چھتیس گڑھ: پہلے مرحلہ کے انتخاب میں دو الگ الگ ووٹنگ فیصد پر اٹھے سوال

چھتیس گڑھ کے چیف الیکشن افسر کا کہنا ہے کہ نکسل متاثرہ اور کافی اندر کے علاقوں سے اعداد و شمار تاخیر سے مل پاتے ہیں، اور پانچ بجے جو ووٹ فیصد پیش کیا گیا تھا وہ دوپہر 2 بجے تک کی ووٹنگ پر مبنی تھے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

12 نومبر کو چھتیس گڑھ میں پہلے مرحلہ کا انتخاب مکمل ہوا تھا۔ 18 اسمبلی حلقوں پر ہوئی ووٹنگ کا فیصد پیر کی شام 70 فیصد بتایا گیا تھا، جب کہ منگل کو ووٹنگ کا حتمی فیصد ریکارڈ 76.28 فیصد رہا۔ پیر کی شام سے منگل کے دوپہر کے درمیان ووٹوں کا فیصد شہری علاقوں میں حیرت انگیز طور پر 14 فیصد تک بڑھ گیا۔ پیر کو ضلع انتخابی کمیشن کے اعداد و شمار سے یہ اعداد و شمار میل نہیں کھا رہے۔ اب ایسی صورت میں سوال اٹھنے لگے ہیں کہ کہیں سیکورٹی اسباب کا حوالہ دے کر اعداد و شمار میں بازیگری تو نہیں کی گئی ہے؟

انتخابی کمیشن کی جانب سے دی گئی جانکاری کے مطابق جو اعداد و شمار 5 بجے شام تک بتائے گئے تھے انھیں اب دوپہر 2 بجے تک کی ووٹنگ پر مبنی بتایا جا رہا ہے۔ ان 18 سیٹوں میں سے 10 نکسلی علاقوں سے ہیں اور 8 سیٹیں شہری ہیں۔ نکسلی علاقہ میں محلہ مان پور، انتا گڑھ، بھانو پرتاپ پور، کیسکال، کانکیر، کونڈا گاؤں، نارائن پور، دنتے واڑا، بیجا پور، کونٹا اسمبلی سیٹ شامل ہیں، جب کہ شہری علاقوں میں راؤگڑھ، ڈونگر گڑھ، راجناند گاؤں، کھجّی، بستر، جگدل پور اور چترکوٹ اسمبلی سیٹ ہیں۔

اب حیران کرنے والی چیز یہ سامنے آئی ہے کہ راجناند گاؤں شہری سیٹ پر پیر کی شام تک 70.5 فیصد ووٹنگ بتائی گئی تھی جب کہ منگل کو 78.66 فیصد ووٹنگ بتائی گئی۔ راجناند گاؤں ضلع میں ہی ڈونگر گاؤں اور ڈونگر گڑھ اسمبلی حلقہ میں پیر کی شام 5 بجے تک 71 فیصد ووٹنگ ریکارڈ کی گئی تھی، وہیں تازہ اعداد و شمار کے مطابق ڈونگر گڑھ میں 81.56 اور ڈونگر گاؤں میں 85.81 فیصد ووٹنگ ہوئی ہے۔

اس پورے معاملے میں چھتیس گڑھ کے چیف الیکشن افسر سبرت ساہو نے بتایا کہ نکسل متاثرہ اور کافی اندر کے علاقوں سے اعداد و شمار آنے میں دیر ہوتی ہے۔ میڈیا میں پانچ بجے جو ووٹ فیصد پیش کیا گیا تھا وہ دراصل دوپہر 2 بجے تک کی ووٹنگ پر مبنی تھے۔ اس لیے شہری علاقوں میں بھی ووٹنگ کی فیصد بڑھ گئی ہے۔

اس تعلق سے اب سوال اٹھنے لگے ہیں۔ نکسل متاثرہ اسمبلی سیٹوں میں انتخاب کے بعد ووٹنگ گروپ کو بیلٹ باکس کو محفوظ جگہ پر لانے میں ایک سے تین دن کا وقت لگ جاتا ہے۔ اس لیے سکما ضلع میں پہلی بار ووٹنگ گروپ کو پیدل لانے کی جگہ ہیلی کاپٹر سے لایا گیا۔ جگرگنڈا اور چنتاگپھا جیسے ماؤنواز علاقوں سے 13 ووٹنگ گروپ کو لایا گیا۔ نارائن پور کے 122 ووٹنگ گروپ میں 117 کی خیریت کے ساتھ واپسی رات میں ہو گئی تھی۔ یہاں 22 ووٹنگ گروپوں کو ہیلی کاپٹر سے لانا پڑا۔ اس کے باوجود اعداد و شمار میں تاخیر کیسے ہو گئی؟

قابل ذکر ہے کہ چھتیس گڑی اسمبلی انتخاب میں پہلے مرحلہ کی 18 سیٹوں پر پیر کے روز ووٹنگ ہوئی تھی۔ پہلے مرحلہ میں نکسل متاثرہ علاقے کی 10 اسمبلی سیٹوں پر 3 بجے ووٹنگ ختم ہوئی جب کہ دیگر 8 پر 5 بجے ووٹنگ ختم ہو گئی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔