار میں آئندہ اسمبلی انتخابات کے پیش نظر ’ووٹ ریوڑی‘ بانٹنے کا الزام عائد کیا۔ پارٹی کے جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے کہا کہ وزیراعظم نے کل ہی بہار کی خواتین کو مالی امداد دینے کا جو اعلان کیا ہے، وہ دراصل انتخابی فائدے کے لیے ایک وقتی حربہ ہے۔
جے رام رمیش نے ’ایکس‘ پر پوسٹ کرتے ہوئے کہا، ’’کرناٹک حکومت گزشتہ دو برسوں سے ’گریہ لکشمی یوجنا‘ کے تحت 1.3 کروڑ خواتین کو ہر ماہ دو دو ہزار روپے فراہم کر رہی ہے۔ وزیراعظم مودی مسلسل اس اسکیم کی تنقید کرتے رہے ہیں اور اسے ’ریوڑی کلچر‘ قرار دیتے رہے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ اب وہی وزیراعظم بہار میں اسمبلی انتخابات سے چند روز قبل خواتین کو ایک مرتبہ کی ادائیگی کا اعلان کر کے ووٹ بٹورنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
وزیراعظم نے جمعہ کو ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے بہار کے لیے ’مکھیہ منتری مہیلا روزگار یوجنا‘ کی شروعات کی، جس کے تحت 75 لاکھ خواتین کو دس ہزار روپے کی پہلی قسط براہِ راست بینک کھاتوں میں بھیجی گئی۔ رمیش نے اسے انتخابی ضابطہ اخلاق نافذ ہونے سے چند دن پہلے ووٹ حاصل کرنے کا ایک ہتھکنڈا قرار دیا۔
کانگریس رہنما نے کہا، ’’یہ قدم وزیراعظم کی بے بسی اور گھبراہٹ کو ظاہر کرتا ہے۔ بہار کی خواتین اس حکمتِ عملی کو اچھی طرح سمجھتی ہیں اور وہ جانتی ہیں کہ یہ وقتی فائدہ دراصل ووٹ کے بدلے میں ریوڑی بانٹنے کے مترادف ہے۔‘‘ انہوں نے الزام لگایا کہ وزیراعظم مودی نہ صرف ’ووٹ چوری‘ میں ملوث ہیں بلکہ اب کھلے عام ’ووٹ ریوڑی‘ تقسیم کرنے کی پالیسی پر عمل کر رہے ہیں۔
جے رام رمیش نے مزید کہا، ’’بہار حکومت کی الٹی گنتی پہلے ہی شروع ہو چکی ہے۔ وزیر اعلیٰ نتیش کمار اب ماضی کا حصہ بن چکے ہیں اور انتخابات کے نتائج آنے کے بعد وزیر اعظم مودی بھی تاریخ میں درج ایک ماضی ہوں گے۔‘‘
کانگریس کا ماننا ہے کہ بہار میں نومبر میں اسمبلی انتخابات ہونے کا امکان ہے اور ایسے وقت میں مرکزی حکومت کی جانب سے خواتین کو مالی مدد دینے کا اعلان انتخابی ضابطہ اخلاق کے دائرے میں ایک بڑا سوال کھڑا کرتا ہے۔ کانگریس کا یہ حملہ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی سمجھا جا رہا ہے، جس کا مقصد خواتین ووٹروں کو یہ باور کرانا ہے کہ وہ وقتی لالچ میں نہ آئیں بلکہ دور اندیشی کے ساتھ فیصلہ کریں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔