پیگاسس معاملہ پر مرکز کو سپریم کورٹ سے جھٹکا! تفتیشی کمیٹی کا قیام

پیگاسس معاملہ پر سماعت کے دوران چیف جسٹس این وی رمنا نے کہا کہ ہم نے لوگوں کو بنیادی حقوق کی پامالی سے بچانے سے کبھی گریز نہیں کیا، رازداری صحافیوں اور لیڈران کا ہی نہیں بلکہ عام لوگوں کا بھی حق ہے

پیگاسس، تصویر آئی اے این ایس
پیگاسس، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: پیگاسس معاملہ میں سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت کو جھٹکا دیتے ہوئے کہا کہ پیگاسس معاملہ کی جانچ ہوگی، عدالت نے جانچ کے لئے ماہرین کی ایک کمیٹی بھی تشکیل دے دی ہے۔ عدالت عظمیٰ نے کہا کہ اس معاملہ میں مرکز کا رخ واضح نہیں اور رازداری کی خلاف ورزی کی تحقیقات ہونی چاہئے۔

فیصلہ سناتے ہوئے چیف جسٹس آف انڈیا این وی رمنا نے کہا کہ ہم نے لوگوں کو ان کے بنیادی حقوق کی پامالی سے بچانے سے کبھی گریز نہیں کیا۔ رازداری صرف صحافیوں اور لیڈران کا ہی نہیں بلکہ عام لوگوں کا بھی حق ہے۔ عرضیوں میں اس بات پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے کہ آئی ٹی (انفارمیشن ٹیکنالوجی) کا استعمال کس طرح کیا جا سکتا ہے؟ پریس کی آزادی اہم ہے، جو کہ جمہوریت کا اہم ستون ہے، نیز صحافیوں کے ذرائع کی حفاظت بھی ضروری ہے۔


عدالت عظمیٰ نے کہا کہ اس معاملہ میں کئی رپورٹ تھیں اور نوٹس جاری کرتے ہوئے مرکزی حکومت سے جواب بھی طلب کیا گیا تھا۔ تکنیک پر اعتراض ثبوتوں کی بنیاد پر ہونا چاہئے۔ پریس کی آزادی پر کوئی اثر نہیں ہونا چاہئے۔ ان کو اطلاعات موصول ہونے کے ذرائع کھلے ہونے چاہئیں۔ اخبارات میں شائع رپورٹ کی بنیاد پر دائر عرضیوں پر ہم مطمئن نہیں تھے لیکن پھر بحث آگے بڑھی۔ سالیسٹر جنرل نے ایسی عرضیوں کو حقائق سے دور اور غلط ذہنیت پر مبنی قرار دیا تھا۔

عدالت نے مرکز کو کٹہرے میں کھڑا کیا اور کہا کہ قومی سلامتی کی تشویش کو اٹھاکر حکومت کو ہر مرتبہ ’فری پاس‘ نہیں مل سکتا۔ عدالتی جائزہ پر کوئی پابندی نہیں ہے، مرکز کو یہاں اپنے رخ کو صحیح ٹھہرانا چاہئے تھا۔ عدالت کو خاموش تماشائی بنانے کی کوشش نہیں کرنی چاہئے تھی۔ مرکز کو بار بار مواقع فراہم کرنے کے باوجود انہوں نے محدود حلف نامہ دیا جو واضح نہیں تھا۔ اگر انہوں نے حقائق کو واضح کیا ہوتا تو ہم پر بوجھ کم ہوتا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */