ہریانہ میں کسانوں پر لاٹھی چارج کرنا ’طالبانی ذہنیت‘ کی عکاسی: سنجے راؤت

شیوسینا لیڈر سنجے راؤت کا کہنا ہے کہ ’’کسانوں پر حملہ ملک کے لیے شرمناک واقعہ ہے، یہ ایک طریقے سے طالبانی ذہنیت ہے، حکومت کسانوں کے ’من کی بات‘ سننا ہی نہیں چاہتی۔‘‘

سنجے راؤت، تصویر یو این آئی
سنجے راؤت، تصویر یو این آئی
user

تنویر

گزشتہ دنوں ہریانہ واقع کرنال میں کسانوں پر ہوئی بربریت اور لاٹھی چارج کو لے کر اپوزیشن کی ناراضگی کم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہے۔ سبھی اپوزیشن پارٹیوں نے کھٹر حکومت کے ساتھ ساتھ مرکز کی مودی حکومت کو بھی اس واقعہ کے لیے تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ اس درمیان شیوسینا رکن پارلیمنٹ سنجے راؤت نے بھی اپنے ایک بیان میں کسان پر ہوئے لاٹھی چارج کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔ انھوں نے اسے طالبانی ذہنیت کا عکاس ٹھہرایا ہے۔ شیوسینا لیڈر سنجے راؤت کا کہنا ہے کہ ’’کسانوں پر حملہ ملک کے لیے شرمناک واقعہ ہے۔ یہ ایک طریقے سے طالبانی ذہنیت ہے۔ یہ حکومت غریب کسانوں کے لیے ایسا کیسے کر سکتی ہے۔ حکومت کسانوں کے ’من کی بات‘ سننا ہی نہیں چاہتی۔‘‘

دراصل کرنال کے ایس ڈی ایم آیوش سنہا کا ایک ویڈیو گزشتہ چند دنوں سے سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے جس میں وہ پولیس اہلکاروں سے کہہ رہے ہیں کہ مظاہرہ کر رہے کسانوں کا ’سر پھوڑ دیں‘۔ ویڈیو وائرل ہو جانے کے بعد ایس ڈی ایم کا بھی رد عمل سامنے آچکا ہے۔ انھوں نے کہا کہ کئی مقامات پر پتھراؤ شروع ہو گیا تھا اور بریفنگ کے دوران تناسبی اعتبار سے طاقت کے استعمال کی بات کہی گئی تھی۔


واقعہ 28 اگست کا ہے جب بی جے پی نے کرنال میں ایک خصوصی میٹنگ کا انعقاد کیا تھا۔ اس میٹنگ میں حصہ لینے کے لیے وزیر اعلیٰ منوہر لال کھٹر اور بی جے پی وزیر او پی دھنکھڑ پہنچے تھے۔ کسان اسی میٹنگ کی مخالفت کر رہے تھے۔ کسانوں نے بستاڑا ٹول پلازہ پر جمع ہو کر میٹنگ کی مخالفت کو لے کر پالیسی بنائی۔ پھر ٹول پلازہ پر ہی کسانوں پر لاٹھی چارج ہوا جس میں کئی کسان زخمی ہو گئے۔ اس واقعہ کی کئی ویڈیوز اور تصویریں سوشل میڈیا پر سامنے آئی تھیں جس میں کسان خون سے لہولہان نظر آ رہے تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔