چراغ پاسوان اور چچا پارس کی جنگ کا نتیجہ، ایل جے پی کا انتخابی نشان ضبط!

لوک جن شکتی پارٹی کا انتخابی نشان بہار کی دو اسمبلی نشستوں پر ہونے والے ضمنی انتخابات سے قبل منجمد ہو گیا ہے، چچا پشوپتی کے ساتھ جاری تنازعہ کے درمیان، چراغ پاسوان نے نشان پر اپنا دعویٰ کیا تھا

پشوپتی پارس، چراغ پاسوان
پشوپتی پارس، چراغ پاسوان
user

قومی آوازبیورو

پٹنہ: لوک جن شکتی پارٹی (ایل جے پی) میں چچا پشوپتی کمار پارس اور بھتیجے چراغ پاسوان کے درمیان چل رہی جنگ کے درمیان الیکشن کمیشن نے پارٹی کے نشان کو ضبط کر لیا ہے۔ ایل جی پی کا انتخابی نشان اس وقت تک منجمد رہے گا جب تک اس پر کوئی حتمی فیصلہ نہیں لے لیا جاتا۔

الیکشن کمیشن نے ایل جے پی کے انتخابی نشان کو ضبط کرنے کا فیصلہ ایسے وقت میں لیا ہے جب بہار میں دو خالی نشستوں پر ضمنی انتخابات ہونے جا رہے ہیں۔ چراغ پاسوان نے حال ہی میں 30 اکتوبر کو ہونے والے اسمبلی ضمنی انتخابات کے لیے پارٹی کا انتخابی نشان (بنگلہ) پر اپنا حق ہونے کا دعوی کیا تھا۔


لوک جن شکتی پارٹی میں بحران اس وقت شروع ہوا تھا جب رواں سال جون کے مہینے میں 5 ارکان پارلیمنٹ چراغ پاسوان سے علیحدہ ہو کر پشوپتی کمار پارس کے خیمہ میں چلے گئے۔ بعد میں پشوپتی پارس نے پٹنہ میں خود کو پارٹی کا صدر قرار دے دیا۔ فی الحال بہار کی دو اسمبلی نشستوں پر ضمنی انتخاب کے لیے نامزدگی کا عمل جاری ہے۔ الیکشن کمیشن نے ہفتہ کے روز جاری کردہ اپنے ایک حکم میں کہا کہ پشوپتی پارس یا چراغ پاسوان کی قیادت والے کسی بھی دھڑے کو لوک جن شکتی پارٹی کا نام استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

گزشتہ ماہ کے آخر میں الیکشن کمیشن نے دو خالی نشستوں پر ضمنی انتخابات کی تاریخوں کا اعلان کیا تھا۔ مونگیر ضلع کی تاراپور سیٹ اور دربھنگہ ضلع کی کشیشورستھان سیٹ پر 30 اکتوبر کو ووٹنگ ہوگی۔ کشیشورستھان اور تاراپور میں ہونے والی پولنگ کے نتائج کا اعلان 2 نومبر کو کیا جائے گا۔ ضمنی انتخاب کا عمل 5 نومبر سے پہلے مکمل ہو جائے گا۔


رام ولاس پاسوان کی بنائی ہوئی لوک جن شکتی پارٹی اس وقت دو دھڑوں میں منقسم ہے، جس میں ایک کی قیادت چراغ اور دوسرے دھڑے کی قیادت چچا پشوپتی پارس کر رہے ہیں۔ تاہم، لوک سبھا میں پشوپتی پارس دھڑے کو اسپیکر اوم برلا نے لوک جن شکتی پارٹی کے طور پر تسلیم کیا ہے اور وہ مرکزی حکومت میں لوک جن شکتی پارٹی کوٹہ سے وزیر بھی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */