کیرالہ: این سی ای آر ٹی کے ذریعہ ہٹائے گئے ابواب نصاب میں پھر ہوئے شامل، وزیر اعلیٰ پینارائی وجین نے بتائی وجہ

پینارائی وجین کا کہنا ہے کہ این سی ای آر ٹی نے کتابوں سے ان ابواب کو ہٹا دیا جن میں سائنسی روش اور آئینی اقدار کے بارے میں بتایا گیا تھا، نصاب میں سے ایک باب مہاتما گاندھی کے قتل کا بھی ہٹایا گیا ہے

<div class="paragraphs"><p>این سی ای آر ٹی، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

این سی ای آر ٹی، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

این سی ای آر ٹی نے گیارہویں اور بارہویں درجہ کے کتابوں سے کچھ ابواب گزشتہ دنوں ہٹا دیا تھا، لیکن کیرالہ میں طلبا ان ہٹائے گئے ابواب کو بھی پڑھیں گے۔ دراصل کیرالہ کے وزیر اعلیٰ پینارائی وجین نے این سی ای آر ٹی کی کتابوں کے ساتھ گیارہویں اور بارہویں درجہ کے لیے ایڈیشنل کتابیں جاری کی ہیں۔ اس میں وہ ابواب بھی شامل ہیں جو مبینہ طور سے این سی ای آر ٹی کی کتابوں سے ہٹا دیے گئے ہیں۔ اس معاملے میں وزیر اعلیٰ کا کہنا ہے کہ کتابوں سے جو حصے ہٹائے گئے ہیں ان میں مہاتما گاندھی کے قاتلوں کا بیان ہے۔ یعنی گاندھی جی کے قاتلوں اور تنظیموں کی شبیہ کو وہائٹ واش کرنے کی کوششیں ہو رہی ہیں۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ این سی ای آر ٹی نے ریشنلائزیشن کے نام پر 2023-24 کی کتابوں میں کئی بڑی تبدیلیاں کی ہیں۔ کچھ ابواب کو کتاب سے پوری طرح ہٹا دیے گئے ہیں۔ ریاست نے اس معاملے کو بہت ہی سنجیدگی سے لیا ہے۔ پینارائی وجین کے مطابق جن ابواب کو بچوں کو ضروری طور پر پڑھایا جانا چاہیے انھیں تاریخ، سیاسیات، معاشیات، سماجیات کی کتابوں میں ایڈیشنل طور پر جوڑا گیا ہے۔


وزیر اعلیٰ نے این سی ای آر ٹی کے ذریعہ ہٹائے گئے ابواب پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے واضح لفظوں میں کہا کہ یہ ادارہ یکطرفہ فیصلہ لے رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ بچوں کو دی جانے والی ابتدائی تعلیم کی ذمہ داری ریاستی حکومتوں کی ہے۔ حالانکہ پورے ملک کو ایک ایجوکیشن پالیسی کی ضرورت ہے جس میں آئینی اقدار، سماجوادی نظریات، جنسی انصاف اور سائنسی روش جیسے موضوعات کو نصاب میں شامل کیا جانا چاہیے۔ پینارائی وجین کا کہنا ہے کہ این سی ای آر ٹی نے ان ایشوز پر توجہ دینے کی جگہ ان ابواب کو ہٹا دیا جن میں سائنسی روش اور آئینی اقدار کے بارے میں سکھایا جاتا ہے۔ اس نصاب میں سے ایک باب مہاتما گاندھی کے قتل کا بھی ہٹایا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ سبھی کو پتہ ہے کہ گاندھی جی کو کس نے مارا تھا اور کون سی تنظیم اس کے پیچھے تھی۔ انھوں نے سوال کھڑا کرتے ہوئے کہا کہ کتابوں کے وزن کو کم کرنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اس طرح کے ابواب کو ہٹایا جائے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔