مندر کی زمین بلڈر کے نام! مرکزی وزیر مرلیدھر موہول 230 کروڑ کے گھوٹالے میں ملوث: کانگریس

کانگریس ترجمان اتل لوندھے پاٹل نے کہا کہ مرکزی وزیر مرلیدھر موہول نے پونے کے جین مندر کی زمین غیر قانونی طور پر بلڈر کو 230 کروڑ میں فروخت کی، وزیر اعظم مودی کو اس معاملہ میں فوری کارروائی کرنی چاہئے

<div class="paragraphs"><p>اتل لوندھے پاٹل / تصویر اے آئی سی سی</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

پونے: کانگریس نے بی جے پی کے مرکزی وزیر مرلیدھر موہول پر 230 کروڑ روپے کے مبینہ گھوٹالے کا سنگین الزام عائد کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوراً ان سے استعفیٰ لیں۔ کانگریس کے قومی ترجمان اور مہاراشٹر کانگریس کے چیف ترجمان اتل لوندھے پاٹل نے پونے میں پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ موہول نے ایک مذہبی ادارے کی قیمتی زمین کو غیر قانونی طور پر ایک بلڈر کو فروخت کر دیا۔

اتل پاٹل کے مطابق یہ زمین ہیراچند نیم چند دگمبر جین ہاسٹل اور مندر ٹرسٹ کی ملکیت تھی، جو جین سماج کے تعلیمی اور مذہبی مقاصد کے لیے وقف تھی۔ قانون کے مطابق ایسی زمین فروخت نہیں کی جا سکتی، مگر اسے محض ایک ہی دن میں ’گوکھلے بلڈرز‘ کے نام منتقل کر دیا گیا، جس کے شریک مالک خود مرلیدھر موہول تھے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ زمین کی فروخت کے دن ہی دو بینکوں سے 70 کروڑ روپے کا قرض منظور کیا گیا، زمین رہن رکھی گئی اور سیل ڈیڈ رجسٹر کی گئی، یہ سب ایک ہی دن میں ممکن ہوا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ معاملے میں سیاسی اثر و رسوخ کا استعمال ہوا۔


اتل پاٹل نے کہا، ’’یہ لین دین کسی عام شہری کے بس کی بات نہیں۔ 230 کروڑ روپے کے اس گھوٹالے کے پیچھے طاقتور ہاتھ ہیں، اور وہ ہاتھ وزیر موہول کے ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ مرلیدھر موہول نے اپنے انتخابی حلف نامہ میں بلڈر کمپنی میں 50 فیصد شراکت داری ظاہر کی تھی لیکن وزیر بننے کے بعد بھی اس کمپنی سے خود کو الگ نہیں کیا۔ یہ نہ صرف اخلاقی خلاف ورزی ہے بلکہ قانونی طور پر بھی جرم ہے۔

پریس کانفرنس میں اتل پاٹل نے وزیر اعظم مودی پر بھی طنز کیا اور کہا، ’’جیسے دہلی میں پی ایم او ‘کلین چِٹ آفس’ بن گیا ہے، ویسے ہی مہاراشٹر کا سی ایم آفس ‘چیٹ آفس’ بن چکا ہے۔ عوام فیصلہ کرے کہ یہ چِٹ آفس ہے یا چِیٹ آفس۔‘‘

انہوں نے وزیراعظم سے اپیل کی کہ اگر واقعی ’بدعنوانی کے خلاف زیرو ٹالرنس‘ کا دعویٰ سچا ہے تو موہول کو 24 گھنٹے میں برطرف کیا جائے اور آزادانہ تحقیقات شروع کی جائیں۔ اس معاملے نے مذہبی طبقے میں بھی غصہ پیدا کیا ہے۔ جین سماج کے ارکان نے احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ مندر اور ہاسٹل کی زمین عقیدت مندوں کے عطیات سے خریدی گئی تھی، جسے فروخت کرنا مذہبی دھوکہ ہے۔ آچاریہ گپتی ساگر جی مہاراج نے ٹرسٹ کے ذمہ داروں کو 24 گھنٹے میں معافی مانگنے کا الٹی میٹم دیا، بصورتِ دیگر قانونی کارروائی کی دھمکی دی۔

اتل پاٹل نے کہا کہ یہ معاملہ صرف زمین یا پیسے کا نہیں بلکہ عقیدے، قانون اور آئین کے ساتھ کھلواڑ ہے۔ انہوں نے کہا، ’’جو لوگ عقیدت کے نام پر زمین اور دولت کا کھیل کھیل رہے ہیں، ان پر ایسی کارروائی ہو کہ سب کو 440 وولٹ کا جھٹکا لگے۔‘‘