چیف جسٹس یو یو للت نے پیش کیا 4 دنوں کا رپورٹ کارڈ، 1293 کیسز نمٹائے!

ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس آف انڈیا یو یو للت نے کہا کہ ’’میں اپنی طرف سے پوری ایمانداری سے کوشش کروں گا اور امیدوں پر کھرا اترنے کی پوری کوشش کروں گا۔‘‘

چیف جسٹس آف انڈیا یو یو للت، تصویر آئی اے این ایس
چیف جسٹس آف انڈیا یو یو للت، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

ہندوستان کے چیف جسٹس یو یو للت نے جمعہ کے روز بار کونسل آف انڈیا کے ذریعہ منعقد ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اپنے چار دنوں کا رپورٹ کارڈ لوگوں کے سامنے رکھا۔ اس تقریب کے دوران انھوں نے کہا کہ سپریم کورٹ اب زیادہ سے زیادہ معاملوں کا نمٹارا کرنے کی کوشش کرے گا۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ وہ لوگوں کی امیدوں پر کھرا اترنے کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔

قابل ذکر ہے کہ یو یو للت نے گزشتہ 27 اگست کو چیف جسٹس آف انڈیا کا عہدہ سنبھالا ہے۔ اس تعلق سے بار کونسل آف انڈیا کی تقریب میں انھوں نے کہا کہ سپریم کورٹ زیادہ سے زیادہ تعداد میں سماعت کے لیے معاملوں کو فہرست بند کر رہا ہے اور اس نے گزشتہ چار دنوں میں 1293 مختلف معاملوں کا نمٹارا بھی کیا ہے۔ چیف جسٹس یو یو للت نے یہ بھی کہا کہ گزشتہ چار دن میں مجموعی طور پر 440 منتقل عرضیوں کا بھی نمٹارا کیا گیا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ’’میں اپنی طرف سے پوری ایمانداری سے کوشش کروں گا اور امیدوں پر کھرا اترنے کی پوری کوشش کروں گا۔‘‘


مذکورہ تقریب میں گرمجوشی کے ساتھ استقبال کیے جانے پر چیف جسٹس یویو للت نے مذاقیہ انداز میں کہا کہ انھیں پھول اور گلدستے گھر لے جانے کے لیے اب ایک ٹرک بلانا پڑے گا۔ اس موقع پر سالیسٹر جنرل تشار مہتا بھی موجود تھے۔ اس تقریب میں استقبالیہ خطاب پیش کرتے ہوئے بی سی آئی کے سربراہ اور سینئر وکیل منن کمار مشرا نے کہا کہ جسٹس یویو للت کی 49ویں چیف جسٹس کی شکل میں تقرری ملک بھر کے سبھی وکیلوں کے لیے بڑے فخر کی بات ہے۔

واضح رہے کہ چیف جسٹس آف انڈیا یو یو للت نے سپریم کورٹ کی قیادت سنبھالتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اپنے 74 دنوں کی مدت کار کے دوران تین شعبوں پر توجہ مرکوز کریں گے۔ ان میں معاملوں کی فہرست بندی، ضروری معاملوں کا تذکرہ، آئینی بنچ شامل ہے۔ ان تین پہلوؤں میں تبدیلی ان کی مدت کار کی شروعات میں ہی واضح ہو گئی تھی۔ پہلے ہفتہ میں ہی اہم معاملوں کے نمٹارے کے ساتھ ساتھ دو آئینی بنچ کی میٹنگ بھی ہوئی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔