عوام کو گمراہ کرنے والی ای-کامرس کمپنیوں کو مرکزی حکومت نے لگائی پھٹکار، کارروائی کی تنبیہ

امریکہ اور یوروپی یونین ڈارک کنزیومر پیٹرن کے خلاف سخت قدم اٹھا چکے ہیں، ڈارک پیٹرن گمراہ کرنے والے اشتہارات سمیت الگ الگ طریقوں سے کنزیومرس کو متاثر کرنے یا ورغلانے کی کوشش کرتے ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر&nbsp;GettyImages</p></div>

تصویرGettyImages

user

قومی آوازبیورو

خریداروں کو گمراہ کرنے والی ای-کامرس کمپنیوں کو مرکزی حکومت نے منگل کے روز کاروبار کے غلط ہتھکنڈے استعمال کرنے پر روک لگانے کے لیے آخری تنبیہ دے دی۔ یونین کنزیومر منسٹری نے امیزون، فلپکارٹ اور میشو سمیت سبھی ای-کامرس کمپنیوں کو ’ڈارک پیٹرن‘ پر سیلف ریگولیشن کرنے کی ہدایت دی ہے۔ کمپنیوں کو اس کا خاکہ تیار کرنا ہے جس کے بعد حکومت اس پر مہر لگائے گی۔ اگر کمپنیوں کی طرف سے ایسا نہیں کیا جاتا تو حکومت سخت رخ اختیار کرے گی۔

قابل ذکر ہے کہ امریکہ اور یوروپی یونین ڈارک کنزیومر پیٹرن کے خلاف سخت قدم اٹھا چکے ہیں۔ ڈارک پیٹرن گمراہ کرنے والے اشتہارات سمیت الگ الگ طریقوں سے کنزیومرس کو متاثر کرنے یا ورغلانے کی کوشش کرتے ہیں۔ مثلاً آپ کسی ویب سائٹ کو براؤز کرتے ہیں تبھی کلک بیٹ، چھپے ہوئے اشتہار، بیٹ این سوئچ، چھپی ہوئی قیمتیں، اسپیم اور بارٹر سسٹم (ریفر کرنے) کی پیشکش ہوتی ہے۔


یونین کنزیومر افیئرس منسٹری کے مطابق یہ مناسب ٹریڈ پریکٹس نہیں ہے، کیونکہ اس کے ذریعہ خریدار کو لبھایا، ورغلایا یا متاثر کیا جاتا ہے۔ ممبئی میں وزارت کے سرکردہ افسران نے سبھی ای-کامرس کمپنیوں کے ساتھ میٹنگ کی جس میں کمپنیوں نے بھی سیلف ریگولیشن پر اتفاق ظاہر کیا ہے۔ واضح لفظوں میں کہا جائے تو سبھی کمپنیاں اپنی ویب سائٹ میں ڈارک پیٹرن کو دور کریں گی۔ اگر کنزیومرس کی طرف سے اس سلسلے میں کوئی شکایت آتی ہے تو اس کا نمٹارا بھی کریں گی۔

بتایا جاتا ہے کہ اگر کمپنیاں بات نہیں مانتی ہیں تو حکومت کی طرف سے سخت قدم اٹھایا جائے گا۔ ایک رپورٹ کے مطابق سیلف ریگولیشن کا خاکہ تیار کر کے کمپنیاں منسٹری کو سونپیں گی اور اس کے بعد اسے نافذ کرنے کی منظوری دی جائے گی۔ بعد ازاں اگر کمپنیوں نے ہدایت پر عمل نہیں کیا تو کنزیومر لا کے تحت مرکزی وزارت اَنفیئر ٹریڈ پریکٹس کے معاملے میں کمپنیوں پر بھاری جرمانہ لگا سکتی ہے۔ اس کے علاوہ ڈارک پیٹرن پر شکنجہ کسنے کے لیے نئے اصول نافذ کیے جا سکتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔