سپریم کورٹ کو شادی منسوخ کرنے کا حق حاصل

سپریم کورٹ کی آئینی بنچ نے ایک اہم فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ وہ آرٹیکل 142 کے تحت اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے شادی کو منسوخ کر سکتا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

سپریم کورٹ، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

سپریم کورٹ کی آئینی بنچ نے ایک اہم فیصلے میں کہا ہے کہ عدالت عظمیٰ کو براہ راست شادی کو کالعدم قرار دینے کا حق ہے۔ اگر شادی کا تسلسل ناممکن ہو تو سپریم کورٹ اپنی طرف سے طلاق کا حکم دے سکتاہے۔

سپریم کورٹ نے یہ فیصلہ آرٹیکل 142 کے تحت خصوصی اختیارات کے استعمال سے متعلق دیا۔ آرٹیکل 142 کے تحت سپریم کورٹ کو طلاق کا براہ راست حکم دینے کا حق ہے۔ ایسی صورت حال میں باہمی رضامندی سے طلاق کے معاملات میں 6 ماہ تک انتظار کرنے کی قانونی مجبوری ضروری نہیں ہوگی۔


سپریم کورٹ کی آئینی بنچ نے اس سوال کی سماعت کی تھی کہ کیا عدالت عظمیٰ کو شادی کو کالعدم قرار دینے کا حق ہے یا اسے نچلی عدالت کے فیصلے کے بعد ہی اپیل کی سماعت کرنی چاہیے۔ دو دہائیوں سے زیادہ عرصے سے، سپریم کورٹ آرٹیکل 142 کے تحت غیر معمولی طور پر ٹوٹی ہوئی شادیوں کو منسوخ کرنے کے لیے وسیع اختیارات کا استعمال کر رہی ہے۔

تاہم، ستمبر 2022 میں، سپریم کورٹ نے اس بات پر غور کرنے پر اتفاق کیا کہ آیا وہ دونوں پارٹنرز کی رضامندی کے بغیر علیحدہ رہنے والے جوڑوں کے درمیان شادیوں کو منسوخ کر سکتی ہے۔ 29 ستمبر 2022 کو بنچ نے اس معاملے میں اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔ 

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔