منور رانا کی بیٹیوں سے گھبرائے سی ایم یوگی، عظمیٰ اور سمیہ گھر پر نظر بند

عظمیٰ اور سمیہ نے سی ایم یوگی کی رہائش کے باہر مظاہرہ کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔ ان کے ساتھ بڑی تعداد میں یوگی حکومت سے ناراض دیگر خواتین بھی پہنچنے والی تھیں اور 'تالی-تھالی' پیٹنے کا منصوبہ تھا۔

user

تنویر

مشہور و معروف شاعر منور رانا کی بیٹیوں کو ان کے ہی گھر پر یوپی پولس نے نظر بند کر دیا ہے۔ گھر کے باہر بڑی تعداد میں پولس فورس تعینات ہے اور ان کے گھر سے نکلنے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق منور رانا کی بیٹیوں عظمیٰ پروین اور سمیہ رانا کے کہیں آنے جانے پر پابندی تو ہے ہی، اگر ان سے کوئی ملنے کے لیے بھی پہنچ رہا ہے تو اسے سخت جانچ اور پوچھ تاچھ کے مراحل سے گزرنا پڑ رہا ہے، یا پھر واپس ہو جانا پڑ رہا ہے۔

دراصل عظمیٰ اور سمیہ نے اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی رہائش کے باہر مظاہرہ کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔ ان کے ساتھ بڑی تعداد میں یوگی حکومت سے ناراض دیگر خواتین بھی پہنچنے والی تھیں اور 'تالی-تھالی' پیٹنے کا منصوبہ تھا۔ دونوں بہنوں نے ریاست میں خواتین کے تئیں بڑھتے جرائم اور کووڈ انفیکشن کو روک پانے میں ناکام ریاستی حکومت کے خلاف اپنی ناراضگی ظاہر کرنے کی مکمل تیاری کر لی تھی، لیکن ریاستی پولس نے انھیں گھر میں ہی نظر بند کر دیا۔


بتایا جاتا ہے کہ باقاعدہ سمیہ رانا نے پیر کے روز سوشل میڈیا پر ایک پیغام بھی ڈالا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ زیادہ سے زیادہ تعداد میں خواتین 5 کالی داس مارگ پر اکٹھا ہوں تاکہ وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا جائے۔ یہ خبر جیسے ہی حضرت گنج پولس کو ملی، فوراً انھوں نے منور رانا کی دونوں بیٹیوں کو احتجاجی مظاہرہ نہ کرنے کے لیے نوٹس بھیج دیا۔ میڈیا میں آ رہی خبروں کے مطابق مظاہرہ منگل کے روز 2 بجے ہونا تھا، لیکن اس سے پہلے ہی عظمیٰ اور سمیہ کے گھر پر پولس فورس تعینات ہو گئی۔ ایل آئی یو کو بھی الرٹ کیے جانے کی خبریں سامنے آ رہی ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ عظمیٰ اور سمیہ کے علاوہ بھی کئی خواتین کو ہاؤس اریسٹ یعنی گھر میں نظر بند کیا گیا ہے۔

خبروں کے مطابق چونکہ ریاست میں کووڈ انفیکشن پھیلنے کا خطرہ ہے اور راجدھانی لکھنؤ میں دفعہ 144 نافذ ہے، ایسے میں اجتماعی مظاہرہ کا منصوبہ بنانے والی عظمیٰ و سمیہ کو دفعہ 144 کی خلاف ورزی سے متعلق نوٹس دیا گیا ہے۔ ہندی نیوز پورٹل 'نیوز18' میں اس تعلق سے ایک رپورٹ شائع ہوئی ہے جس میں سمیہ نے الزام عائد کیا ہے کہ ان کے گھر کے باہر تقریباً تین درجن پولس والے رات سے ہی بٹھا دیئے گئے۔ ان کے اپارٹمنٹ میں آنے والے ہر شخص سے پوچھ تاچھ کی جا رہی ہے اور ان کی تلاشی کی جا رہی ہے، جو کسی بھی طرح ٹھیک نہیں۔


سمیہ رانا نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ وہ کوئی ہسٹری شیٹر نہیں ہیں یا کوئی مجرم نہیں ہیں جو ان کے ساتھ اس طرح کا سلوک کیا جا رہا ہے۔ اس تعلق سے عروسہ رانا کا ایک ویڈیو بھی منظر عام پر آیا ہے جس میں وہ کہتی ہوئی نظر آ رہی ہیں کہ "ہم لوگوں کے گھر کے باہر پولس والے دو بجے رات سے ہی تعینات کر دیئے گئے ہیں۔ بڑی بہن سمیہ کے یہاں تو اتنے پولس والے ہیں کہ چھاؤنی جیسا لگ رہا ہے۔ پولس والے ایسے پہنچ گئے ہیں جیسے ہم لوگ کوئی دہشت گرد ہیں، کوئی مجرم ہیں۔ کسی خاتون کے گھر کے باہر اس طرح پولس والوں کو بھیج دیا جاتا ہے، یا وہ آ جاتے ہیں، یہ کہاں کا انصاف ہے۔"

عروسہ رانا ویڈیو میں مزید کہتی ہیں کہ "آپ کو ہم سے کس بات کا خوف ہے۔ ہم تو وہی بات کریں گے جو سچ ہوگی، اور جو حق ہوگی۔ ہم نے ہمیشہ سچ کا ساتھ دیا ہے، حق کی بات کی ہے۔ اگر آپ کو اس سے دقت ہے تو ہوتی رہے، لیکن ہم ہمیشہ سچ ہی کا ساتھ دیں گے انشاء اللہ۔" عرسہ موجودہ صورت حال کا حوالہ دیتے ہوئے یہ بھی کہتی ہیں کہ "ان لوگوں کی آواز آپ تک کیوں نہیں جا رہی ہے جو بھوکے مر رہے ہیں، جو کورونا سے مر رہے ہیں، جن کو علاج نہیں مل رہا ہے۔ ہاسپیٹل پہنچتے پہنچتے دم توڑ دے رہے ہیں۔"


قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل سمیہ رانا نے شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے خلاف بھی مظاہرہ میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا تھا۔ لکھنؤ کے گھنٹہ گھر واقع مظاہرے میں سمیہ رانا کے ساتھ ساتھ عظمیٰ پروین بھی سرگرم نظر آتی تھیں۔ ٹھاکر گنج پولس نے اس سلسلے میں کارروائی کرتے ہوئے شاعر منور رانا کی بیٹی سمیت 150 لوگوں کے خلاف مقدمہ بھی درج کیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 08 Sep 2020, 5:29 PM