’اے بی وی پی کے کارکن طالبات کے ویڈیوز بنا رہے ہیں، حکومت مجرموں کو بچا رہی ہے!‘

کانگریس لیڈر نے مدھیہ پردیش کے مندسور کالج واقعے پر بی جے پی پر سنگین الزامات لگائے، کہا اے بی وی پی کارکن طالبات کے ویڈیوز بنا رہے ہیں اور حکومت ان کے دفاع میں کھڑی ہے

<div class="paragraphs"><p>الکا لامبا اور ورون چودھری / تصویر ویڈیو گریب</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی میں آل انڈیا کانگریس کمیٹی ہیڈکوارٹر پر منعقد ایک پریس بریفنگ میں آل انڈیا مہیلا کانگریس کی صدر الکا لمبا اور این ایس یو آئی کے صدر ورون چودھری نے بی جے پی اور اس کی طلبہ ونگ اے بی وی پی پر طالبات کے ساتھ نازیبا رویے اور ویڈیو بنانے جیسے سنگین الزامات عائد کیے۔

الکا لمبا نے کہا کہ مدھیہ پردیش کے مندسور کے ایک سرکاری کالج سے شرمناک واقعہ سامنے آیا ہے جہاں لڑکیوں کے کپڑے بدلتے وقت ان کی ویڈیو بنائی گئی۔ ان کے مطابق ’بیٹی بچاؤ‘ کا نعرہ دینے والی بی جے پی کے زیرِ سرپرستی چلنے والی تنظیم اے بی وی پی کے کارکنوں نے یہ حرکت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ واقعہ بی جے پی کے چال، چلن اور چہرے کو واضح کرتا ہے۔

الکا لمبا نے کہا کہ سال 2023 میں کرناٹک میں بھی اے بی وی پی کے رہنما پرتیک گوڑا کو طالبات کی فحش ویڈیوز بنانے اور انہیں بلیک میل کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب مدھیہ پردیش کے واقعے میں بھی اے بی وی پی کی جانب سے ایک خط جاری کیا گیا ہے جس میں ملزمان کے دفاع میں دلیلیں دی گئی ہیں اور بی جے پی رہنما ان کے حق میں بول رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’’کالج کی پرنسپل نے پولیس کو سی سی ٹی وی فوٹیج دی ہے جس میں صاف دکھائی دے رہا ہے کہ اے بی وی پی سے وابستہ عہدے دار ویڈیو بنا رہے ہیں لیکن اس کے باوجود حکومت خاموش ہے اور ملزمان کے بچاؤ کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔‘‘


انہوں نے دہلی کی ساؤتھ ایشین یونیورسٹی میں پیش آئے ایک اور سنگین واقعے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہاں ریپ کا کیس سامنے آیا ہے اور چونکہ اس یونیورسٹی میں غیر ملکی طلبہ بھی پڑھتے ہیں، اس لیے اب ان میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔ انہوں نے کہا، ’’اب اس میں کوئی شک نہیں کہ غیر ملکی طالبات یہاں سے اپنا اندراج ختم کر کے واپس اپنے ممالک چلی جائیں گی۔‘‘

الکا لمبا نے مرکزی حکومت پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم، وزیر داخلہ اور دہلی کی خاتون وزیر اعلیٰ کو یہ پیغام دینا ضروری ہے کہ خواتین کے ساتھ زیادتی کے واقعات برداشت نہیں کیے جائیں گے۔ ان کے مطابق، ’’اگر حکومت سمجھتی ہے کہ ثبوت چھپا کر وہ مجرموں کو بچا لے گی تو ہم ایسا ہونے نہیں دیں گے، ہم یہ لڑائی ہر سطح پر لڑیں گے۔‘‘

پریس کانفرنس میں موجود این ایس یو آئی کے صدر ورون چودھری نے دہلی یونیورسٹی کے بی آر امبیڈکر کالج کے واقعے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اے بی وی پی کی ایک خاتون عہدیدار نے ایک پروفیسر کو سب کے سامنے تھپڑ مارا۔ انہوں نے کہا کہ ’’اس واقعے کی ویڈیو موجود ہے لیکن کئی گھنٹے گزرنے کے باوجود انتظامیہ نے کوئی کارروائی نہیں کی۔‘‘

ورون چودھری نے سوال اٹھایا کہ کیا دہلی کی وزیر اعلیٰ نے یونیورسٹی کو غنڈوں کے حوالے کر دیا ہے؟ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اے بی وی پی کی رہنما دیپیکا جھا کو فوری طور پر یونیورسٹی سے خارج کیا جائے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ این ایس یو آئی پروفیسر کے ساتھ ہوئی بدسلوکی کے خلاف احتجاج کرے گی اور انصاف کی مانگ اٹھائے گی۔


کانگریس رہنماؤں نے کہا کہ مندرسور کیس، دہلی یونیورسٹی کے امبیڈکر کالج، ساؤتھ ایشین یونیورسٹی اور کیرالہ کے آنندو اجی کے معاملات میں غیر جانب دارانہ تفتیش ہونی چاہیے اور جو بھی ذمہ دار پائے جائیں، ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔

انہوں نے مزید کہا، ’’آر ایس ایس اور اے بی وی پی کو ملک کے تمام یونیورسٹیوں اور اسکولوں سے بین کیا جائے کیونکہ یہ ادارے آئین سے نہیں بلکہ نفرت انگیز سوچ سے چلائے جا رہے ہیں۔ یہ ملک آئین سے چلنا چاہیے، نہ کہ آر ایس ایس یا اے بی وی پی کی گندی سوچ سے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔