چھتیس گڑھ: اب سرکاری ملازمت اور داخلہ میں ملے گا 58 فیصد ریزرویشن، سپریم کورٹ نے سنایا روک ہٹانے کا فیصلہ

19 فروری کو چھتیس گڑھ ہائی کورٹ نے ریاست کے تعلیمی اداروں اور سرکاری ملازمت میں 58 فیصد ریزرویشن کو غیر آئینی قرار دے دیا تھا، اب سپریم کورٹ نے اس روک کو ہٹانے کا فیصلہ سنایا ہے۔

سپریم کورٹ، تصویر یو این آئی
سپریم کورٹ، تصویر یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

سپریم کورٹ نے چھتیس گڑھ میں سرکاری ملازمت، پروموشن اور داخلہ میں 58 فیصد ریزرویشن کے ضابطہ پر لگی روک کو ہٹانے کا فیصلہ سنایا ہے۔ ساتھ ہی عدالت عظمیٰ نے فوری بھرتی اور پروموشن کی ہدایت بھی دی ہے۔ دراصل چھتیس گڑھ ہائی کورٹ نے ریزرویشن کو غیر آئینی بتاتے ہوئے روک لگا دی تھی۔ ملازمت میں چھتیس گڑھ حکومت کے ذریعہ 58 فیصد ریزرویشن لگانے کے معاملے میں سپریم کورٹ سے چھتیس گڑھ حکومت کو بڑی راحت ملی ہے۔

قابل ذکر ہے کہ 19 فروری کو چھتیس گڑھ ہائی کورٹ نے ریاست کے تعلیمی اداروں اور سرکاری ملازمت میں 58 فیصد ریزرویشن کو غیر آئینی قرار دے دیا تھا۔ اب اس معاملے پر سپریم کورٹ کا فیصلہ سامنے آ گیا ہے۔ اس ریزرویشن کے دائرے میں ریاستی حکومت کے ماتحت آنے والے سبھی سرکاری محکموں اور تعلیمی اداروں کو لایا جائے گا۔ سپریم کورٹ نے چھتیس گڑھ میں ریزرویشن پر لگی روک ہٹانے کے ساتھ ہی نئی تقرریوں کی ہدایت دی ہے۔ یعنی ریاست میں مختلف سرکاری محکموں میں جلد ہی نئے عہدوں پر بھرتی کے لیے نوٹیفکیشن جاری ہو سکتی ہے۔


واضح رہے کہ اس معاملے پر دو عرضیاں سپریم کورٹ میں داخل کی گئی تھیں۔ دونوں ہی عرضیوں میں 58 فیصد ریزرویشن پر ہائی کورٹ کے ذریعہ لگائی گئی روک کو ہٹانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ سپریم کورٹ نے ان عرضیوں پر اپنا فیصلہ سناتے ہوئے واضح کر دیا کہ اب نئی ملازمتوں، پروموشن اور تعلیمی اداروں میں داخلہ کے وقت مخصوص طبقات کو راحت ملنے والی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔